سکرٹ پہننے پر خاتون پر گھونسوں سے حملہ

22 سالہ فرانسیسی خاتون نے پولیس کو بتایا کہ ان پر سٹراسبرگ شہر میں دن دیہاڑے اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ اپنے گھر جارہی تھیں۔

خاتون نے ’فرانس بلیو السیس‘ ریڈیو کو بتایا کہ جب وہ  گھر جا رہی تھیں تو ان  پر حملہ کرنے والے تین افراد میں سے ایک نے کہا: ’اس سکرٹ والی جسم فروش کو تو ذرا دیکھو۔‘ (تصویر: فرانس بلیو السیس)

فرانسیسی پولیس نے ایک خاتون کی جانب سے کی گئی شکایت پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ تین افراد نے محض سکرٹ پہننے کی وجہ سے ان کے چہرے پر گھونسے رسید کیے۔

 22سالہ خاتون، جن کی شناخت صرف ایلزبتھ کے نام سے کی گئی ہے، نے بتایا کہ ان پر سٹراسبرگ شہر میں دن دیہاڑے اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ اپنے گھر جارہی تھیں۔

انہوں نے ’فرانس بلیو السیس‘ ریڈیو کو بتایا کہ جب وہ  گھر جا رہی تھیں تو ان تین افراد میں سے ایک نے کہا: ’اس سکرٹ والی جسم فروش کو تو ذرا دیکھو۔‘

ان تین افراد میں سے دو نے انہیں جکڑ لیا جبکہ تیسرے نے ان کے منہ پر گھونسے مارے۔ فرار ہونے سے پہلے ہی ان کی آنکھ اس مار پیٹ سے سیاہ ہو چکی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ اس حملے کو درجن سے زیادہ افراد دیکھ رہے تھے لیکن کسی نے بھی مداخلت نہیں کی۔

فرانسیسی وزرا نے اس’انتہائی سنگین‘ واقعے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

ایک حکومتی ترجمان گیبریل اٹل نے کہا: ’فرانس میں ہمیں اپنی مرضی کا لباس پہن کر باہر نکلنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ ہمارے لیے یہ قابل قبول نہیں ہو سکتا کہ آج فرانس میں ایک خاتون خطرے کا شکار ہے یا اپنے لباس کی وجہ سے ہراسانی، دھمکیوں اور مار پیٹ کا سامنا کرے۔‘

جونیئر وزیر داخلہ مارلنس شیپا بدھ کو سٹراسبرگ گئیں جہاں انہوں نے عوامی مقامات پر خواتین کے تحفظ کے حوالے سے ایک مباحثے میں شرکت کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شیپا نے ’فرانس بلیو السیس‘ کو بتایا: ’کسی خاتون کو محض سکرٹ پہننے کی پاداش میں کبھی بھی مار پیٹ کا نشانہ نہیں بنایا جاتا سکتا۔ ایک خاتون کو اس لیے نشانہ بنایا جاتا ہے کیوں کہ وہاں ایسے لوگ موجود ہیں جو خواتین سے نفرت کرتے ہیں، جو جنس پرست اور پرتشدد ہیں اور جو مار پیٹ کے لیے کسی قانون یا معاشرے کے اصولوں کو نہیں مانتے۔‘

’اگر آپ طالب علم ہوں اور آپ کو اپنے لباس کے انتخاب کے بارے میں سوچنا پڑے تو اس سے یہ پیغام جاتا ہے یہ ایک بہت بڑا ذہنی بوجھ ہے۔‘

انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ عوامی مقامات پر خواتین کے خلاف ہراساںی یا جنسی حملے ہوتا دیکھیں تو وہ پولیس کو فون کریں۔

مذکورہ وزیر نے گلیوں میں ہراسانی، صنف پر مبنی تشدد اور جنسی حملوں کے متاثرین کی مدد کے لیے پولیس سٹیشنز اور جینڈرمیری بریگیڈز میں تعیناتی کے لیے 80 سماجی کارکنوں کی بھرتی کا اعلان بھی کیا۔

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ایک 18 سالہ شخص، جہنوں نے مل ہاؤس میں ایک ٹرام کی منتظر دو خواتین پر حملہ کیا تھا، کو دو مہینے کی معطل قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

مذکورہ شخص نے دعویٰ کیا تھا کہ خواتین میں سے ایک نے نامناسب لباس پہنا ہوا تھا، اس لیے انہوں نے اسے زمین پر دھکیل دیا۔ انہیں بدھ کے روز حراست میں لیا گیا تھا اور اگلے دن سپیشل فاسٹ ٹریک کے فرانسیسی قانون کے تحت سزا سنائی گئی۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین