تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم رضوی انتقال کرگئے

ٹی ایل پی کے مرکزی سینیئر رہنما پیر اعجاز اشرفی نے مولانا خادم رضوی کی وفات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ نمونیہ کی وجہ سے بیمار تھے اور طبیعت کی خرابی کے باوجود گذشتہ دنوں ناموس رسالت ریلی میں شریک ہوئے۔

مولانا خادم حسین رضوی (فائل تصویر: اے پی)

تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ مولانا خادم رضوی جمعرات کو انتقال کرگئے۔

ٹی ایل پی کے مرکزی سینیئر رہنما پیر اعجاز اشرفی نے مولانا خادم رضوی کی وفات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وہ نمونیہ کی وجہ سے بیمار تھے اور طبیعت کی خرابی کے باوجود گذشتہ دنوں ناموس رسالت ریلی میں شریک ہوئے۔

شیخ زید ہسپتال کی انتظامیہ نے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار فاطمہ علی کو بتایا کہ مولانا خادم رضوی کو جمعرات کی رات آٹھ بجکر 42 منٹ پر بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال لایا گیا، ان کی فوری طور پر ای سی جی کی گئی جس کے مطابق ان کا دل بند تھا، انہیں سی پی آر دیا گیا مگر وہ جانبر نہیں ہوسکے۔

شیخ زید کے شعبہ ایمرجنسی کے ڈاکٹروں کے مطابق مولانا خادم رضوی ہسپتال پہنچنے سے پہلے ہی انتقال کر چکے تھے۔

ٹی ایل پی ترجمان اور ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے خادم رضوی کے انتقال کی تصدیق کے کچھ ہی دیر بعد سوشل میڈیا پر یہ خبریں گردش کرنے لگیں کہ ٹی ایل پی سربراہ کی سانسیں بحال ہوگئی ہیں اور انہیں دوبارہ ہسپتال لے جایا گیا ہے، اس حوالے سے جب انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار امر گرڑو نے ایدھی فاؤنڈیشن کے فیصل ایدھی سے رابطہ کیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ میت کوہسپتال سے منتقل کرتے ہوئے راستے میں مولانا خادم رضوی کو دوبارہ سے سانس آیا تھا، جس پر انہیں دوبارہ ہسپتال لے جایا گیا، تاہم بعدازاں ڈاکٹروں نے ان کی وفات کی تصدیق کردی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ اتوار کو ٹی ایل پی کے سینکڑوں کارکنان نے خادم رضوی کی قیادت میں فرانس میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے خلاف لیاقت باغ راولپنڈی میں دھرنا دیا تھا، جن کا مطالبہ تھا کہ فرانس کے سفیر کو پاکستان سے نکالا جائے۔

اس موقع پر خادم رضوی کے بارے میں افواہیں سامنے آرہی تھیں کہ انہیں دھرنے سے گرفتار کر لیا گیا، تاہم تحریک لبیک پاکستان کے ذرائع نے انڈپینڈنٹ اردو کو تصدیق کی تھی کہ مولانا خادم حسین رضوی عرف 'بابا جی' راولپنڈی میں ہی کسی نامعلوم مقام پر موجود ہیں، جس کے بارے میں وہ خود بھی نہیں جانتے۔

مولانا خادم رضوی کی وفات کی خبر ملتے ہی سیاست دانوں اور دیگر افراد کی جانب سے تعزیت کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں مولانا خادم رضوی کی وفات پر تعزیت کا اظہار کیا۔

حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر فیصل جاوید نے خادم حسین رضوی کے انتقال پر اپنے ٹوئٹر پیغام میں تعزیت کی۔

سماجی کارکن ماروی سرمد نے ٹوئٹر پر لکھا: 'اللہ مغفرت فرمائے۔'

بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے بھی خادم رضوی کی وفات پر تعزیت کی۔

دیگر افراد نے بھی خادم رضوی کی وفات پر شدید دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان