13 مارچ سے آج تک کے کسی بیان میں تضاد دکھا دیں: عمران خان

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ شروع سے یہی کہہ رہے ہیں کہ ’ہم لاک ڈاؤن کو برادشت نہیں کر سکتے۔‘

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سمارٹ لاک ڈاؤن کا مقصد ان لوگوں کو بچانا ہے جن کو پہلے سے ہی کوئی مرض ہے  یا جن کی عمر زیادہ ہے (فائل تصویر: اے ایف پی)

پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے خو پر تنقید کرنے والوں کو چیلنج کیا ہے کہ کرونا (کورونا) وائرس کے ابتدائی کیسز کے سامنے آنے کے بعد سے آج تک ان کے کسی بیان میں تضاد دکھایا جائے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ شروع سے یہی کہہ رہے ہیں کہ ’ہم لاک ڈاؤن کو برادشت نہیں کر سکتے۔‘

انہوں نے کہا:  ’13 مارچ سے آج تک کسی ایک بیان میں تضاد دکھا دیں۔ آج کل تو آسان ہے سوشل میڈیا پر آرام سے ویڈیو مل جاتی ہیں، اٹھا کر دیکھ لیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ بار بار یہی کہہ رہے ہیں کہ پاکستان سخت لاک ڈاؤن کو برداشت نہیں کر سکے گا۔ ’ہمیں غریب لوگوں کو دیکھنا ہوگا، لاک ڈاؤن میں وہ گزارہ نہیں کر پائیں گے۔‘

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سمارٹ لاک ڈاؤن کا مقصد ان لوگوں کو بچانا ہے جن کو پہلے سے ہی کوئی مرض ہے یا جن کی عمر زیادہ ہے۔

’اگر ہم یہ مہینہ احتیاط کر گئے تو اس بیماری کو قابو کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’آغاز میں تو کسی قسم کے اعداد و شمار ہی نہیں تھے۔ ہمارے پاس ڈیٹا ہی نہیں تھا کہ کتنے وینٹی لیٹرز ہیں اور باقی طبی آلات اور سہولیات کی صورت حال کیا ہے، مگر آج ہمارے پاس تمام اعداد و شمار موجود ہیں۔‘

ایک بار پھر وزیراعظم پاکستان نے پڑوسی ملک بھارت میں لاک ڈاؤن اور اس کے اثرات کا ذکر کیا اور قومی اسمبلی میں موجود ارکان سے کہا کہ بھارت کا حال دیکھ لیں۔

’جو تباہی بھارت میں لاک ڈاؤن سے ہوئی وہ ہمارے سامنے ہے۔ 34 فیصد لوگ غربت میں پڑ گئے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کچی آبادیاں، چھابڑی والے، یومیہ آمدن پر کام کرنے والے مزدوروں کا دوسرے ملکوں سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں کہا جا رہا ہے کہ ہم کرونا کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے معیشت کے بارے میں کچھ اعدادوشمار پیش کیے۔

عمران خان نے کہا کہ وہ اس ملک کے سب سے بڑے فنڈ ریزر ہیں لیکن ان کو اپنے ملک کے لیے فنڈز اکھٹے کرنے میں کبھی شرم نہیں آتی۔

’میں پیسے اس لیے اکھٹے کرتا ہوں تاکہ ہمارے بچوں کے لیے یونیورسٹی بن سکے، اپنے لوگوں کے لیے ہسپتال بنائے جا سکیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ملک کا باپ ہوتا ہے۔ ’ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ باپ عیش کرے اور بچے بھوکے رہیں۔‘

اس موقع پر انہوں نے اپنے امریکی دورے کا موازنہ سابق وزیراعظم نواز شریف  اور سابق صدر آصف زرداری کے دوروں کے ساتھ بھی کیا اور کہا: ’میرے اور ان کے دوروں میں دس گنا فرق ہے۔‘

وزیراعظم نے سابقہ حکومتوں کے ساتھ اپنی حکومت کا موازنہ معیشت کے حوالے سے کیا اور بتایا کہ انہیں ’دبی ہوئی معیشت‘ ملی تھی جسے ان کی حکومت نے مستحکم کرنے کی کوشش کی اور قرضے بھی اتارے۔

عمران خان نے کہا: ’اب تک ہم پانچ ہزار ارب روپے کے قرضے واپس کر چکے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان