حکومت سے مذاکرات کامیاب، تحریک لبیک کا دھرنا ختم

حکومتی ٹیم اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد رات گئے پہلے حکومتی ٹیم کی جانب سے اور پھر فیض آباد کے مقام پر لگے سٹیج پر سے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔

(اے ایف پی)

حکومتی ٹیم اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد رات گئے پہلے حکومتی ٹیم کی جانب سے اور پھر فیض آباد کے مقام پر لگے سٹیج پر سے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔

تحریک لبیک پاکستان کے نائب امیر کے پی کے شفیق امینی نے رات گئے سٹیج سے اعلانات کرتے ہوئے مذاکرات ختم کرنے کا بتایا اور کہا کہ فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ منظور ہو چکا ہے۔

انہوں نے دھرنے کے شرکا کو بتایا کہ مذاکرات میں یہ مطالبہ بھی منظور کیا گیا ہے کہ حکومت فرانس میں پاکستانی سفیر تعینات نہیں کرے گی۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق حکومتی ٹیم کی سربراہی وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے کی۔ حکومتی ٹیم میں وزیر داخلہ اعجاز شاہ ، کمشنر اسلام آباد عامر احمد اور مشیر داخلہ شہزاد اکبر بھی شامل تھے۔

مذاکرات میں تحریک لبیک کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی بھی موجود لیکن معاہدے پر ان کے نہیں بلکہ جماعت کے شوریٰ اراکین کے دستخط موجود ہیں۔

واضح رہے کہ خادم حسین رضوی مذاکرات سے کچھ دیر پہلے دھرنے کے مقام پر پہنچے تھے۔ ‏وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر مذہبی امور کو مذاکرات اور معاملہ حل کرانے کی ذمہ داری سونپی تھی۔

وزارت مذہبی امور نے میڈیا کو باضابطہ پیغام جاری کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری کی کوششیں کامیاب ہو گئیں اور وزیر مذہبی امور نے تحریک لبیک کو منا لیا ہے۔ علامہ خادم رضوی کچھ دیر بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کریں گے۔

تاہم اس وقت تحریک لبیک کے ترجمان عدنان دانش نے سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک علامہ خادم رضوی کی طرف سے اعلان نہیں کیا جاتا تب تک یہ مذاکرات کامیابی کی یکطرفہ خبر درست نہیں ہے۔

مذارکرات میں کیا طے پایا ہے؟

تحریک لبیک قیادت نے سٹیج سے اعلان کرتے ہوئے کہا گیا کہ تمام گرفتار کارکنان کی رہائی کا حکم بھی جاری ہو چکا ہے جس پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔

’حکومتی اراکین نے یقین دہانی کرائی ہے کہ موجودہ مارچ کے حوالے سے بھی حکومت کسی قسم کا مقدمہ درج نہیں کرے گی۔‘

فرانس کی مصنوعات کا سرکاری سطح پر بائیکاٹ کیا جائے گا۔

اعلان کے مطابق فرانس کے سفیر کو واپس بھیجا جائے گا اور حکومت پاکستان بھی فرانس میں اپنا سفیر تعینات نہیں کرے گی۔

 تاہم وزرات مذہبی امور کی جانب سے جاری چار نکاتی معاہدے میں یہ واضح لکھا گیا ہے کہ حکومت دو سے تین ماہ میں پارلیمنٹ سے قانون سازی کے بعد فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرے گی۔

حکومت کی جانب سے مذاکرات کامیاب ہونے کے اعلان کے فوراً بعد راولپنڈی اسلام آباد میں موبائل فون سروس بھی بحال کر دی گئی جو دو روز سے معطل تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واضح رہے کہ دن کے اوقات میں تحریک لبیک کے سربراہ خادم رضوی راولپنڈی کے نامعلوم مقام پر موجود تھے اوردھرنے کی سربراہی اُن کے صاحبزادے حافظ سعد کر رہے تھے۔ 

حکومتی مذاکراتی ٹیم کے شرکا نے انڈپینڈنٹ اردو کو مذاکرات کی شرائط کے حوالے سے بتایا تھا کہ تحریک لبیک کو آمادہ کر لیا گیا ہے اور بتایا ہے کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر پاکستان سفارتی سطح پر سب سے پہلے ردعمل دے چکا ہے اور عالمی برادری کے سامنے بھرپور احتجاج کیا ہے۔

’وزیراعظم عمران خان کا ناموس رسالت پر واضح موقف ہے اس لیےتحریک لبیک حکومت پر اعتماد کرے اور دھرنا ختم کرے۔‘

فرانس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کی دوبارہ اشاعت کے خلاف تحریک لبیک پاکستان نے فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے مطالبے کے ساتھ راولپنڈی کے لیاقت باغ سے اتوار کو ایک ریلی نکالی تھی جو فیض آباد کے مقام پر پہنچ کر دھرنے میں تبدیل ہوگئی تھی۔

اس دوران پولیس اور ریلی کے شرکا کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جبکہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے راستے، موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی بند رہی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان