'ایم فل کی ڈگری تو مل گئی لیکن نوکری وہی چوکیدار کی'

ضلع خیبر کے نور مرجان گذشتہ 20 سال سے پشاور یونیورسٹی کے شیخ زید اسلامک سینٹر میں بحیثیت چوکیدار نوکری کر رہے ہیں اور اسی دوران انہوں نے ایم فل کی ڈگری بھی حاصل کی۔

'میں میٹرک کے بعد چوکیدار کے طور پر بھرتی ہوا تھا، اس نوکری کو 20 سال ہوگئے ہیں۔ اب میں ایم فل کی ڈگری بھی حاصل کر چکا ہوں لیکن اب بھی چوکیدار ہی ہوں اور پتہ نہیں کب تک چوکیدار ہی رہوں گا۔'

خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر سے تعلق رکھنے  والے نور مرجان، پشاور یونیورسٹی کے شیخ زید اسلامک سینٹر میں بحیثیت چوکیدار تعینات ہیں، لیکن ان کا یہ خواب ابھی تک پورا نہیں ہوا ہے کہ انہیں ان کی تعلیمی قابلیت کے مطابق نوکری مل جائے۔

نور مرجان سے ملاقات کے لیے جب راقم الحروف شیخ زید اسلامک سینٹر پہنچا تو وہ کالی وردی اور سر پر سرخ ٹوپی پہن کر یونیورسٹی کے کالونی گیٹ پر چاق و چوبند کھڑے اپنی ڈیوٹی دے رہے تھے۔ اسی ناکے نما گیٹ کے قریب ہی چوکیداروں کے لیے کمرہ بنایا گیا ہے۔

اس سوال کے جواب میں کہ ایم فل کرنے کا کیسے شوق ہوا؟ نور جان چوکیداروں کے لیے مخصوص اس کمرے سے ایک بیگ اٹھا کر لے آئے اور کہنے لگے:

'یہ دیکھیں میری ڈگریاں۔ میٹرک پر بھرتی ہوا تھا۔ بعد میں پرائیویٹ ایف اور بی اے کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد ریگولر ماسٹر کی ڈگری لینے کے بعد ایم فل میں داخلہ لیا اور اب پشاور کی ایگری کلچر یونیورسٹی سے  اپنی ایم فل ڈگری مکمل کر چکا ہوں۔'

تاہم نور مرجان نے جس مقصد کے لیے اعلیٰ تعلیم حاصل کی تھی، ان کے مطابق وہ خواب ابھی پورا نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے انڈپینڈںٹ اردو کو بتایا کہ 'میں 20 سال پہلے یہاں چوکیدار کی پوسٹ پر تعینات ہوا تھا۔ ہم غریب گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور گھر کا چولہا چلانے کے لیے نوکری کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم بھی جاری  رکھی۔

چوکیدار کی حیثیت سے نوکری کے انتخاب کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ 'چونکہ یہ پوسٹ یونیورسٹی کے اندر تھی، جہاں پر تعلیمی ماحول ہوتا ہے تو میں نے سوچا تھا کہ یہاں ڈیوٹی بھی کروں گا اور ساتھ میں تعلیم بھی حاصل کروں گا۔'

نور مرجان نے بتایا: 'میرا یہی خواب تھا کہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے چوکیداری سے جان چھوٹ جائے گی اور کوئی بہتر نوکری مل جائے گی لیکن ابھی تک اسی چوکیدار کی پوسٹ پر ڈیوٹی کر رہا ہوں۔ کبھی کبھی  بہت پریشان ہو جاتا ہوں کہ ایم فل کی ڈگری لینے کے باوجود میں چوکیداری کر رہا ہوں، لیکن اس کو چھوڑ بھی نہیں سکتا کیونکہ اگر چھوڑ دوں تو کوئی اور ذریعہ معاش نہیں ہے اور پینشن بھی ہاتھ سے چلی جائے گی۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نور مرجان نے اسی یونیورسٹی میں چوکیدار کی تنخواہ پر مختلف شعبہ جات میں بھی نوکری کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2014 میں ان کو سپرنٹنڈنٹ امتحانات کی ڈیوٹی دی گئی تھی جس کو چار سال تک انہوں نے احسن طریقے سے نبھایا، بعد میں انہیں یونیورسٹی کے ایک ہاسٹل میں کلرک کی ذمہ داری دی گئی تھی، وہ بھی انہوں نے بخوبی ادا کی لیکن اب انہیں دوبارہ چوکیدار کی ڈیوٹی دے دی گئی ہے۔

حکومت اور یونیورسٹی کی انتظامیہ سے درخواست کرتے ہوئے نور مرجان نے بتایا کہ میری درخواست یہی ہے کہ مجھے اپنی تعلیم کے مطابق کوئی ڈیوٹی دی جائے۔

'میں نے بی ایڈ اور ایم ایڈ سمیت ایم فل بھی کیا ہے جو تعلیم کے شعبے سے تعلق رکھتا ہے، اس لیے اگر مجھے لیکچرر نہیں تو کم از کم ٹیچنگ اسسٹنٹ کی ہی ڈیوٹی دے دی جائے تاکہ میں اپنی تعلیم کو بچوں کے بہتر مستقل کے لیے استعمال کر سکوں۔'

ایم فل کا مقالہ کس موضوع پر لکھا ہے؟

نور مرجان سے جب ان کے مقالے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اسلامک سٹڈیز میں ایم فل کیا ہے اور ان کے مقالے کا موضوع قبائلی اضلاع کے رسم و رواج کا ہندوؤں اور سکھوں کے رسم و رواج کے ساتھ تقابلی جائزہ تھا۔

انہوں نے بتایا: 'میں نے تحقیق میں یہی معلوم کیا ہے کہ ایسا تو نہیں کہ قبائلی اضلاع کے کچھ رسم و رواج کا تعلق سکھوں اور ہندوؤں کے رسم و رواج سے ہے اور یہاں کے لوگوں نے ان کو اختیار کر رکھا ہے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی