چین سے کشیدگی: امریکہ نے تائیوان کی حمایت میں اضافہ کر دیا

ماہرین کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ تائیوان کے حوالے سے چین کی حساسیت سے واقف ہے۔

ڈونلڈ  ٹرمپ کو صدارتی انتخابات میں امریکہ میں کرونا کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کے باعث مشکل صورت حال کا سامنا ہے اور وہ اس وبا کا ذمہ دار چین کو قرار دیتے ہیں۔(فائل تصویر: اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے چین پر دباؤ بڑھانے کے لیے تائیوان کی حمایت میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ایک اعلیٰ عہدیدار کے دورہ تائیوان کے باوجود امریکہ کی جانب سے متنازع معاملات پر احتیاط برتی جا رہی ہے۔

امریکہ کی صدارتی کابینہ کے رکن ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسز سیکرٹری الیکس ازار تائیوان کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔ ان کی جانب سے تائیوان کی کرونا (کورونا) وائرس کے خلاف زبردست حکمت عملی کو بھی دیکھا جائے گا۔ یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کو صدارتی انتخابات میں امریکہ میں کرونا کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کے باعث مشکل صورت حال کا سامنا ہے اور وہ اس وبا کا ذمہ دار چین کو قرار دیتے ہیں۔

تائیوان میں امریکی انسٹی ٹیوٹ، جو کہ ڈی فیکٹو سفارت خانہ ہے، کے مطابق یہ 1979 میں امریکہ کی جانب سے چین کو تسلیم کیے جانے کے بعد سے کسی بھی اعلیٰ ترین امریکی عہدیدار کا دورہ تائیوان ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو جو چین کے حوالے سے سخت گیر موقف رکھتے ہیں، کا کہنا ہے کہ 'ماضی میں بھی کابینہ اراکین تائیوان کا دورہ کر چکے ہیں۔ یہ دورہ بھی ماضی کی پالیسیز سے مطابقت رکھتا ہے۔ الیکس ازار وہاں جا کر عوامی صحت کے معاملے پر بات کریں گے جن میں ویکسین کی کھوج بھی شامل ہے۔'

دوسری جانب چین کی جانب سے اس دورے کی مذمت کی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ماہرین کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ تائیوان کے حوالے سے چین کی حساسیت سے واقف ہے۔ ڈگلس پال جو کہ سابق صدر جارج بش کے زمانے میں تائیوان کے امریکی انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ رہے ہیں، کا کہنا ہے کہ امریکہ ابھی بھی چین کی بات سن رہا ہے۔ چین چاہتا ہے کہ ایسا کوئی امریکی عہدیدار تائیوان کا دورہ نہ کرے جو دفاعی معاملات دیکھتا ہو۔

ڈگلس پال کے مطابق 1990 کی دہائی میں امریکہ کی جانب سے تجارتی حکام باقاعدگی سے تائیوان جاتے تھے لیکن ان کے مطابق اس بار معاملہ مختلف ہے کیونکہ اس وقت امریکہ اور چین کے تعلقات پست ترین سطح پر آچکے ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ نے چین کے خلاف کافی سخت گیر پالیسی اپنا رکھی ہے اور امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ چین کے ساتھ تعلقات استوار رکھنے کی چار دہائیوں پر مبنی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔ حالیہ دنوں میں صدر ٹرمپ کی جانب سے معروف چینی ایپس ٹک ٹاک اور وی چیٹ پر مکمل پابندی کا حکم بھی جاری کیا گیا ہے جبکہ وزارت خزانہ کی جانب سے ہانگ کانگ کی رہنما پر نئے قوانین کی وجہ سے پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں۔

گذشتہ سال ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے تائیوان کے فلیٹ کو بدلنے کے لیے آٹھ ارب ڈالر کے جنگی طیارے فروخت کرنے کی منظوری بھی دی گئی ہے جبکہ امریکہ کی جانب سے تائیوان کو عالمی تنظیموں کا حصہ بنانے پر زور بھی دیا جا رہا ہے، جن میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) بھی شامل ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا