گلگت بلتستان:تحریک انصاف کو نو نشستوں پر کامیابی حاصل

غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کو گلگت بلتستان میں ہونے والے انتخابات میں برتری حاصل ہے۔

غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کو برتری حاصل ہے (پی ٹی آئی/ ٹوئٹر)

گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات کے غیرحتمی و غیر سرکاری نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے جن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے۔

اب تک کے غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کو نو نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

صحافی قاسم شاہ کے مطابق اس کے علاوہ کل 23 نسشتوں میں سے سات آزاد امیدوار، تین پاکستان پیپلز پارٹی، دو مسلم لیگ ن، ایک مجلس وحدت مسلمین اور ایک پر جے یو آئی ف کے امیدوار نے کامیابی حاصل کی ہے۔

گلگت بلتستان کی دستور ساز اسمبلی کے 24 میں سے 23 حلقوں پر اتوار کو ووٹنگ ہوئی، جہاں کم و بیش دس سیاسی جماعتوں کے امیدواروں سمیت کُل 330 امیدواروں نے اپنی قسمت آزمائی۔

ایک سیٹ یعنی گلگت حلقہ تین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سید جعفر شاہ کے انتقال کی وجہ سے خالی ہوئی (جو کرونا وائرس کا شکار ہوگئے تھے)۔ اس ایک نشست پر انتخاب 22 نومبر کو ہوگا۔

جیسے جیسے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج آتے جا رہے ہیں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور قائدین کی جانب سے بیانات کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے بھی اس حوالے سے ایک ٹویٹ کے ذریعے کہا کہ ’پنجاب اور وفاق کی طرح سادہ اکثریت نہ ملنے کے باوجود تمہیں بیساکھیاں فراہم کر کے حکومت تو بنوا دی جائے گی لیکن اس آئینے میں اپنا چہرہ ضرور دیکھو جو گلگت بلتستان کے عوام نے تمہیں دکھایا ہے۔‘

اسی طرح لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے پیر کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ انتخابات میں حکومتی مشینری کا استعمال کیا گیا اور دعویٰ کیا کہ انہیں ووٹ خریدے جانے کے حوالے سے مصدقہ رپورٹس بھی ملی ہیں۔ 

گلگت بلتستان الیکشن کے سلسلے میں اتوار کو پولنگ کا آغاز صبح آٹھ بجے ہوا اور بنا کسی وقفے کے شام پانچ بجے تک جاری رہی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پورے گلگت بلتستان میں 1234 پولنگ سٹیشنز بنائے گئے تھے، جہاں لوگوں نے اپنے اپنے امیدواروں کے حق میں ووٹ ڈالے۔

پولنگ سٹیشنز پر کرونا (کورونا) وائرس سے بچاؤ کے لیے ایس او پیز کا خاص خیال رکھا گیا تھا جبکہ کئی علاقوں میں برف باری اور شدید ٹھنڈ کے باوجود بھی اس بار ٹرن آؤٹ پچھلے انتخابات کی نسبت زیادہ نظر آیا۔

 

مجموعی طور پر ووٹنگ کا عمل پر امن رہا اور کہیں سے بھی کسی قابل ذکر ناخوشگوار واقعے کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں، تاہم صحافی سکندر علی زرین کے مطابق بلتستان ڈویژن کے حلقوں روندو اور کھرمنگ سے چند پولنگ سٹیشنز پر ووٹرز کے ووٹ نزدیکی سٹیشن سے ہٹ کے دور پار سٹیشن میں رجسٹرڈ ہونے کی شکایتیں موصول ہوئیں۔

انتخابات کو پر امن بنانے کے لیے مختلف صوبوں سے چھ ہزار کے قریب پولیس اہلکاروں کو بھی الیکشن کے موقع پر تعینات کیا گیا تھا، جو برف باری اور شدید ٹھنڈ میں اپنے فرائض انجام دیتے رہے۔

پولنگ سٹیشنز پر خواتین کی بھی بڑی تعداد اپنے ووٹ کے حق کے استعمال کے لیے موجود نظر آئی۔

گلگت بلتستان میں حکومت بنانے کے لیے کسی بھی جماعت کو 13 سیٹیں درکار ہوں گی۔  تجزیہ کاروں کے مطابق تاریخی حوالوں سے گلگت بلتستان کے لوگ نظریاتی اور عمومی طور پر پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف جھکاؤ اور لگاؤ رکھتے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) نے بھی یہاں کافی اچھا کام کیا اور کئی ترقیاتی منصوبے اس علاقے کو دیے ہیں، تاہم بہت بڑی تعداد میں لوگ وفاقی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور آزاد امیدواروں کے بھی حامی ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان