خاکوں کا معاملہ: بھارت فرانس کے دفاع میں سامنے آ گیا

مسلمان ملکوں کی جانب سے فرانس کے صدر میکروں کی مذمت اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا سلسلہ جاری ہے۔

مودی اور میکروں(اے ایف پی)

بھارت نے فرانس نے صدر ایمانوئل میکروں کے حق میں بیان جاری کیا ہے۔ صدر میکروں پیغمبر اسلام حضرت محمد کے متنازع کارٹونوں کی وجہ سے عرب (اور دوسرے مسلمان) ملکوں کی جانب سے تنقید کی زد میں ہیں۔

بھارت کی خارجہ امور کی وزارت نے کہا کہ اسے صدر میکروں پر ’ناقابلِ قبول زبان میں شدید ذاتی حملوں پر سخت افسوس ہے،‘ اور یہ (حملے) ’بین الاقوامی امور کے بنیادی معیارات کی خلاف ورزی ہیں۔‘

بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’ہم فرانسیسی استاد پر وحشیانہ دہشت گرد حملے کی بھی مذمت کرتے ہیں، جنہیں اس بہیمانہ طریقے سے قتل کیا گیا جس نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔‘

اس ماہ کے شروع میں سیموئل پاتی نامی ایک 47 سالہ استاد کو 18 سالہ عبداللہ اے نے قتل کر دیا تھا۔ بعد میں عبداللہ کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ پاتی کو اس لیے قتل کیا گیا کہ اس نے اپنے طلبہ کو حضرت محمد کے وہ خاکے دکھائے تھے جو فرانسیسی مزاحیہ رسالے چارلی ایبدو میں شائع ہوئے تھے۔

بھارت کی مدد کو تسلیم کرتے ہوئے بھارت میں فرانس کے وزیر ایمانوئل لیناں نے بھارت کا شکریہ ادا کیا اور ٹویٹ میں کہا، ’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرانس اور بھارت ہمیشہ ایک دوسرے پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔‘

بھارتی حکومت نے پاتی کے خاندان اور ’فرانس کے عوام‘ سے تعزیت کی ہے اور زور دیا ہے کہ ’دہشت گردی کے لیے کسی بھی وجہ اور کسی بھی حالت میں کوئی جواز نہیں ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2015 میں چارلی ایبدو میں کارٹون شائع ہونے کے بعد اس رسالے کے پیرس میں واقع دفتر پر حملے میں 12 افراد مارے گئے تھے۔ پاتی کی موت کے چند دن بعد انہیں خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کی تصویر اور یہ خاکے فرانس کے دو شہروں مونتے پیلیے اور تولوس کے ٹاؤن ہالز کی دیواروں پر کئی گھنٹوں کے لیے پروجیکٹ کیے گئے تھے۔

صدر میکروں نے کہا تھا کہ فرانس ان خاکوں سے دست بردار نہیں ہو گا۔ اس بیان پر مسلم ملکوں بڑے پیمانے پر تنقید ہوئی ہے۔ مراکش نے انہیں اشتعال انگیز قرار دیا ہے۔   

اس کے بعد مسلمان ملکوں میں سٹوروں میں فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کے عوامی مطالبات سامنے آئے ہیں، اور سوشل میڈیا پر ان مصنوعات کو ہٹائے جانے کی تصویریں سامنے آ رہی ہیں، باوجود اس کے کہ فرانسیسی حکومت نے زور دیا ہے کہ ایسا نہ کیا جائے۔

چارلی ایبدو نے ترک صدر رجب طیب اردوغان کا مذاق اڑاتے ہوئے ان کا کارٹون شائع کیا ہے، جنہوں نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے اور میکروں کی ’دماغی صحت‘ پر سوال اٹھایا ہے۔ ترکی نے عہد کیا ہے کہ وہ قانونی اور سفارتی ذرائع اپنائے گا۔  

ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے بھی میکروں پر تنقید کی ہے اور ان کی جانب سے خاکوں کے دفاع کو ’بےوقوفانہ‘ قرار دیا ہے۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا