پراسیکیوٹر نے نیوزی لینڈ کی عدالت کو بتایا کہ مارچ 2019 میں کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر فائرنگ کر کے51 نمازیوں کو ہلاک کرنے والے برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ فائرنگ کے بعد مساجد کو نذر آتش کرنا چاہتے تھے۔
کرائسٹ چرج کی مساجد پر حملے کی نئی تفصیلات پیر کو کرائسٹ چرچ ہائی کورٹ میں ملزم کو سزا سنانے کے لیے ہونے والی چار روزہ سماعت کے پہلے روز سامنے آئیں۔ سماعت کے دوران متاثرہ خاندانوں اور حملے میں بچ جانے والوں کا پہلی بار مسلح حملہ آور سے آمنا سامنا ہوا۔
مساجد پر حملے میں ہلاک ہونے والے 33 سالہ عطا علیان کی والدہ میسون سلمیٰ نے کہا: 'آپ نے انسانیت کو مار دیا اور میں نہیں سمجھتی کہ دنیا آپ کو اس خوف ناک جرم پر معاف کرے گی۔ آپ نے سمجھا کہ آپ نے ہمیں توڑ دیا۔ ایسا نہیں ہے آپ بری طرح ناکام رہے ہیں۔'
29 سالہ مسلح ٹیرنٹ آسٹریلوی شہری ہیں۔ انہوں نے مارچ میں 51 افراد کو قتل کرنے، 40 افراد کو قتل کرنے کی کوشش اور دہشت گردی کے ایک واقعے میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔ انہیں ملنے والی سزا نیوزی لینڈ کی تاریخ میں دہشت گردی کے جرم میں سزا کا پہلا واقعہ ہو گا۔
اس بات کا امکان ہے کہ وہ نیوزی لینڈ میں عمر قید کی سزا پانے والے وہ پہلے شخص ہوں جن کی پیرول پر رہائی کا کوئی امکان نہیں۔ ٹیرنٹ کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا گیا تو انہوں نے جیل کا بھورے رنگ کا یونیفارم پہن رکھا تھا۔ کٹہرے میں ان کی ہتھکڑی کھول دی گئی اور پانچ پولیس افسر ان کے ارد گرد کھڑے ہو گئے۔
ٹیرنٹ نے سماعت کے دوران کسی قسم کے جذبات کا بہت کم اظہار کیا۔ وہ بعض اوقات کمرے میں نظریں دوڑاتے رہے اور جب حملے میں محفوظ رہنے والوں نے بولنا شروع کیا تو انہیں دیکھتے رہے۔
کرونا (کورونا) وائرس کی وجہ سے عدالت میں حاضرین کی تعداد آدھی رکھی گئی تھی۔ بہت سے دوسرے لوگوں نے ملحقہ کمروں سے عدالت کی کارروائی دیکھی۔ متاثرہ خاندانوں کے لوگ اور حملے میں بچ جانے والے بعض اوقات روتے اور ایک دوسرے کو تسلی دیتے دکھائی دیے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سماعت کے آغاز پر پراسیکیوٹر نےحملوں سے متعلق 26 صفحات پر مشتمل سمری پڑھ کر سنائی۔ یہ پہلا موقع تھا کہ حکام نے واقعے کی تفصیل بیان کی۔
کراؤن پراسیکیوٹر بارنیبی ہاز نے عدالت کوبتایا کہ مساجد پر حملے سے دو ماہ پہلے ٹیرنٹ نے النور مسجد کے عین اوپر ڈرون اڑا کر ارد گرد کے مناظراور عمارتوں کی فضائی ریکارڈنگ کی اور داخلی و خارجہ دروازوں کا جائزہ لیا۔
پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مسلح شخص نے اس طرح منصوبہ بندی کی کہ حملے کے وقت مسجد میں زیادہ سے زیادہ لوگ ہوں۔ انہوں نے جمعے کو جب حملہ کیا اس وقت النور مسجد میں 190 نمازی موجود تھے۔ ٹیرنٹ کی گاڑی میں چھ رائفلیں موجود تھی، جن میں دو اے آر 15، دو دوسری اور دو شاٹ گنز شامل تھیں۔
پراسیکیوٹر کے مطابق ٹیرنٹ اپنے ساتھ دو دو گیس سلنڈر بھی لائے جن میں ضروری تبدیلی کی گئی تھی۔ انہوں نے منصوبہ بنایا تھا کہ وہ فائرنگ کے بعد ان سلنڈروں کی مدد سے مساجد کو نذرآتش کر دیں گے۔
پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ٹیرنٹ نے پولیس کو بتایا کہ کاش وہ ان سلنڈروں کو استعمال کرسکتے۔