ویت نام کے ’ڈولس ہنوئی گولڈن لیک‘ ہوٹل کے مہمانوں کے لیے کافی سونے کے کپ میں پیش کی جاتی ہے، یہی نہیں اس ہوٹل کے واش رومز میں طلائی ٹپ اور کموڈ موجود ہیں۔
اس گولڈ پلیٹڈ ہوٹل کا افتتاح پیر کو کیا گیا تھا جس کے ویت نامی مالکان کا اصرار ہے کہ کرونا کی وبا کے باعث عالمی سطح پر سفر پر پابندیوں کے باوجود لوگ اس کی شان و شوکت سے متاثر ہو کر یہاں کھنچے چلے آئیں گے۔
20 کروڑ ڈالرز کی لاگت سے تعمیر ہونے والے اس ہوٹل کی لابی سے لے کر ٹوائلٹ سیٹ تک 24 کیریٹ سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے۔
اگرچہ یہ قیام کے لیے مہنگا ہوٹل ہے جہاں ایک رات کا کرایہ 250 ڈالر ہے تاہم دولت مند افراد اس پر تعیش ہوٹل کے سونے سے بنے انفینٹی سوئمنگ پول سمیت تمام شان و شوکت سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
ہوٹل کے مالک ہووا بِن گروپ کے چیئرمین گیوئن ہو ڈونگ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہوٹل کی خواہش ہے کہ عام لوگ اتنے امیر ہو جائیں کہ وہ یہاں چیک ان کر سکیں لیکن وہ سوشل میڈیا کے ذریعے بھی یہ سب کچھ دیکھ سکتے ہیں۔‘
ہوٹل مالکان کے مطابق 25 منزلہ ہوٹل میں دستیاب کھانوں میں بھی ’پراسرار‘ سونا شامل ہو گا۔
شہری بھی ہنوئی میں اس جدید ترین ہوٹل کے قیام پر خوش نظر آئے۔
جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے ہوٹل کے مہمان فلپ پارک نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’جب میں یہاں پہنچا تو مجھے محسوس ہوا جیسے میں کوئی بادشاہ ہوں۔۔۔ مصر کے بادشاہ فرعون کی طرح۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس پرتعیش ماحول سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
ویتنامی مہمان لوونگ وان تھوان نے کہا کہ ’یہاں آ کر میں نے محسوس کیا جیسے میرا مرتبہ کئی گنا بلند ہو گیا ہو۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہوٹل کے مالک کا کہنا تھا کہ نسبتاً کم قیمت تعمیرات پر مقامی طور پر سونے کا پانی چڑھانے سے اخراجات میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
ڈونگ نے کہاکہ ’ہمارے گروپ کی اپنی فیکٹری ہے جس نے تمام سامان اور فرنیچر پر سونے کا پانی چڑھایا ہے جس سے ہماری لاگت میں کمی ہوئی ہے۔‘
کرونا کی وبا نے عالمی سیاحت کو متاثر کیا ہے اس صورت حال میں ہوٹل کھولنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’یقینی طور پر ہم اگلے سال پیسہ کمائیں گے۔‘