حملے کی وجہ پیغمبر اسلام کے خاکوں کی دوبارہ اشاعت:حملہ آور کا اعتراف

فرانسیسی میگزین چارلی ایبدو کے پیرس میں پرانے دفاتر کے باہر چھری کے وار سے دو افراد کو زخمی کرنے والے مشتبہ شخص نے تحقیقات کے دوران اس حملے کی وجہ ’گستاخانہ خاکوں‘ کی دوبارہ اشاعت کو قرار دیا ہے۔

حملہ ہفتہ وار میگزین چارلی ہیبڈو کے پرانے دفاتر کے باہر کیا گیا (اے ایف پی)

فرانسیسی میگزین چارلی ایبدو کے پیرس میں پرانے دفاتر کے باہر چھری کے وار سے دو افراد کو زخمی کرنے والے مشتبہ شخص نے تحقیقات کے دوران اس حملے کی وجہ ’گستاخانہ خاکوں‘ کی دوبارہ اشاعت کو قرار دیا ہے۔

سنیچر کو تحقیقات کے حوالے سے قریبی ذرائع نے بتایا کہ 18 سالہ مشتبہ حملہ آور نے طنزیہ خاکے شائع کرنے والے میگزین چارلی ایبدو کے پرانے دفاتر کے باہر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔  

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ ’پاکستان میں پیدا ہونے والے مشتبہ حملہ آمور نے تحقیقات میں بتایا ہے کہ چارلی ایبدو میں پیغمبر اسلام کے خاکے دوبارہ شائع کرنے کی وجہ سے حملہ کیا۔‘

یہ حملہ ہفتہ وار میگزین چارلی ہیبڈو کے پرانے دفاتر کے باہر کیا گیا تھا جس کے بعد اب تک پولیس حملہ آور سمیت سات افراد کو گرفتار کر چکی ہے۔

حملہ ایسے وقت ہوا ہے جب تین ہفتے بعد 2015 میں اخباری عملے کے قتل عام میں ملوث افراد کے مقدمے کی سماعت ہونے والی ہے۔

فرانس میں انسداد دہشت گردی کے پراسیکیوشن آفس نے 'دہشت گرد تنظیم کے ایما پر قتل کی کوشش اور دہشت گردوں کے ساتھ سازباز کے الزامات' کے تحت تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈڈارمینن نے فرانس۔2 ٹیلی ویژن سے گفتگو میں کہا: ’حملہ‘ واضح طور پر دہشت گردی کی کارروائی ہے۔ یہ ہمارے ملک پر نیا خونی حملہ ہے۔‘

میگزین چارلی ہیبڈو نے کچھ  سال پہلے توہین آمیز کارٹون شائع کیے تھے اور 2015 کے حملے کے مقدمےکی سماعت شروع ہونے سے پہلے ایک  بار پھر خاکے شائع کیے ہیں۔

سات جنوری 2015 کو مسلح افراد کے اس حملےمیں 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں فرانس کے بعض کارٹونسٹ بھی شامل ہیں۔

پیرس پولیس نے کہا ہے کہ پیرس۔11 میں چارلی ہیبڈو کے پرانے دفتر کے قریب  جمعے کو ہونے والے حملے میں دو افراد بری طرح زخمی ہوئے ہیں۔ میگزین کے نئے دفتر کا مقام خفیہ رکھا گیا ہے۔

تحقیقات کے عمل سے باخبر ذریعے نے اے ایف پی کو تصدیق کی ہے کہ حملے والی جگہ کے قریب سے ملنے والا بڑا بغدا حملہ آور نے استعمال کیا تھا۔

فرانس کے وزیراعظم ژاں کاسٹیکس نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا ہے۔ اس موقعے پر ان کا کہنا تھا کہ خدا کا شکر ہے کہ حملے میں زخمی دو افراد کی زندگی محفوظ رہی۔

نیوز پروڈکشن ایجنسی پریمیئرلائنز نے بتایا ہے کہ حملے میں زخمی ہونے والے دو افراد ان کے ملازمین ہیں۔ ایک خاتون اور ایک مرد ملازم وقفے کے دوران سگریٹ پینے کے لیے دفتر سے باہر نکلے تھے۔

پریمیئرلائنز کے شریک سربراہ پال موریئرا  نے اے ایف پی کو بتایا کہ حملے میں دو ملازمین شدید زخمی ہوئے ہیں۔ نیوز ایجنسی کے ایک اور ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ انہوں نے چیخوں کی آواز سنی تھی۔

انہوں نے بتایا: 'میں کھڑی کے پاس کیا اور اپنے ساتھی ملازم کو خون میں لت پت دیکھا۔ بغدے سے مسلح ایک شخص ان کا پیچھا کر رہا تھا۔'

نفرت انگیز حملہ

پیرس کے پراسیکیوٹرز نے کہا ہے کہ مرکزی حملہ آور کو جائے وقوعہ کے قریب سے ہی گرفتار کر لیا گیا۔ انسداد دہشت گردی پراسیکیوشن آفس کے سربراہ ژاں فرانسوا ریکا کےمطابق ملزم کی عمر کی عمر 18 سال ہے اور ابتدائی اشارے ملے ہیں کہ وہ پاکستان میں پیدا ہوئے۔

بچوں کی فلاح وبہبود کے ادارے کے حکام نے بتایا ہے کہ ان کی نگرانی میں ملزم میں انتہاپسندی کی کوئی علامات موجود نہیں تھیں۔ وہ 2018 میں فرانس آئے تھے اور انہوں نے کم عمر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقدمے سے واقف ایک ذریعے نے بتایا ہے  کہ مشتبہ ملزم کو تیز دھار آلہ رکھنے پر جون میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ریکا نے بتایا ہے کہ بعد میں گرفتارہونے والے دوسرے شخص الجزائر کے 33 سالہ شہری ہیں جنہیں مرکزی ملزم کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے چھان بین کے لیے گرفتار کیا گیا ہے۔

ایک عدالتی ذریعے نے جمعے کو بتایا ہے کہ تازہ حملے کے بعد گرفتار ہونے والے دیگر تمام افراد مرد ہیں جو 1983 اور 1996 کے درمیان پیدا ہوئے۔

انہیں پیرس کے نواحی پانتن سے اس رہائشی عمارت کی تلاشی کے دوران گرفتار کیا ہے جس کا تعلق مرکزی ملزم سے ہے۔ ان گرفتار افراد سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔

حملے کے بعد علاقے کے پانچ سکول اور زیرزمین ریلوے کے چھ سٹیشن کئی گھنٹے تک بند رہے۔

تئیس سالہ حجام حسنی اروان نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ لوگ دوپہر کے قریب کھانے کے لیے ریستوران میں گئے جہاں مینیجر نے چیخ کر کہا کہ جائیں باہر حملہ ہو گیا ہے جس پر ہم دوڑ کر اپنی دکان میں گئے اور دروازہ اندر سے بند کرلیا۔

میگزین چارلی ہیبڈو نے ایک ٹویٹ میں نفرت انگیز حملے سے متاثرہ افراد کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ میگزین کا کہنا تھا کہ وہ جنون اور عدم برداشت کے ہاتھوں متاثرہوئے ہیں جب کہ مرکزی ملزم اور ان کے ساتھی دہشت گرد ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ