بلوچستان میں شاہراہیں زندگیاں نگل رہی ہیں

رواں سال ستمبر کے دوران بلوچستان میں ٹریفک کے 1207 حادثات رونما ہوئے جن میں 128 افراد ہلاک اور 1730 زخمی ہوئے۔  

(تصاویر: نجیب یوسف زہری)

یہ انتہائی تکلیف دہ بات ہے کہ آپ کو مدد کی ضرورت ہو اور کوئی نہ رکے۔  

جب میرے ساتھ کوئٹہ کراچی شاہراہ پرحادثہ ہوا اور میں نےمدد کےلیے سڑک پر کھڑے ہوکر لوگوں کو رکنےکا اشارہ کیا تو میں بہت دیر تک کھڑا رہا لیکن سڑک پر گاڑیاں جاتی رہیں، کسی نے مجھ پر توجہ نہیں دی۔ 

 نجیب یوسف زہری کے بقول ایک طرف میری والدہ اور بہن زخمی پڑے تھےاورمیں دوسری طرف میں کچھ ہوش میں تھا لیکن پھر بھی کچھ کرنے سے قاصرتھا۔ 

 اس حادثے کےباعث نجیب کو کمرمیں تکلیف کا سامنا ہے۔ یہ سب کچھ وہ شاید بھول جاتے لیکن خضدار جاتے ہوئے ویگن کےایک اور حادثے نے ان کی سوچ تبدیل کردی۔ 

نجیب کے مطابق: میں نے دیکھا کہ ویگن کو حادثہ ہوا اوراس میں بیٹھے اکثر لوگ ہلاک یا زخمی ہوئے۔ ویگن میں موجودایک خاتون جو خود زخمی تھیں اور ان کی گود میں جو بچہ تھا وہ بھی زخمی تھا۔ انہوں نے اسے بچانے کی التجا کی۔ اس واقعے نے مجھے اس حوالےسے جدوجہد پر مجبور کیا۔ 

 

نجیب نے ٹریفک کے بڑھتے حادثات کے باعث پہلے سوشل میڈیا پھرسماجی ورکروں،سیاستدانوں اور دیگر لوگوں سے رابطہ کرکے آواز بلند کرنے کی درخواست کی لیکن عملی طور پر کسی نے کوئی کام نہیں کیا۔ 

نجیب نے کرونا وائرس سے قبل اس مسئلے سے آگاہی کے لیے کراچی سے کوئٹہ تک لانگ مارچ شروع کیا۔ وہ 334 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے وڈھ پہنچے تھے کہ اس دوران کرونا کی وبا آگئی اور انہوں نے لانگ مارچ ملتوی کردیا۔  

رواں برس ستمبر میں پاکستان کے رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں ٹریفک کے 1207 حادثات رونما ہوئے جن میں 128 افراد ہلاک اور 1730 زخمی ہوئے۔  

ایک نجی تنظیم بلوچستان یوتھ اینڈ سول سوسائٹی کی جانب سے بلوچستان کی شاہراہوں پر رونما ہونے والے ٹریفک حادثات کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔ جانیں کھونے والوں میں سترہ بچے اور سات خواتین بھی شامل ہیں۔  

اس سے قبل اگست میں 944 حادثات کے دوران 143 افراد ہلاک اور 1470 زخمی ہوئے تھے۔ 

یوتھ سوسائٹی کے نجیب یوسف زہری نے 'انڈپینڈنٹ اردو' کو بتایا کہ سڑکوں کی خستہ حالت کی وجہ سے زیادہ تر یہ حادثات پیش آتے ہیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان یوتھ اینڈ سول سوسائٹی نے شاہراہوں کی حالت بہتر بنانے کے لیے گذشتہ دنوں کراچی سے پیدل لانگ مارچ بھی کیا۔ 

 نجیب کا مزید کہنا تھا کہ ان سڑکوں پر موٹروے پولیس جیسی کوئی سہولت نہیں جب کہ بڑی تعداد میں ڈرائیور بغیر لائسنس کے گاڑی چلاتے ہیں۔ سفر کرنے والوں کی رہنمائی کے لیے سائن بورڈز بھی نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں سڑکوں پر ٹریفک کافی بڑھی ہے لیکن سڑکیں 30 سال پرانی حالت میں ہی ہیں۔ 

نجیب اور ان کی ٹیم ہسپتالوں اور امدادی تنظیموں سے اکٹھے کیے گئے اعدادوشمار کی بنیاد پر یہ ماہانہ رپورٹ مرتب کرتے ہیں۔ 

واضح رہے کہ بلوچستان میں ٹریفک حادثات میں کمشنر مکران ڈویژن کیپٹن(ر) ریٹائرڈ طارق زہری،خاتون ڈاکٹرشہربانو،معروف آرٹسٹ اور بلوچستان یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر درجان سمیت بہت سے نامور لوگ بھی ٹریفک حادثات کی نذرہوئے ہیں۔ 

ادھرٹریفک حادثات میں اضافے کے خلاف لورالائی انصاف پینل کے رہنما اسفند یار نے بھی لورالائی سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کا آغاز کردیاہے۔ 

اسفندیار نے بتایا کہ آئے روز ٹریفک حادثات میں کئی لوگ ہلاک ہورہےہیں۔ اس لیے ہم نے اس جنگ کو خود لڑنے کا فیصلہ کیا اور میں نے اکیلے یہ مارچ شروع کردیا ہے۔ 

اسفندیار کا مطالبہ ہے کہ ٹریفک حادثات میں کمی کے لیے کوئٹہ تا ڈیرہ غازی خان اور کوئٹہ تا ڈیرہ اسماعیل خان شاہراہ کو دو رویہ کیا جائے۔ 

اسفندیار نے بتایا کہ ہم نے لانگ مارچ کا فیصلہ عدم توجہی اور حکومت کی طرف سے عملی اقدامات نہ ہونے پرکیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حالات یہ ہوگئے ہیں کہ عوام کو خود ہی مسائل کے حل کے لیے آواز بلند کرنا ہوگا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ادھرماہ ستمبر میں بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے کھڈکوچہ میں کوچ اورکار کے درمیان تصادم میں چار افراد ہلاک ہوگئے۔ جس کے خلاف علاقہ مکینوں نے پہلے احتجاج کرکے شاہراہ بلاک کی اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ 

واقعہ کے حوالےسے بعد میں ایک قبائلی  جرگہ نواب محمد خان شاہوانی کی سربراہی میں منعقد کیا گیا۔ جس میں حادثے کا ذمہ دار کوچ مالک کو قراردے کران پر ایک کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا۔ 

دوسری جانب حکومت بلوچستان نے ٹریفک حادثات پر قابو پانے کیلئے مسافروں کے لیے انشورنس اسکیم متعارف کرانے،رفتار چیک کرنے کیلئے کوچزاوربسوں میں ٹریکر لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ 

 بڑھتے حادثات اورعوامی مطالبات کے پیش نظر کوئٹہ کراچی شاہراہ کو دو رویہ کرنے کا بھی منصوبہ بنالیا گیا ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے اس حوالےسے پبلک پرائیوٹ پارنٹر شپ کے تحت تعمیر کے لیے ابتدائی ٹینڈر بھی جاری کردیا گیا ہے۔ 

 گوکہ حکومت بلوچستان صوبے میں شاہراہوں کی تعمیرو مرمت ترجیحات میں شامل کرنے کی دعویدار ہے لیکن سماجی رضاکار سمجھتے ہیں کہ منصوبوں کی بروقت تکمیل ہی ان حادثات کو روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان