کوئی غیر متوقع کام ہو جائے تو ازراہ تفنن کہا جاتا ہے کہ آج سورج مغرب سے تو طلوع نہیں ہوا؟ اگرچہ ایسا ہوتا نہیں لیکن پھر بھی کہا یوں ہی جاتا ہے۔
تاہم 13 اگست کو ڈر ہے کہ کہیں واقعی سورج مغرب سے طلوع نہ ہو جائے کیونکہ خبر ہے کہ وزیر اعظم عمران خان سچ مچ پشاور بس منصوبے کا افتتاح کر رہے ہیں۔ اس قسم کی خبریں ماضی میں بھی کئی مرتبہ اڑیں لیکن اڑ اڑ کر کافی کمزور ہو گئی تھیں۔ اس لیے اس خبر پر ترس بھی آ رہا ہے کہ اسے ثابت ہونے میں ایک زمانہ بیت گیا۔
لگے ہاتھوں اس منصوبے پر پوری کی پوری پی ٹی آئی کے لیے بالعموم اور عمران خان کے لیے بالخصوص تھوڑی سی تنقید ضروری ہے کہ کبھی وہ اس قسم کی بس کو ’جنگلہ بس‘ کہتے تھے لیکن اب وہ کس شان سے اس کا افتتاح کرنے جا رہے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ اب کے بعد سے سابق جنگلے بھی معتبر ہو جائیں لیکن چلیں کپتان کے کان میں کسی نے یہ کانا پھوسی نہیں کی کہ جنگلہ کسی نے بھی بنوایا ہو اس کی ادائیگی اسی قوم نے کرنی ہے۔
بات ہو رہی تھی بی آر ٹی کے افتتاح کی تو یہ وہ دن ہے جس کے بعد بقول صوبائی وزیر باتدبیر شوکت یوسف زئی خیبرپختونخوا کو دیکھ کر یورپ کا گمان ہوگا......سبحان اللہ، اس دن کی آس اکتوبر 2017 سے صوبے کے باسیوں نے لگا رکھی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ویسے افتتاح کی بات سن کر یہ خیال بھی دل میں آیا کہ بقول پی ٹی آئی والوں کے اگر خان صاحب بی آر ٹی کے حق میں نہ تھے تو پھر وہ اس منصوبے کے افتتاح کی ذمہ داری بھی 'منسٹر سیلف ڈیفنس' او ہو میرا مطلب منسٹر ڈیفنس پرویز خٹک کو دے دیتے تو زیادہ اچھا تھا۔ بہرحال اب یہ انہونی ہو ہی رہی ہے تو دیکھتے ہیں کہ 13 اگست کا سورج مغرب سے نکلتا ہے کہ نہیں۔
سورج اب کیا کرے گا اس بابت کوئی پیش بینی ممکن نہیں لیکن سیاست دانوں کو چاہیے کہ جھوٹ نہ بولیں کہ یہ قوم بہت معصوم ہے۔ آپ اپنے جوش خطابت میں جو جو فرما جاتے ہیں وہ اسے سچ جان لیتے ہیں اور اپنی یہ سادگی اب بھی چھوڑنے کو تیار نہیں۔ اگر یہ قوم اپنی آنکھیں کھول لیتی تو آج کم از کم وہ جھوٹوں کی بات پر دیوانوں کی طرح تالیاں پیٹنے کی بجائے اسے گریبان سے پکڑتی کہ کیوں جھوٹ بول رہے ہو۔