'بس بہت ہو چکا': چین کی سلامتی کونسل میں امریکہ پر شدید تنقید

چینی سفیر نے کہا: 'دنیا کے سب سے جدید ٹیکنالوجی اور نظام کے ساتھ امریکہ دنیا میں کرونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز اور ہلاکتیں رکھتا ہے۔ اگر کسی کو جواب دینا ہوگا تو وہ کچھ امریکی سیاست دان ہیں۔'

چین اور امریکہ کے تعلقات کافی عرصے سے کشیدگی کا شکار ہیں (فائل تصویر:اے ایف پی )

واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان کئی مہینوں سے جاری کشیدگی کی بازگشت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھی سنائی دینے لگا جہاں چین نے امریکہ کی کرونا (کورونا) وائرس کے حوالے سے کی جانے والی تنقید پر اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ 'بس بہت ہو چکا۔'

دو دن قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر شدید تنقید کی تھی جبکہ اقوام متحدہ کے لیے امریکی سفیر نے بھی چین کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس کے بعد ان کے چینی ہم منصب نے شدید غصے کا اظہار کیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چینی سفیر نے سلامتی کونسل اجلاس کے دوران کہا: 'مجھے کہنا ہوگا کہ اب بس بہت ہو چکا۔ امریکہ میں کرونا وائرس کے 70 لاکھ مصدقہ کیسز سامنے آ چکے ہیں جبکہ دو لاکھ ہلاکتیں بھی ہو چکی ہیں۔'

انہوں نے مزید کہا: 'دنیا کے سب سے جدید ٹیکنالوجی اور نظام کے ساتھ امریکہ دنیا میں کرونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز اور ہلاکتیں رکھتا ہے۔ اگر کسی کو جواب دینا ہوگا تو وہ کچھ امریکی سیاست دان ہیں۔' 

انہوں نے امریکی رہنماؤں کی جانب سے چین کو اکثر کی جانے والی نصیحت کو بھی دہرایا کہ 'ایک بڑی طاقت کو ایک بڑی طاقت کی طرح عمل کرنا چاہیے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ 'مکمل طور پر تنہا' ہے۔ ان کے اس جملے کی روسی نمائندے نے بھی حمایت کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چینی سفیر کی جانب سے یہ بیان اقوام متحدہ کے لیے امریکی سفیر کیلی کرافٹ کی جارحانہ تقریر کے بعد سامنے آیا۔ اپنی تقریر میں کیلی کرافٹ کا کہنا تھا کہ 'آپ میں سے ہر ایک کو شرم آنی چاہیے۔ میں آج کی گفتگو کے مواد پر حیران ہوں اور مجھے اس پر شدید غصہ ہے۔ مجھے اس کونسل پر شرمندگی ہو رہی ہے۔ اس کونسل کے ارکان اہم معاملات سے زیادہ سیاسی معاملات پر توجہ دے رہے ہیں۔'

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ وہ کیلی کرافٹ کی تقریر سے حیران ہیں جو اپنی تقریر کے بعد اور چینی سفیر کے موقف دینے سے پہلے اجلاس سے جا چکی تھیں۔

اس اجلاس میں دنیا بھر کے کئی ممالک کے نمائندے ویڈیو کانفرس کے ذریعے شریک تھے۔

امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں مطالبہ کیا تھا کہ دنیا بھر میں کرونا پھیلانے کی وجہ سے چین کے خلاف اقدامات لیے جائیں۔ امریکی صدر اس سے قبل کرونا وائرس کو 'چائنہ وائرس' بھی کہتے رہے ہیں۔ تین نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات میں اس معاملے کو ایک اہم سیاسی موضوع قرار دیا جا رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا