کشمیر پر او آئی سی میں سعودی مدد کے منتظر ہیں: پاکستان

ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ 'پاکستان اور سعودی عرب کے دیرینہ تعلقات ہیں اور حرمین شریف کی سالمیت پاکستان کے لیے مقدم ہے۔'

17 نومبر 2016 کو لی گئی اس تصویر  میں مکہ میں او آئی سی کے رکن ممالک کے پرچم لہرا رہے ہیں (تصویر: اے ایف پی)

پاکستان کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ اور کشمیری عوام تنظیم تعاون اسلامی (او آئی سی) سے عالمی سطح پر جموں و کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے کی توقع رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں سعودی عرب کی مدد کے منتظر ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے جمعرات کو اپنی ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ سعودی عرب سے متعلق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا بیان پاکستان کے عوام کی ترجمانی کرتا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بدھ کی شب ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں سعودی عرب کے حوالے سےبیان دیا تھا کہ 'پاکستان کا مسلمان سعودی عرب کی سالمیت کے لیے لڑنے کے لیے تیار ہے۔ یہ مسلمان ان سے تقاضا کرتا ہے کہ وہ کشمیر کے معاملے پر اپنا کردار ادا کریں۔'

دوسری جانب حزب اختلاف کی بڑی جماعت مسلم لیگ ن نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے سعودی عرب سے متعلق بیان کو غیرذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ جماعت کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سعودی عرب ہمیشہ مشکل اوقات میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ انہوں نے اسے پاکستان کی بدترین سفارت کاری قرار دیا۔ انہوں نے تحریک انصاف حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے ملک میں عالمی سفارتی سٹیج پر اکیلا کر دیا ہے۔  

وزیر خارجہ شاہ محمود نے مزید کہا تھا کہ کشمیر کے معاملے پر 'ہم اب آگے بڑھیں گے، چاہے سعودی عرب ہمارا ساتھ دے یا ساتھ نہ دے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ترجمان دفتر خارجہ نے سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے اور وزیر خارجہ کے بیان کے تناظر میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مزید کہا کہ 'پاکستان چاہتا ہے کہ او آئی سی کا سربراہ ہونے کی حیثیت سے وہ کشمیر تنازعے پر اپنا کردار ادا کریں۔'

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان اور سعودی عرب کے دیرینہ تعلقات ہیں اور حرمین شریف کی سالمیت پاکستان کے لیے مقدم ہے۔'

واضح رہے کہ پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے 5 اگست کو یوم استحصال منایا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا