جب عمران خان نے اپنی نشانے بازی سے قبائلیوں کو دنگ کر دیا

ضلع خیبر کے حبیب جان بتاتے ہیں کہ عمران خان نے ان سے رائفل مانگی تو ان سے رائفل کا بولٹ نہیں دبایا جا رہا تھا لیکن جب میں نے انہیں طریقہ سکھایا تو انہوں نے اپنی نشانے بازی سے سب کو حیران کر دیا۔

1992میں جب وزیراعظم عمران خان نے سابقہ خیبر ایجنسی کا دورہ کیا تو بگھیاڑی کے علاقے کافرتنگی میں لوگوں نے مقامی روایات کے مطابق بندوق کی گھن گرج میں ان کا استقبال کیا۔

اس علاقے کے رہائشی 67 سالہ حبیب خان اور 57 سالہ حبیب جان نے، جو اس وقت جوان اور شروع سے ہی عمران خان کے شیدائی تھے، عمران خان کے وہاں پہنچتے ہی ہوائی فائرنگ سے ان کا پرتپاک استقبال کیا، بلکہ دونوں نے نشانہ بازی کرتے وقت رائفل اور کلاشنکوف عمران خان کے ہاتھ میں تھماتے ہوئے معاونت کی تھی۔

عمران خان کے اس دورے کی ویڈیوز اور تصاویر آج بھی انٹرنیٹ پر مشہور ہیں۔ 1992 کرکٹ ورلڈ کپ کے فاتح کپتان اور موجودہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے 28 سال قبل دورے کے بارے میں حبیب خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 'میرے بھانجے نے پیغام دیا کہ مہمان آ رہے ہیں لہٰذا خوب مہمان نوازی کریں۔ اس وقت میری عمر 35 سال تھی، مجھے پتہ نہیں تھا کہ ورلڈ کپ جیتنے والا عمران خان آ رہا ہے۔

'جب پتہ چلا تو کلاشنکوف کے25 کے قریب کارتوس سے بھرے میگزین تیار کیے اور جب کپتان کافر تنگی کے درہ میں داخل ہوئے تو پہاڑی پر فائرنگ کرکے ان کا شاندار استقبال کیا۔'

اسی طرح دیگر مقامی لوگوں نے روایات کے مطابق فائرنگ کی گونج میں عمران خان کا استقبال کیا۔ حبیب کے مطابق 'عمران خان کو کسی نے میرے بھانجے کا نام پکارتے ہوئے کہا کہ سامنے اس کے ماموں کھڑے ہیں تو فوراًعمران خان نے آ کر مجھے گلے لگا کر دعا سلام کی۔

'عمران خان جو کہ ہمارے قبائل کے روایتی لباس میں ملبوس تھے، ان کو دیکھنے کے لیے علاقے کے لوگ بھی جمع ہوئے، جب کہ سرکاری افسران بھی وہاں پر موجود تھے۔

'عمران خان نے بیٹھے بغیر کہا کہ 'لاﺅ بندوق' تو میرے پاس چینی ساختہ بندوق اے کے 47 تھی جومیں نے عمران خان کے ہاتھ میں تھما دی۔ سامنے چٹان پر نشانہ پہلے سے رکھا گیا تھا، عمران خان نے نشانہ لے کر فائرنگ کی تو میں بھی حیران ہوگیا کہ وہ ایک ماہر نشانہ باز کی طرح فائرنگ کر رہے تھے۔

'اس کے بعد کہا 'رائفل دو' پھر میرے پاس اٹلی ساخت کی تھری ناٹ تھری رائفل تھی، اسے نشانہ لیتے ہوئے فائرنگ کی، اس وقت مجھے لگا کہ عمران خان نشانہ بازی کا کافی شوق رکھتے ہیں کیونکہ وہ مختلف چھوٹے ہتھیاروں کے ذریعے فائرنگ کے خواہش مند تھے۔'

ہاتھ میں چھڑی لیے سفید ریش حبیب خان نے قدرے کمزور آواز میں تین دہائی پرانی داستان سناتے ہوئے مزید کہا کہ 'عمران خان نے پستول سے بھی فائرنگ کی خواہش کا اظہار کیا تو میرے پاس روسی ساخت کی پستول بھی تھی، میں نے وہ کپتان کے ہاتھ میں دی تو عمران خان نے کلاشنکوف اور رائفل سے زیادہ اچھی نشانہ بازی کی۔

'مجھے ایسے لگ رہاطتھا کہ یہ ہمارے لوگوں کی طرح ہیں کیونکہ ان کی نشانہ بازی اتنی اچھی تھی۔ مجھے اس وقت پتہ چلا کہ عمران خان کتنے نڈر اوربارعب ہیں۔'

انھوں نے بتایا کہ عمران خان کے ساتھ اس وقت کچھ خواتین بھی موجود تھیں، فائرنگ اور نشانہ بازی کے بعد وہ خواتین کو اپنے گھر لے گئے جہاں کپتان کے لیے چائے اور روایتی کھانے کا پہلے سے انتظام کیا گیا تھا۔

حبیب خان نے حجرے کے سامنے زمین کی جانب ہاتھ سے اشارہ کرکے بتایا کہ وہاں پر خان صاحب کو چٹائی پر بٹھا کر پہلے چائے پلائی اور پھر کھانا کھلایا جبکہ خواتین کی گھر میں تواضع کی گئی۔ 'جب عمران خان یہاں آئے تھے تو لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے کرکٹ ورلڈ بھی جیتا ہے اور نواز شریف سے زیادہ اثر رسوخ رکھتے ہیں لہٰذا اپنے لیے کچھ مانگو! تو میں نے برجستہ جواب دیا کہ یہ ہمارے مہمان ہیں اور مہمانوں سے کچھ نہیں مانگا جاتا، قسم سے کسی چیز کا نہیں کہوں گا۔

'اس وقت بھی خوشی تھی کیونکہ 1992میں کرکٹ ورلڈ کپ پاکستان آیا تھا اور آج بھی خوشی ہے کیونکہ وہ ملک کے سربراہ ہیں۔ میری دعا ہے کہ وہ پورے عالم اسلام کے سربراہ بنیں۔

'عمران خان نے یہاں پر ہمارے ساتھ تین چار گھنٹے گزارے تھے ابھی انہیں دیکھنے اور ملاقات کرنے کی بڑی خواہش ہے کہ ایک دفعہ پھر وہ یہاں آئیں اور پرانی جگہ پرایک بار پھر فائرنگ کرکے نشانہ بازی کریں۔ کہاوت ہے کہ خشک ندی میں پانی ایک نہ ایک دن ضرور آتا ہے تو دل میں یہ خواہش ہے کہ وہ اس علاقے کا دورہ کریں یا کسی طرح ہم جا کر ان سے ملاقات کرلیں۔'

حبیب خان نے وزیر اعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ ضلع خیبر میں نوجوانوں کے لیے ایک یونیورسٹی بنائیں۔ 'میں تو ویسے بھی بالکل ان پڑھ ہوں، ہماری زندگی کے چند دن باقی ہیں لیکن ہمارے پوتے پوتیاں تو اس میں پڑھیں گے، اگروزیراعظم نے یہ کام کیا تو ہم ان کے مشکور ہوں گے۔'

1992میں کرکٹ ورلڈکپ جیتنے کے بعد عمران خان نے جب پہلی مرتبہ موجودہ ضلع خیبر کا دورہ کیا تو اس وقت حبیب جان کی عمر تقریباً 27 سال تھی۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ کرکٹ کے زمانے سے عمران خان کے مداح تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

'جب عمران خان ہمارے گاﺅں آئے تو مجھے میرے والد نے خبر دی۔ میں اپنی تھری ناٹ تھری رائفل اٹھا کر نیچے درے میں گیا اور عمران خان کے سامنے قبائلی رویات کے مطابق اس رائفل سے فائرنگ کرکے ان کا استقبال کیا۔'

حبیب خان عمران خان کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے اور کہا کہ عمران خان نے نشانہ بازی کے بعد کیمرے سے لوگوں کے ساتھ تصویریں نکالیں اور گپ شپ بھی لگائی۔

انہوں نے کہا جس رائفل سے عمران خان نے نشانہ لگایا تھا وہ سنبھال کر رکھی ہے، عمران خان صاحب کو جب بھی اس بندوق کی چاہ ہوئی تو میں بطور تحفہ انہیں پیش کروں گا۔

'اس وقت بھی عمران خان کافی خوبصورت اور سٹائلش جوان تھے اور اللہ اس ملک کے لیے عمران خان جیسے لوگ لائے۔ جب عمران خان یہاں پر آئے تھے تب ان کی سیاسی پارٹی کا کوئی وجود نہیں تھا لیکن وہ مجھے بہت پسند تھے، میں ان کا مداح تھا، پھر جب انہوں نے پارٹی بنائی تو 1992میں بھی ان کے ساتھ تھا اور بعد پارٹی میں بھی شامل ہوا۔

'میں اب بھی عمران خان کے ساتھ ہوں۔ جو غریب ہیں ان کی حالت انشاللہ بہتر ہوجائے گی۔ ہمارا ملک ترقی کرے گا کیونکہ ہمارے ملک میں جب بھی کسی کے ہاتھ اقتدار آیا ہے تووہ سب کچھ اپنی جیب میں ڈالتے تھے، جس سے ہماری حالت نہیں بدلتی تھی۔

'میرا عمران خان صاحب سے کوئی گلہ نہیں، وہ میرے ایک دوست کی طرح رہ چکے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ وہ مجھے بلائیں لیکن میری یہ خواہش ضرور ہے کہ ان کا دیدار کر سکوں۔ مجھے پیسہ، بنگلہ کچھ بھی نہیں چاہیے۔'

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان