’خالد کی گرفتاری کا غصہ سپریم کورٹ کے باہر فائرنگ سے نکالا‘

پانچ اگست کو شاہراہ دستور پر سپریم کورٹ کے سامنے فائرنگ کے واقعے کے تانے بانے پشاور ضلعی عدالت میں مبینہ طور پر توہین رسالت کے ملزم کو قتل کرنے والے شخص محمد خالد سے منسلک ہیں۔

ملزم نے پولیس کو  بتایا کہ کچھ وقت انہوں نے فیصل مسجد کے باہر گزارا اور پھر دوبارہ ٹیکسی پر سوار ہو کر ڈی چوک سیکرٹیریٹ کے قریب اتر گئے (اے ایف پی/ فائل فوٹو)

اسلام آباد میں پولیس کا کہنا ہے کہ پانچ اگست کو شاہراہ دستور پر سپریم کورٹ کے سامنے فائرنگ کے واقعے کے تانے بانے پشاور ضلعی عدالت میں مبینہ طور پر توہین رسالت کے ملزم کو قتل کرنے والے شخص محمد خالد سے منسلک ہیں۔

پولیس تفتیش میں ملزم نجیب اللہ نےانکشاف کیا کہ ’پشاور میں توہین رسالت کے ملزم کو قتل کرنے پر ’غازی‘ محمد خالد کو گرفتار کیا گیا جس کا غصہ میں نے سپریم کورٹ کے باہر فائرنگ کر کے نکالا اور احتجاج کیا کہ غازی محمد خالد کو رہا کیا جائے۔‘

گذشتہ ماہ پشاور جوڈیشل کمپلیکس میں توہین رسالت کے کیس میں دوران سماعت خالد نامی شخص نے بھری عدالت میں مبینہ طوبر پر توہین رسالت کے ملزم طاہر احمد کو قتل کر دیا تھا۔

طاہر احمد پر الزام تھا کہ انھوں نے سوشل میڈیا پر ایک مبینہ ویڈیو میں حساس مذہبی معاملات پر بیان دیے تھے جس کے بعد پولیس نے توہین رسالت کے مقدمے میں انہیں حراست میں لے رکھا تھا۔

قتل کے بعد پولیس نے محمد خالد کو گرفتار کر لیا تھا جس کے بعد پشاور میں مذہبی جماعت ’اہلسنت و الجماعت‘ نے ملزم کے حق میں ریلی بھی نکالی۔

شاہراہ دستور پر فائرنگ کے واقعے میں ملوث نوجوان نے پولیس تفتیش میں مزید بتایا کہ وہ 12ویں جماعت کا طالبعلم ہے اور ہنگو کا رہائشی ہے۔

’پانچ اگست کی صبح لوکل ٹرانسپورٹ پر ہنگو سے اسلام آباد پیر ودھائی پہنچا۔ ساتھ اپنے والد کی کلاشنکوف بھی لے کر آیا جسے ایک بیگ میں چھپا رکھا تھا۔‘

بیان کے مطابق پیر ودھائی پہنچ کر ملزم نے کلاشنکوف کو لوڈ کیا اور بیگ میں چھپا لیا۔ جس کے بعد پیر ودھائی سے وہ ٹیکسی میں سوار ہو کر فیصل مسجد چلے گئے۔

انہوں نے پولیس کو مزید بتایا کہ کچھ وقت انہوں نے فیصل مسجد کے باہر گزارا اور پھر دوبارہ ٹیکسی پر سوار ہو کر ڈی چوک سیکرٹیریٹ کے قریب اتر گئے۔ وہاں سے پیدل چلتے ہوئے وہ سپریم کورٹ کے سامنے پہنچے۔

’اس دوران بیگ کی تلاشی کسی نے نہیں لی اور ب اآسانی ریڈ زون بیگ سمیت پہنچ گیا، کلاشنکوف بیگ سے نکال کر ہوائی فائرنگ شروع کر دی، جس کے بعد اطراف میں موجود پولیس نے حراست میں لے لیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حراست میں لینے کے بعد ان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات عائد کرتے ہوئے انہیں انسداد دہشت گردی ونگ کے حوالے کر دیا گیا۔

انسداد دہشت گردی ونگ نے مزید تفتیش کے لیے مجسٹریٹ سے ملزم کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔

ملزم بیگ میں کلاشنکوف لے کر ریڈ زون پہنچ گیا لیکن اس کی تلاشی نہیں ہوئی تو کیا یہ سکیورٹی پر سوال نہیں؟

اس سوال کے جوب میں اعلی پولیس حکام نے انڈپینڈنٹ اردو  کو بتایا کہ ملزم جس ٹیکسی پر سوار ہوا وہ  ٹیکسی ڈرائیور سیکرٹیریٹ کا ملازم ہے اور وہ اپنا ملازمت والا کارڈ دکھا کر ٹیکسی ڈی چوک تک لے آیا اور ملازم ہونے کی وجہ سے اس کی گاڑی کی تلاشی بھی نہیں ہوئی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سیکرٹیریٹ کے ملازم کو بھی سہولت کاری کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان