وین گوف کی خودکشی میں استعمال ہونے والا پستول مہنگے داموں نیلام

آکشن ہاوس ڈروٹ کے مطابق زنگ آلود پستول اپنے مُڑے ہوئے ہینڈل سمیت تخمینے سے دوگنی قیمت پر ایک نامعلوم شخص نے ٹیلی فون بولی لگا کر خرید لیا۔

وہ پستول جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ عظیم یورپی مصور وین گوف نے اس سے خود کشی کی تھی، پیرس میں ایک نیلامی کے دوران ایک لاکھ 15 ہزار پاونڈ میں فروخت ہو گیا۔

آکشن ہاوس ڈروٹ کے مطابق لیفیچیکس کمپنی کا ریوالور جس کی کیسنگ زنگ آلود ہو چکی تھی اور اس کے مُڑے ہوئے ہینڈل کا ایک ٹکڑا بھی غائب تھا، تخمینے سے دوگنی قیمت پر ایک نامعلوم فرد نے ٹیلی فون بولی لگا کر خرید لیا۔

’باوجود اس کے کہ یہ ایک ہتھیار تھا اور اس سے کسی کی جان گئی تھی، یہ ایک نہایت شاندار تاریخی نادر چیز تھی۔‘

مغربی دنیا کے سب سے عظیم مصوروں میں سے ایک وین گوف نے 1890 میں گندم کے کھیتوں میں جہاں وہ مصوری کیا کرتے تھے، خود اپنے سینے میں گولی مار لی تھی۔ 37 سالہ گوف جو اس واقعے میں بری طرح زخمی ہو گئے تھے، دو روز بعد انتقال کر گئے۔

ڈچ مصور کی زندگی نفسیاتی مسائل اور گہری پژمردگی کا شکار تھی اور ان کے غم کی جھلک ان کی پینٹنگز میں واضح دکھائی دیتی تھی چاہے وہ سیلف پوٹریٹ ہوں، ستاروں بھری رات ہو یا سورج مکھی کے کھیتوں کی عکاسی ہو۔

ان کے پاگل پن کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ ایک بار اپنے ساتھی مصور پال گوگین سے گرما گرم مباحثے کے دوران گوف نے طیش میں آ کر بلیڈ سے اپنا ہی کان کاٹ ڈالا تھا۔

پیرس کے نواح میں ان کی خود کشی کا واقعہ معتبر دستاویز میں محفوظ ہے۔

اپنی جان لینے کی کوشش کے بعد وہ زخمی حالت میں واپس اس سرائے لوٹ آئے جہاں وہ کافی عرصہ سے قیام پذیر تھے۔

سرائے کے مالک اور اس کی 13 سالہ بیٹی نے گوف کی تیمارداری کی تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے۔

سرائے کے مالک کی بیٹی ریواکس نے 60 سال بعد اس پورے واقعے کو تفصیل سے تحریر کیا تھا۔

ریواکس لکھتی ہیں کہ گوف ان کے مسافر خانے میں دو ماہ سے قیام پذیر تھے جہاں انہوں نے اپنے آخری 80 شاہکار تخلیق کیے تھے۔

’گوف نے مجھے بتایا کہ انہوں نے خود کو مارنے کی کوشش کی تھی۔‘

گوف کی موت کے بعد ان کے پستول کو وسیع پیمانے پر تلاش کیا گیا تاہم 1960 کی دہائی میں ایک کسان نے اسے ان کھیتوں کے نزدیک سے دریافت کیا جہاں مصور قیام پذیر تھے۔ ہتھیار کی حالت سے واضح تھا کہ اس سے فائر کیا گیا تھا۔

بعد میں یہ پستول ایک اور خاتون کے قبضے میں چلا گیا جس کے بیٹے نے اسے فروخت کر دیا تھا۔

آکشن ہاوس کے اہلکار کا کہنا ہے کہ اس پستول کی گوف کے ساتھ نسبت کے حوالے کافی ثبوت موجود ہیں۔ 

تاہم اس کی صداقت کے بارے میں کئی شکوک بھی اٹھائے گئے ہیں۔

2012 میں شائع ہونے والی ایک کتاب کے مطابق وین گوف کے اس ہتھیار سے تعلق کی تصدیق کرنے کے لیے کوششیں کی گئیں جن میں وہ ٹیسٹ بھی شامل تھے جس سے ثابت ہوا کہ یہ پستول 50 سے 80 سال تک زمین میں دفن رہا تھا۔

اس سے قبل 2016 میں پیرس میں اس پستول کو تین لاکھ 85 ہزار پاونڈ میں فروخت کیا گیا تھا جس سے گوف کے ساتھی پال نے اپنی محبوبہ اور اس کے مبینہ عاشق آرتھر ریمباڈ  جو اس دور کے عظیم شاعر بھی تھے، کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی فن