کشمیر سے ایودھیا تک: مسلمان اقلیت اور مودی حکومت کے پانسے

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایودھیا میں متنازع طور پر مسمار کی گئی بابری مسجد کی جگہ رام بھومی مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے  پہلی اینٹ 'بھومی پوجا‘ کے بعد مہورت کے مطابق بدھ کی دوپہر 12:44 بجے رکھی۔

(اے ایف پی)

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کا آج ایک سال مکمل ہوگیا ہے۔ دارالحکومت سری نگر سمیت کشمیر بھر میں ہر سو سناٹا چھایا ہوا ہے، کرفیو کا عالم ہے اور دوسری جانب ایودھیا میں عین اسی دن بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی رام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے آئے ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایودھیا میں متنازع طور پر مسمار کی گئی بابری مسجد کی جگہ رام بھومی مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے  پہلی اینٹ 'بھومی پوجا‘ کے بعد مہورت کے مطابق بدھ کی دوپہر 12:44 بجے رکھی۔

اس تقریب میں دیگر مہمانوں کے ساتھ ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھگوت بھی وزیراعظم مودی کے ساتھ پوجا کرتے ہوئے دکھائی  دیے۔

خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق بھومی پوجن تقریب میں شامل ہر شخص کو لڈو کے ساتھ پرساد کے طور پر چاندی کا ایک سکہ بھینٹ کیا گیا۔ چاندی کے اس سکے کے ایک طرف رام دربار کی تصویر ہے جس میں بھگوان رام، سیتا، لکشمن اور ہنومان موجود ہیں۔ سکے کی دوسری طرف رام مندر ٹرسٹ کا نشان کندہ ہے۔

سفید پاجامے اور سنہری کُرتے میں ملبوس نریندر مودی 29 سال بعد ایودھیا واپس آئے تھے۔ ان کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی طویل عرصے سے بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی تحریک چلا رہی تھی۔

بھارتی ٹی وی چینل ’نیوز 18‘ کے مطابق مندر کی تعمیر کے لیے قائم ٹرسٹ کے مطابق سنگ بنیاد کے بعد سے ہی جلد ازجلد اس منصوبے پر کام شروع ہو جائے گا۔ ٹرسٹ نے تعمیراتی کمپنی کو مندر کی تعمیر مکمل کرنے کے لیے 32 ماہ تک کا وقت دیا ہے۔ یعنی دو سال آٹھ ماہ کے دوران رام مندر کی تعمیر مکمل کی جائے گی۔

رام مندر میں 366 ستون، 5 منڈپ شامل ہوں گے جو زمین سے 161 فٹ بلند ہوں گے۔

اے ایف پی کےمطابق ایودھیا میں بننے والا مندر 1992 میں ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں مسمار ہونے والی تاریخی بابری مسجد کے کھنڈرات پر تعمیر کیا جائے گا۔ بابری مسجد کی مسماری نے بھارت میں مذہبی تشدد کی لہر کو جنم دیا اور فسادات کے نتیجے میں دو ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

بابری مسجد کی مسماری کے بعد بھی یہ تنازع کئی سالوں تک چلتا رہا اور بالآخر گذشتہ سال نومبر میں بھارتی سپریم کورٹ کے ایک متنازع فیصلے سے اس مندر کی تعمیر کا راستہ صاف ہو گیا تھا۔

رام مندر آندولن کے سابق سربراہ بی جے پی کے سینئر رہنما لال کرشن اڈوانی نے رام مندر کے سنگ بنیاد رکھے جانے کا خیر مقدم کیا ہے۔

بی جے پی کے آفیشیل ٹوئٹر اکاونٹ سے جاری ویڈیو پیغام میں اڈوانی نے کہا: ’زندگی کے کچھ خواب پورا ہونے میں بہت وقت لیتے ہیں۔ ایسا ہی ایک خواب جو میرے دل کے قریب تھا، اب پورا ہونے جا رہا ہے۔ ایودھیا میں ’شری رام جنم بھومی‘ پر وزیر اعظم نریندر مودی شری رام مندر کا بھومی پوجن سارے بھارتیوں کے لیے تاریخی اور روحانی لمحہ ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق تقریب کے منتظمین نے علم نجوم کے اعتبار سے مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کے لیے پانچ اگست کی تاریخ کو ہندوؤں کے لیے ’شبھ مہورت‘ قرار دیا تھا لیکن یہ پارلیمنٹ کی طرف سے بھارت کے زیرانتظام کشمیر کی خودمختاری کے خاتمے کے حوالے سے بھی اہم دن ہے۔

مودی کی قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے حامیوں اور مخالفین دنوں کے لیے پانچ اگست کا دن نظرانداز کرنا مشکل ہے۔ بھارت کے زیرانتظام کشمیر کی خودمختاری کا خاتمہ اور مغل دورکی بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کا وعدہ کئی دہائیوں سے بی جے پی کے منشورکا حصہ رہا ہے۔

بی جے پی کی اتحادی قوم پرست تنظیم وشوہندوپریشد کے مطابق کرونا (کورونا) وبا کے پیش نظرمندر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شرکا کی تعداد محدود تھی اور اسے سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست نشرکیا گیا۔ اس تقریب کی لائیو کوریج یہاں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا