روس کے بعد بھارتی وزیر دفاع کا دورہ ایران

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ ہفتے کو ماسکو کا دورہ مکمل کرکے دو طرفہ بات چیت کے لیے ایران پہنچ گئے ہیں۔

(اے این آئی)

بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ ہفتے کو ماسکو کا دورہ مکمل کرکے دو طرفہ بات چیت کے لیے ایران پہنچ گئے ہیں۔

ایک ٹویٹ میں راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ وہ اپنے ایرانی ہم منصب بریگیڈیئر جنرل عامر حاتمی سے ملاقات کریں گے۔

بھارتی وزیر دفاع تین روزہ دورے پر روس میں موجود تھے جہاں انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں شرکت کے علاوہ چین، روس اور وسطی ایشیائی ممالک کے وزرائے دفاع سے ملاقاتیں بھی کی تھیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین کے ساتھ گذشتہ ہفتے لداخ میں ہونے والی تازہ ترین جھڑپ کے بعد یہ دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ ترین سطح پر پہلا رابطہ تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے روس نے بھی دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی تھی کیوں کہ ماسکو کے نئی دہلی اور بیجنگ دونوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم ہیں۔

بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق راج ناتھ سنگھ ایک ایسے وقت ایران کا دورہ کر رہے ہیں جب خلیج میں تہران اور عرب ممالک کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے۔

جمعے کے روز ایران روانگی سے ایک روز قبل راج ناتھ سنگھ نے اپنے ایک بیان میں خلیج عرب کے ممالک پر زور دیا کہ وہ باہمی احترام کی بنیاد پر بات چیت کے ذریعے اپنے اختلافات کو حل کریں۔

بھارتی وزیر دفاع نے کہا: ’ہمیں خلیج کی صورتحال پر گہری تشویش لاحق ہے اور بھارت خطے کے ممالک سے باہمی احترام پر مبنی بات چیت کے ذریعے اپنے اختلافات کو حل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔‘

خلیج فارس میں حالیہ ہفتوں میں ایران، امریکہ اور متحدہ عرب امارات کے درمیان ہونے والے واقعات کے ایک سلسلے کی کڑی نے اس خطے میں تناؤ کو جنم دیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ ماہ ایرانی بحریہ نے مختصر وقت کے لیے لائبیریا کے ایک آئل ٹینکر قبضہ کرلیا تھا جس کے بارے میں امریکہ کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ آبنائے ہرمز کے قریب بین الاقوامی پانیوں ہے پیش آیا تھا اور یہ ایک غیرقانونی عمل تھا۔

ایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکہ نے اس کی معیشت کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی تو  وہ آبنائے ہرمز کے ذریعے تیل کی سپلائی میں خلل ڈالے گا۔

واضح رہے کہ بھارت کے ایران اور خلیج کی عرب ریاستوں کے ساتھ انتہائی دوستانہ تعلقات قائم ہیں اور نئی دہلی ان تعلقات کا استعمال کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی کم کرانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہے۔

شنگھائی تعاون تنظیم یا ایس سی او کو نیٹو کا ہم پلہ سمجھا جاتا ہے جو بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں میں سے ایک بڑی تنظیم کے طور پر ابھری ہے۔ یہ تنظیم بحر آرکٹک اور بحر ہند سے لے کر بحر الکاہل اور بحر بالٹک تک دنیا کی تقریبا 44 فیصد آبادی کی نمائندہ تنظیم ہے۔

ایس سی او میں ایران کو مبصر کی حیثیت حاصل ہے جس کی بنیاد روس ، چین ، کرغیزستان، قازقستان ، تاجکستان اور ازبکستان کے صدور نے 2001 میں شنگھائی میں ایک اجلاس میں رکھی تھی۔

بھارت اور پاکستان کو 2005 میں گروپ کے مبصر کے طور پر داخل کیا گیا تھا۔ دونوں ممالک کو 2017 میں اس گروپ کی مکمل رکنیت دی گئی تھی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا