مہمند ڈیم: کام شروع ہوا نہیں لیکن نام پر تنازع شروع

خیبرپختونخوا کے ضلع مہمند کی اتمان خیل قوم نے حکومت سے مہمند ڈیم کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

دریائے سوات پر مہمند ڈیم کا مقام۔ تصویر: گوگل میپ

خیبرپختونخوا کے ضلع مہمند کی اتمان خیل قوم نے مہمند ڈیم کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اس سے قبل بھی بعض دیگر مقامی قبائل حکومت سے اس ڈیم کا نام مہمند سے تبدیل کرکے منڈا رکھوانے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں، تاہم سرکاری سطح پر اسے ابھی تک مہمند ڈیم کے نام سے ہی پکارا جا رہا ہے۔

امید ہے کہ دریائے سوات پر مہمند ضلع میں منڈا کے مقام پر تعمیر کیا جانے والا ڈیم پانی کی ضروریات پوری کرنے کے علاوہ 800 میگا واٹ بجلی بھی پیدا کرے گا۔ اس کی تعمیر کا کام نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر شروع نہیں ہو پایا تھا اور رواں سال جنوری میں اس کا سنگ بنیاد رکھا جانا تھا، لیکن پھر اچانک خبر آئی کہ اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار اعتماد میں نہ لیے جانے کی وجہ سے ناراض ہیں لہٰذا تقریب ملتوی کر دی گئی تھی۔

تاہم ایک طویل انتظار کے بعد آج جمعرات دو مئی کو وزیراعظم عمران خان اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار مہمند ڈیم کے تعمیراتی کام کا سنگ بنیاد رکھنے جا رہے ہیں۔ دریائے سوات پر تعمیر کیے جانے والا یہ ڈیم پر 183 ارب روپے کی لاگت سے 2024 تک مکمل ہوگا۔

لیکن بستی بسنے سے قبل ہی بظاہر نام کے مسئلے پر تنازع سامنے آ گیا ہے۔ حال ہی میں مہمند ضلع کی قوم اتمان خیل کا ایک جرگہ اور کنونشن مہمند ڈیم کے قریب منڈا میں منعقد ہوا، جس میں مہمند، باجوڑ، دیر، چارسدہ، صوابی، اورکزئی، پشاور، سوات اور مردان سمیت ملک بھر سے اتمان خیل قوم کے افراد نے شرکت کی۔

جرگے سے خطاب کرتے ہوئے اتمان خیل پختون اتحاد کے صدر ملک بہادر شاہ، رکن صوبائی اسمبلی حاجی بہادر خان، سابق وزیر خزانہ مظفر سید ایڈووکیٹ، سالار اتمان خیل، الیاس خان ماندل، سابق رکن قومی اسمبلی مولانا غلام محمد صادق، ملک شمس الرحمٰن، حاجی ملوک اتمان خیل، ملک عزت خان، ملک صاحب خان، پرنسپل جان محمد، پروفیسر یار محمد طوفان، فیاض گل، سمیع اتمان خیل اور بلوچستان سے آنے والے محمود خان، رحمان اللہ اتمان خیل اور دیگر مشیران نے ڈیم کے نام پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔

مقررین کا کہنا تھا: ’اس ڈیم میں 90 فیصد علاقہ اتمان خیل کا آتا ہے لہٰذا ہم وزیراعظم عمران خان اور چیف جسٹس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈیم کا نام اتمان خیل ڈیم رکھا جائے۔ ہم ڈیم کے قطعاً مخالف نہیں لیکن ہمارے حقوق کا خیال رکھا جائے۔‘

سپریم کورٹ نے گذشتہ برس ستمبر میں ڈیم فنڈ کا نام تبدیل کرنے کی اجازت دی تھی۔ عدالت نے حکم دیا تھا کہ دیامیر بھاشا ڈیم کے فنڈز کا نیا نام ’سپریم کورٹ وزیراعظم ڈیم فنڈز‘ ہوگا، تاہم ڈیم کے نام کی تبدیلی پر کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔

اتمان خیل مشیران نے کہا کہ اتمان خیل قوم چھ اضلاع میں رہائش پذیر ہے جس کی وجہ سے ان کے باہمی اتحاد و اتفاق میں شدید مشکل کا سامنا ہے لہٰذا وہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اتمان خیل قوم کو الگ ضلع یا ڈویژن دیا جائے، جس میں یہ قوم اپنی روایات کے ساتھ زندگی بسر کرسکے۔

مقررین نے مطالبہ کیا کہ ڈیم کے لیے جو کالونی بنائی جا رہی ہے وہ پڑانگ غار سفرے کے مقام پر بنائی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی زمینوں کی قیمت ان سے مشاورت کے بغیر مقرر کی گئی جو انہیں کسی صورت قبول نہیں۔ علاوہ ازیں ڈیم میں ملازمتوں میں اتمان خیل قوم کے لیے خاص کوٹا مقرر کرنے کی بات بھی کی گئی۔

آخر میں متفقہ قرارداد پاس کرتے ہوئے اتمان خیل قوم کے مشیران نے کہا کہ وہ پر امن لوگ ہیں اور ان کے مطالبات جائز ہیں لیکن اگر حکومت نے ان کے مطالبات اور حقوق کا خیال نہیں رکھا تو وہ احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے۔

مہمند ضلع کے سینیئر صحافی گل محمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مہمند قوم کے کہنے پر مہمند ڈیم کا نام رکھا گیا تھا۔ ’ابھی اس کا پی سی ون بھی تیار نہیں ہوا تھا کہ لوگوں نے اس کے نام کی تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے لیے مہمند ویلفیر آرگنائزیشن نے کافی جدوجہد کی تھی، جس کے صدر میر افضل مہمند ہیں۔‘

یاد رہے کہ بھاشا ڈیم کو بھی اسی قسم کے تنازعے کا سامنا کرنا پڑا تھا کیوں کہ یہ ڈیم بھاشا گاؤں کے علاوہ دیامیر ضلع پر بھی محیط تھا۔ یہی وجہ ہے کہ دیامیر ضلع کے عوام کے مطالبے پر اس ڈیم کا نام تبدیل کرکے دیامیر بھاشا ڈیم رکھ دیا گیا تھا۔ 

سپریم کورٹ کی جانب سے دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیمز کی تعمیر کے لیے چندے کی ویب سائٹ کے مطابق اپریل 2019 تک اس میں دس ارب روپے سے زائد کی رقم جمع ہو چکی ہے، لیکن تعمیراتی کام کے آغاز میں بار بار تاخیر سے لگنے لگا کہ حکومت ان کی تعمیر جلد شروع کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ 

اس ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش بارہ لاکھ ایکڑ فٹ ہوگی۔ مہمند ڈیم کی تکمیل پر اس سے سترہ ہزار ایکڑ بنجر اراضی کو زیر کاشت لانے کے ساتھ ساتھ آٹھ سو میگاواٹ بجلی بھی پیدا کی جائے گی۔ توقع ہے کہ اس ڈیم کی تعمیر سے مہمند کے علاقے میں پانی کی قلت کا مسئلہ حل ہوجائے گا اور پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ کے اضلاع کو سیلاب سے بھی بچایا جاسکے گا۔

وزیراعظم آج ضلع خیبر میں وادی تیراہ کا بھی دورہ کریں گے۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست