امریکہ سعودی عرب اور قطر میں صلح کرانے کے لیے سرگرم

کویت کی جانب سے کئی ماہ سے اس حوالے سے کی جانے والی کوششوں کو مضبوط حمایت اس وقت ملی جب صدر ٹرمپ کے داماد اور مشرق وسطی کے لیے ان کے نمائندے جیرڈ کشنر نے رواں ہفتے خلیجی ممالک کا دورہ کیا۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور امریکی صدر کے نمائندےجیرڈ کشنر کی ملاقات میں علاقائی صورت حال پر بات ہوئی۔ (ایس پی اے) 

سعودی عرب اور قطر  کے درمیان تین سال تک تعلقات کشیدہ رہنے کے بعد دونوں ممالک اب بظاہر ایک معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

ممکنہ طور پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر کرنے کی یہ کوشش امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے کی جا رہی ہے جو اپنی مدت کے آخری دنوں میں اسے خارجہ پالیسی کی ایک کامیابی کے طور پر سمیٹنا چاہتی ہے۔

اس ممکنہ معاہدے میں قطر کے ساتھ جون 2017 میں سفارتی اور تجارتی تعلقات ختم کرنے والے باقی تین عرب ممالک شامل نہیں ہیں۔

سعودی عرب اور قطر میں تنازعے کے بعد متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے بھی دوحہ کے ساتھ تعلقات ختم کر دیے تھے۔

کویت کی جانب سے کئی ماہ سے اس حوالے سے کی جانے والی کوششوں کو مضبوط حمایت اس وقت ملی جب صدر ٹرمپ کے داماد اور مشرق وسطی کے لیے ان کے نمائندے جیرڈ کشنر نے رواں ہفتے خلیجی ممالک کا دورہ کیا۔ اس دوران سعودی عرب کے شہر نئوم میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور جیرڈ کشنر کے درمیان ملاقات ہوئی تھی جس میں خیال ہے کہ علاقائی صورت حال پر تفصیلی بات ہوئی تھی۔

امریکی خبررساں ادارے بلوم برگ کے مطابق دونوں ممالک میں تعلقات کی بہتری کے ساتھ ہی امید کی جا رہی ہے کہ ان کے درمیان زمینی اور فضائی حدود کھول دی جائیں گی جبکہ اعتماد کی بحالی کے لیے مزید اقدامات کے لیے بھی ایک حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم قطری حکومت اور سعودی حکام کی جانب سے ابھی تک اس ممکنہ معاہدے کے حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔

بائیکاٹ کرنے والے ممالک نے قطر پر شدت پسندوں کی مالی امداد اور ایران کو تنہا کرنے کے لیے کی جانے والی کوششوں میں ساتھ نہ دینے کا الزام عائد کیا تھا۔

صدر ٹرمپ طویل عرصے سے اس تنازعے کو حل کرنا چاہتے تھے تاکہ وہ ایران کے خلاف اپنی بھرپور دباؤ کی پالیسی کو کامیابی سے نافذ کر سکیں اور آنے والے صدر جو بائیڈن کے لیے ان اقدامات کو واپس لینا آسان نہ ہو۔

بین الااقوامی تعلقات کے ماہر اور کویت یونیورسٹی کے پروفیسر شفیق غابرا کے مطابق قطر اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی کشیدگی کا خاتمہ تو ممکن ہے لیکن اس تنازعے کے دوران لیے جانے والے خارجہ پالیسی کے فیصلے ایک دن میں تبدیل نہیں ہو سکتے۔

جیرڈ کشنر گذشتہ چار سال سے وائٹ ہاوس میں ہیں۔ بعض تجزیہ نگار سوال اٹھاتے ہیں کہ انہوں نے اب تک سعودی عرب اور قطر کے درمیان تنازعات حل کروانے کی کوشش کیوں نہیں کی؟ کیا وجہ ہے کہ انہیں ریاض اور دوحہ میں صلح کروانے کا خیال اب آیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا