مردوں کے لیے مانع حمل گولیوں کا کامیاب تجربہ

اس دوا کو مارکیٹ میں آنے میں ایک عشرہ لگ سکتا ہے، تاہم محققین کا خیال ہے کہ اس کی مانگ بہت زیادہ ہے۔

محققین کے مطابق اس دواکے مضر اثرات انتہائی کم ہیں۔ فائل تصویر: روئٹرز

مردوں میں نطفہ (Sperm) کی سرگرمی کو روکنے والے کیپسول کی آزمائش کر کے سائنس دانوں نے ’مانع حمل گولیوں‘ کی ایجاد میں کچھ پیش رفت دکھائی ہے، تاہم اس کے کچھ مضر اثرات بھی ہیں۔

یونیورسٹی آف واشنگٹن کی جانب سے 40 مردوں پر کی جانے والی ایک ماہ دورانیے پر مشتمل اس تحقیق میں سائنس دانوں نے روزانہ استعمال کیے جانے والے ایک کیپسول کی افادیت کا جائزہ لیا، جس کے ذریعے سپرم اور ٹیسٹوسٹیرون کی افزائش کو روکنے کے لیے ہارمونز کی پیداوار کو کم کیا جا سکتا ہے۔

امریکی شہر نیو اورلینز میں 24 مارچ کو اینڈوکرائن سوسائٹی کے سالانہ اجلاس کے دوران پیش کیے گئے اس تحقیق کے نتائج کے مطابق جن مردوں نے یہ کیپسول روزانہ استعمال کیے، ان میں ہارمونز کی سطح گر گئی، جس کی وجہ سے سپرم کی تعداد قابلِ قدر حد تک کم ہو گئی۔

تحقیق میں شامل 40 مردوں میں سے 10 کو پلیسیبو کیپسول دیا گیا، جس میں فعال دوا کے اجزا شامل نہیں تھے۔ دیگر 30 کو 11 بِیٹا-ایم این ٹی سی ڈی کی مختلف خوراک دی گئی۔ ان میں سے 14 کو 200 ملی گرام جبکہ 16 کو 400 ملی گرام کی خوراک دی گئی۔

شرکا نے پلیسبو 28 دن تک کھانے کے ساتھ لیا۔

محققین نے یہ اندازہ لگایا کہ اس دوا کے مضر اثرات بہت کم ہیں، جن میں چار سے چھ مردوں میں تھکاوٹ، کیل مہاسوں اور سر درد کی شکایت پائی گئی۔ پانچ مردوں میں جنسی عمل کی خواہش میں کمی دیکھی گئی جبکہ دو مردوں کو جنسی عمل کے دوران فعالیت میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔

تاہم کسی بھی فرد نے مضر اثرات کی وجہ سے اس دوا کا استعمال ترک نہیں کیا اور تمام حفاظتی ٹیسٹ پاس کر لیے۔

چونکہ اس تحقیق کا بنیادی مقصد تحفظ کو بھی مدنظر رکھنا تھا، لہٰذا اب اگلا قدم اس حوالے سے طویل ٹرائل ہو گا، جس کے ذریعے سپرم کی تعداد اور سرگرمی کو روکا جا سکے گا۔

محققین کے مطابق سپرم کی پیداوار کو متاثر کرنے میں اس دوا کو 60 سے 90 دن لگیں گے۔

میڈیسن کے ایک پروفیسر اور اس ریسرچ کے سینئر شریک محقق سٹیفنی پیج کے مطابق، ’ہمارا مقصد مانع حمل طریقوں میں اضافہ اور خواتین کی طرح مردوں کے لیے بھی زیادہ سے زیادہ آپشنز پیدا کرنا ہے۔‘

اس تحقیق میں شامل ایک سینئر سائنس دان کرسٹینا وانگ نے بتایا کہ اگلا مرحلہ مردوں کے لیے ایسی مانع حمل گولیوں کی ایجاد ہے، جن کی مدد سے سپرم کی براہ راست پیداوار کا جائزہ لیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا: ’یہ تحقیق بہت مختصر ہے اور ہمیں مزید تین ماہ درکار ہیں تاکہ سپرم کی پیداوار کو روکا جا سکے۔‘

محققین کے مطابق اس دوا کو مارکیٹ میں آنے میں ایک عشرہ لگ سکتا ہے، تاہم ان کا خیال ہے کہ اس کی مانگ بہت زیادہ ہے۔

کرسٹینا وانگ کے مطابق: ’جب ہم نے مردوں سے اس بارے میں بات کی تو تقریباً نصف تعداد اس نئے طریقے کو آزمانے میں دلچسپی رکھتی تھی اور جب آپ ان کے پارٹنرز سے بات کریں تو یہ تعداد اُس سے بھی زیادہ تھی۔‘

2016 میں مردوں کے لیے ایک مانع حمل انجیکشن کو بھی آزمایا گیا تھا، تاہم اس کے مضر اثرات بہت زیادہ تھے، یہی وجہ تھی کہ اس کی آزمائش کو روک دیا گیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس