آرمینیا کے لوگوں نے اپنے مکانوں کا آگ لگا دی

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدے کے مطابق اختتام ہفتہ تک متنازع علاقے کا کچھ حصہ آذربائیجان کے حوالے کرنا ہے۔

آرمینیائی افراد کا کہنا ہے کہ وہ آذربائیجان کو کچھ بھی قابل استعمال حالت میں نہیں دینا چاہتے (اے ایف پی)

نگورنو کاراباخ سے باہر دیہاتوں کے آرمینیائی رہائشیوں نے آرمینیا جانے سے قبل اپنے مکانات کو نذر آتش کر دیا ہے۔ آذربائئجان اور آرمینیا کے درمیان امن معاہدے کے مطابق اختتام ہفتہ تک متنازع علاقے کا کچھ حصہ آذربائیجان کے حوالے کرنا ہے۔

آذربائیجان کا ضلع کلبجر جو کئی دہائیوں سے آرمینیائی علحیدگی پسندوں کے زیر کنٹرول تھا کہ رہائیشیوں نے گذشتہ ہفتے پر بڑے پیمانے پر اس وقت ہجرت کا آغاز کر دیا جب اس علاقے کو آذربائیجان کے حوالے کرنے کا اعلان کیا گیا۔

آرمینیائی علیحدگی پسندوں جنہیں آرمینیائی فوج کی حمایت حاصل تھی  اور آذربائیجان کی فوج کے درمیان ستمبر میں لڑائی شروع ہوئی جو کم و بیش چھ ہفتوں تک جاری رہی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آرمینیا نے سنیچر کو بتایا کہ اس لڑائی میں اس کے 2317 جنگجو مارے گئے۔

تاہم آذربائیجان نے تاحال اپنے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ہے۔

ضلع کلبجر میں اے ایف پی کے صحافی کے مطابق سنیچر کو چھ کے قریب مکانات کو آگ لگائی گئی تھی جن سے دھویں کے بادل اٹھ رہے تھے۔

ایک رہائیشی نے خالی مکان میں جلتی ہوئی لکڑیاں اور پیٹرول پھینکتے ہوئے کہا کہ ’یہ میرا گھر ہے، میں اسے ترکوں کے حوالے نہیں کر سکتا۔‘ آرمینیا کے لوگ آذربائیجانیوں کو اکثر ’ترک‘ کہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہر کوئی آج اپنے مکانات کو آگ لگا دے گا۔ ہمیں آدھی رات رک کا وقت دیا گیا ہے یہاں سے جانے کے لیے۔‘

’ہم نے اپنے والدین کی قبروں کو بھی ہٹا دیا ہے، آذربائیجانی ہماری قبروں کی بے حرمتی کریں گے جو ناقابل برداشت ہے۔‘

اس کے علاوہ چارکتار  کے گرد جمعہ کو کم از کم دس مکانات کو نذر آتش کیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک ہفتہ قبل آذری فورسز کے خلاف لڑنے والے آرسین نے اسی لباس میں جو انہوں نے لڑائی کے دوان پہن رکھا تھا چارکتار کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں اپنی بہن کے ڈائننگ روم ٹیبل کے نیچے آگ لگائی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس جلتے ہوئے مکان کے باہر کھڑے ہو کر ان کا کہنا تھا کہ ’وہ صبح رک یہاں ہوں گے، آذری۔ رہنے دیں ان کو یہاں اگر وہ رہ سکتے ہیں‘

آرسین نے کہا کہ وہ اور ان کے آرمینیائی ساتھی کچھ بھی قابل استعمال حالت میں آذربائیجان کے لوگوں کو نہیں دینا چاہتے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’انہیں اس ملبے سے اپنے مکانات بنانے ہوں گے۔‘

بعض آرمینیائی رہائشیوں نے سنیچر کو اس علاقے کا دورہ کیا، ممکنہ طور پر آخری بار، اور گاؤں کو جلتا ہوا دیکھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا