بھارتی تاریخ کے سب سے بڑے انتخابات سے متعلق حقائق اور اعدادوشمار

ایک اندازے کے مطابق 90 کروڑ لوگ اپریل اور مئی میں ان انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں، جس کے لیے ملک کے طول و عرض میں انتظامات کیے گئے ہیں۔

ایک خاتون ووٹ  ڈالنے کے بعد انگلی پر لگا سیاہی کا نشان کیمرے میں دکھا رہی ہیں۔ تصویر: اے ایف پی

بھارت میں جمعرات (11 اپریل) سے شروع ہونے والے انتخابات ایک ایسا جمہوری عمل ہے جس کی مثال دنیا نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔

دنیا کی آبادی کا آٹھواں حصہ اور ایک اندازے کے مطابق 90 کروڑ لوگ اپریل اور مئی میں ان انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔

اتنے بڑے پیمانے پر لوگوں کے لیے ووٹ ڈالنے کا انتظام ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

دنیا کے دوسرے گنجان ترین ملک کے شمال میں برفانی ہمالیہ سے لے کر جنوب میں تین ہزار کلومیٹر (1860 میل) دور گرم ساحلوں تک ووٹ ڈالنے کے لیے دس لاکھ بوتھ بنائے گئے ہیں۔

بھارتی انتخابات سے متعلق چند حقائق اور اعدادوشمار کچھ یہ ہیں۔

کون ووٹ ڈال سکتا ہے؟

تمام بھارتی شہری جن کی عمر 18 برس سے زائد ہے، وہ ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق بھارت کی ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی میں سے تقریباً 90 کروڑ افراد ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ ان میں سے 8 کروڑ 40 لاکھ افراد پہلی بار ووٹ ڈالیں گے، جن کے ناموں کا اندراج 2014 کے انتخابات کے بعد ووٹر فہرستوں میں کیا گیا۔

ووٹرز کی نصف سے کچھ کم تعداد خواتین پر مشتمل ہے۔ 30 کروڑ ووٹرز اَن پڑھ ہیں جبکہ 39 ہزار ووٹرز نے اپنی شناخت خواجہ سرا کی حیثیت سے کرا رکھی ہے۔

2010 سے بیرون ملک میں مقیم بھارتی شہریوں کو بھی ووٹ ڈالنے کی اجازت ہے۔

 

کون الیکشن لڑ رہا ہے؟

بھارت میں رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی تعداد 2300 ہے لیکن ان میں سے صرف سات کو قومی جبکہ 59 کو صوبوں کی سطح پر پہچانا جاتا ہے۔

گذشتہ انتخابات میں کئی سو جماعتوں نے ایوان زیریں کی 543 نشستوں کے لیے 8 ہزار سے زیادہ امیدوار میدان میں اتارے تھے۔

وزیراعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور ان کے حریف راہول گاندھی کی قیادت میں حزب اختلاف کی جماعت کانگریس سیاسی منظرنامے پر چھائی ہوئی ہے۔

معلق پارلیمنٹ کی صورت میں چھوٹی جماعتیں اہم کردار ادا کرتی ہیں کیونکہ بڑے کھلاڑی حکومت سازی کے لیے اتحاد بناتے ہیں۔

بہت بڑی ذمہ داری

انتخابی عمل چھ ہفتے پر محیط ہے۔ تمام پولنگ بوتھز کی تیاری اور حفاظتی انتظامات یقینی بنانے کے لیے سات مختلف مراحل میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔

ایک کروڑ کے لگ بھگ سرکاری اہلکار انتخابی قواعد پر عملدرآمد کو یقینی بنارہے ہیں اور ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کے لیے دو کلومیٹر سے زیادہ کا سفر نہیں کرنا پڑے گا۔

اس قاعدے کی وجہ سے بعض اوقات مضحکہ خیز صورت حال پیدا ہوجاتی ہے، خصوصاً اس سال صوبہ ارونا چل پردیش میں الیکشن کمیشن اور پولیس کی تقریباً 20 افراد پر مشتمل ٹیم صرف ایک ووٹر کے لیے پولنگ بوتھ بنانے کی خاطر جنگل میں بھی گئی۔

ووٹ کیسے ڈالا جائے گا؟

بھارت میں الیکٹرانک مشین کے ذریعے ووٹ ڈالا جاتا ہے۔ سب سے پہلے ووٹنگ مشین کا تجربہ 1982 میں کیا گیا تھا۔ ووٹنگ کا عمل آسان بنانے کے لیے اس سال لاکھوں مشینیں لگائی گئی ہیں۔ دشوار گزار حلقوں میں اونٹوں اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے الیکٹرانک مشینیں پہنچائی گئیں۔

بیٹری سے چلنے والی یہ ووٹنگ مشین بریف کیس کی طرح دکھائی دیتی ہے، تاہم ہیکنگ کے الزامات کے باوجود بھارتی الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ ماضی میں جعلسازی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

اس مرتبہ ہر بار جب بھی ووٹر ووٹ ڈالے گا تو ایک رسید (سلپ) چَھپ کر مشین سے باہر آئے گی۔ ایسی تمام سلپوں کو سربمہر ڈبوں میں رکھا جائے گا۔ بعدازاں ہر ووٹر کے بائیں ہاتھ کی شہادت کی انگلی پر اَنمٹ سیاہی لگائی جائے گی۔ یہ سیاہی  ملک کے جنوب میں واقع ایک شہر میں تیار کی گئی ہے۔ اس سیاہی کے استعمال کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کوئی ووٹر دو مرتبہ ووٹ نہ ڈال سکے۔

فتح کا دن

ووٹنگ کا آخری دن 19 مئی ہے۔ 543 حلقوں کی گنتی کا عمل مکمل ہونے کے چار دن بعد نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

نتائج کے اعلان میں معمولی تاخیر بھی ہوسکتی ہے کیونکہ سپریم کورٹ نے بعض پولنگ سٹیشنز سے الیکٹرانک مشین کے نتائج اور کاغذی رسید کے معائنے کا حکم دے رکھا ہے۔

ووٹوں کی تعداد واضح ہونے کی صورت میں نتائج دوپہر تک مکمل کرلیے جائیں گے۔ کسی جماعت کے واضح اکثریت حاصل نہ کرنے کی صورت میں نئی حکومت کی تشکیل میں کئی دن لگ جائیں گے۔

2014 کے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے 282 نشستیں حاصل کی تھیں۔ اس کے پاس تین دہائیوں میں پہلی اکثریتی حکومت بنانے کے لیے مطلوبہ نشستوں سے دس نشستیں زیادہ تھیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا