کیا دودھ میں نہانا گرفتاری کی وجہ بن سکتا ہے؟

ترکی کے شہر قونیہ میں دودھ جمع کرنے والے مرکز میں دودھ کا غسل کرنے والے ایک کارکن اور تصاویر شائع کرنے والے کارکن کو حکام نے گرفتار کر لیا ہے۔ وکیل میلائکی پولات کا خیال ہے کہ گرفتاری غیرقانونی ہے۔

(ٹک ٹاک)

ترکی کے مرکزی اناطولین خطے کے اہم شہر قونیہ میں دودھ جمع کرنے والے مرکز میں ایک کارکن کی دودھ میں نہانے والی تصاویر کی وجہ سے ردعمل سامنے آیا ہے۔

دو کارکنان جنہوں نے نہاتے ہوئے ان لمحوں کو کیمرہ میں ریکارڈ کیا، انہیں فوٹیج پھیلانے کے بعد حراست میں لے لیا گیا ہے۔

عمیر سیئر نے جو تصاویر میں دودھ کے ٹب میں نہاتے ہوئے دیکھے گئے تھے، اس واقعے کی تفصیل کچھ اس طرح بیان کی۔

’میں چار ماہ سے اس جگہ پر کام کر رہا ہوں۔ اس دن میں دودھ جمع کرنے کے مرکز میں کولنگ ٹینک کی صفائی کر رہا تھا۔ گودام کا حاضر ملازم اوور تورگت میرے پاس آیا اور کہا، جراثیم کُش بوائلر میں جا کر ویڈیو بنائیں۔ میں نے پہلے انکار کر دیا تھا لیکن چونکہ ہمیں کوئی خوف نہیں تھا ہم نے کر لیا۔‘

’میں نے جراثیم کش ٹب میں گرم پانی ڈال کر اسے تیار کیا۔ میں نے کپڑے اتارے۔ اپنے انڈرویئر میں ٹب میں داخل ہوا۔ تورگت نے اپنے فون سے ویڈیو ریکارڈ کی۔ لیکن میں نے اسے کہا کہ اسے کہیں سوشل میڈیا پر نہیں ڈالنا۔ اس نے کہا ٹھیک ہے۔ جب میرے واقف کاروں نے پانچ نومبر کو مجھے فون کیا اور بتایا کہ انہوں نے انٹرنیٹ پر میری ویڈیو دیکھی ہے تو مجھے احساس ہوا کہ ویڈیو شیئر کر دی گئی ہے۔ میں نے جراثیم کش ٹب میں دودھ کے ساتھ ملے ہوئے گرم پانی سے نہایا تھا۔‘

ویڈیو بنانے والے اوور تورگت نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ اس نے دودھ سے غسل نہیں کیا، اس نے دودھ سے ملے جراثیم کش بوائلر میں نہایا تھا۔

’اسی دن میں نے ویڈیو کو ٹک ٹاک پر ڈا دی مگر میں نے تقریباً ایک منٹ میں ویڈیو ڈیلیٹ کر دی۔ جب پولیس نے مجھے فون کیا تو مجھے احساس ہوا کہ ویڈیو پھیل گئی ہے۔‘

پراسیکیوٹر کے دفتر کی تحقیقات میں ماہرین سے رپورٹ لی جائے گی کہ بوائلر میں دودھ تھا یا کوئی جراثیم کش محلول۔ تفتیش ابھی جاری ہے۔

ان دونوں ملازمین کے خلاف ترک تعزیرات کوڈ (ٹی سی کے) کے آرٹیکل 185 کے تحت کارروائی کی گئی۔

ٹی سی کے کا آرٹیکل 185 کہتا کیا ہے؟

کوئی بھی شخص جو زہر ملا کر یا پینے کے لیے پانی کو خراب کر کے یا کھانے پینے یا استعمال کرنے کے لیے کوئی کھانا یا چیز استعمال کرنے سے لوگوں کی زندگی اور صحت کو خطرے میں ڈالے تو اسے دو سے 15 سال تک قید کی سزا سو سکتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سوشل میڈیا پر صارفین کی جانب سے غصے میں ردعمل آنے کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا۔

ان ملازمین کی نوکریاں بھی ختم کر دی گئی ہیں۔ کیا انہوں نے مبینہ طور پر کسی جرم کا ارتکاب کیا ہے اور واقعتاً کیا ہوا ہے؟

ان سوالات کے جواب ملزم کے وکیل میلائکی پولات نے دیے۔

’یہ ایک غلط کارروائی ہے جس میں جرم کے عناصر نہیں پائے گئے ہیں۔‘

پولات جنہوں نے یہ کہتے ہوئے شروعات کی تھی کہ ٹی سی کے کے آرٹیکل 185 میں کوئی ابہام نہیں ہے اور یہ ایک بہت ہی واضح ضابطہ ہے، نے کہا کہ ’اس مضمون میں جرم کی صورت میں پانی یا کھانے میں زہر ڈالنے یا اس کو خراب کرنے سے لوگوں کی زندگی اور صحت کو خطرے میں ڈالنے کی شرط ہے۔ عوامی استعمال کے دودھ میں نہانا ایک بدصورت عمل ہے، لیکن یہ کہنا ممکن نہیں ہے کہ اس سے جرم واقع ہو جاتا ہے۔ گرفتاری اس لیے کی گئی کہ انہیں غصہ آیا تھا۔‘

’کیا مزدور کا دودھ میں نہانا ایک ایسی حرکت ہے جس سے دودھ خراب ہو جاتا ہے؟ کیا اس کارروائی کے نتیجے میں صحت عامہ خطرے میں پڑ گئی ہے؟ اگر ہم ان سوالات کا جواب ’ہاں‘ میں دے سکتے ہیں تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ جرم ہوا ہے۔ تاہم جہاں تک ہم میڈیا میں دیکھ سکتے ہیں، ایسا نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ میرے خیال میں گرفتاری کا وارنٹ اس برہمی کی وجہ سے بنایا گیا تھا جو تصاویر کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے بعد ابھرے تھے۔‘

’کوئی قانونی بنیاد نہیں‘

پولات نے فوجداری کارروائی کے قانون (سی ایم یو کے) کی، جس میں 2004 میں ترمیم کی گئی تھی ، یاد دلاتے ہوئے کہا، ’منسوخ شدہ سی ایم یو کے آرٹیکل 104 گرفتاری کی شرط کے طور پر پابندی عائد کرتا ہے جب جرم معاشرے میں غیظ و غضب کا سبب بنتا ہے۔‘

’اس کی گنتی نہیں کی جاتی ہے، یہ قانون میں شامل نہیں ہے۔ لہذا، گرفتاری کا وارنٹ صرف اس وجہ سے نہیں بنایا جاسکتا کہ غصہ آیا ہے، اس کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل