پشاور: بی آر ٹی سٹیشن نمبر سات پر ہم نے کیا دیکھا؟

پشاور بی آرٹی کو شروع ہوئے آج دوسرا دن ہے۔ انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار نے آج بی آرٹی بس میں سفر کیا تاکہ اپنا تجربہ قارئین سے شیئر کر سکیں۔

پشاور بس ریپیڈ ٹرانسٹ(بی آرٹی) کو شروع ہوئے آج (جمعہ) دوسرا دن ہے۔ انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار اظہاراللہ نے آج آزمائشی طور پر بی آرٹی بس میں سفر کیا تاکہ دیکھ سکیں کہ پورا نظام کس طرح چل رہا ہے اور آیا مسافروں کو کوئی مسئلہ تو درپیش نہیں۔

میں نے اپنے سفر کا آغاز بی آرٹی کے مال روڈ سٹیشن سے کیا اور میں ہر سٹیشن پر رکنے والی بس میں بیٹھ گیا تاکہ سسٹم کا تفصیلی مشاہدہ کر سکوں۔ بی آر ٹی میں ایک نان سٹاپ روٹ والی بس بھی ہے جو پہلے سٹیشن چمکنی سے آخری  سٹیشن کارخانوں تک صرف پانچ مقامات پر رکتی ہے۔

سفر کا آغاز ہوا  تو مال روڈ سے گل بہار سٹیشن تک کوئی مسئلہ نہیں تھا۔صدر سٹیشن پر عملہ ہر مسافر کو ماسک پہننے کی ہدایت کر رہا تھا جبکہ ضلعی انتظامیہ کے افسران بھی اس وقت سٹیشن کے دورے پر تھے۔

بس میں بہت زیادہ رش تھا اور زیادہ تر لوگ کھڑے نظر آئے۔  مسافروں میں بچے، بوڑھے، خواتین اور جوان شامل تھے۔ بس جب گل بہار سٹیشن پہنچی تو میں نے دیکھا کچھ لوگ فیئر گیٹ پر کھڑے تھے کیونکہ ان کے کارڈ کام نہیں کر رہے تھے، جس کی وجہ وہ بس سٹیشن کے احاطے میں آنے سے قاصر تھے۔

میں نے سٹیشن سے باہر جانے کے لیے کارڈ مشین پر رکھا تو مجھے ناکافی بیلنس کا آپشن ملا، جس پر میں سٹیشن میں نصب ریجارچ مشین کے قریب گیا تو دیکھا کہ مشین کا شٹر بند تھا۔

سٹیشن میں موجود عملے سے اس بابت پوچھا تو پتہ چلا مشین خراب ہے اور میں یہاں بیلنس لوڈ نہیں کر سکتا۔ جب میں نے اس کا حل پوچھا تو انھوں نے نہایت غیر مہذب طریقے سے کہا 'یہ میرا مسئلہ نہیں، سیکورٹی گارڈ آپ کا مسئلہ حل کرے گا۔'

اس پر میں نے انہیں کہا یہ مسئلہ سیکورٹی گارڈ کا نہیں بلکہ مشین کا ہے اور اب کارڈ میں بیلنس موجود نہیں تو مسافر کس طرح فیئر گیٹ کراس کر کے بس سٹیشن کے احاطے یا بس سے باہر نکلیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس پر وہ اہلکار دوبارہ اپنے کیبن میں چلا گیا۔ آدھا گھنٹے انتظار کے بعد وہ باہر نکلااور جن مسافروں کے کارڈ میں بیلنس نہیں تھا ان سے ایک نوٹ بک میں کارڈ نمبر اور شناختی کارڈ نمبر کا اندراج کیا اور کہا کہ آپ کا مسئلہ حل کیا جائے گا، تاہم اس وقت جو مسئلہ تھا کہ مسافر کم بیلنس کی وجہ سے سٹیشن کے احاطے سے کیسے باہر جائیں وہ حل نہ ہو سکا۔

ہم نے تقریباً ایک گھنٹہ سٹیشن پر انتظار کیا اور اس دوران جن کے کارڈ میں بیلنس کم تھا، ان مسافروں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا تھا کیونکہ کارڈ میں بیلنس 50 روپے سے کم ہو تو بس میں سفر نہیں کر سکتے۔

ایک گھنٹے تک انتظار کے باوجود بیلنس کا مسئلہ حل نہ ہوا تو میں سٹیشن گیٹ سے باہر جانے والے راستے پر واپس مین روڈ کی طرف چلا گیا اور بی آرٹی بس میں مزید سفر نہ کر سکا۔ دیگر مسافر بدستور اسی انتظار میں بیٹھے تھے کہ بی آرٹی کا کوئی عملہ آ کر پشاور کی سخت گرمی میں ان کا مسئلہ حل کرے گا مگر شاید ان کی شنوائی کے لیے کوئی نہیں تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان