وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی آمدن اور اخراجات کے کھاتے تیار کرنے کے ذمہ دار ادارے کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کے سربراہ خرم ہمایوں نے منگل کو خودکشی کرلی۔
اسلام آباد میں تھانہ وارث خان کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) محمد ادریس نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں خرم ہمایوں کی خودکشی کی تصدیق کی۔
کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس کے ڈائریکٹر جنرل خرم ہمایوں گریڈ 22 کے سرکاری افسر تھے۔
اے ایس آئی محمد ادریس نے بتایا کہ واقعہ منگل کی صبح اسلام آباد کے نواحی علاقے روات میں خرم ہمایوں کی رہائش گاہ میں پیش آیا، جہاں انہوں نے پیشانی پر گولی مار کر اپنی جان لی۔
خرم ہمایوں کے ایک رشتہ دار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: 'خرم گزشتہ کئی ماہ سے شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھے، جس کی وجہ نیب کی تحقیقات تھیں۔'
انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں غیر ضروری طور پر نیب کی انکوائری میں گھسیٹا جا رہا تھا۔
قومی احتساب بیورو (نیب) اسلام آباد کی جانب سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات جاری ہیں، جس کا ریفرنس چھ ماہ قبل احتساب عدالت میں داخل کیا گیا تھا۔ اسی ریفرنس سے متعلق خرم ہمایوں سے بھی تحقیقات کی جا رہی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خرم ہمایوں کے ایک دفتری ساتھی نے بتایا کہ گذشتہ چند ہفتوں سے وہ پریشان نظر آ رہے تھے اور اس سلسلے میں انہوں نے دفتر میں کئی لوگوں سے مشورہ بھی کیا تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خرم نے اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کو نیب تحقیقات کے بارے میں ایک خط بھی لکھا تھا جبکہ وہ چیئرمین نیب کو بھی خط لکھنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
دوسری طرف نیب نے منگل کی رات ایک بیان میں خرم ہمایوں کی خودکشی سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان نیب کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کرپشن ریفرنس چھ ماہ پہلے ہی عدالت میں پیش کر دیا گیا تھا۔
آئی ایس آئی کے سابق سینئیر اہلکار بریگیڈیئر (ر) اسد منیر نے بھی گذشتہ سال اپنے گلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کرلی تھی۔ انہوں نے اپنی جان لینے سے پہلے لکھے گئے ایک خط میں خودکشی کی وجہ ان کے خلاف نیب کی تحقیقات کے باعث ذہنی دباؤ اور بدنامی کے ڈر کو قرار دیا تھا۔