دہلی دھماکہ باعث حیرت نہیں تھا: اسرائیلی سفارت کار

بھارتی میڈیا کے مطابق تفتیش کاروں کو ایک خط ملا ہے جس پراسرائیلی سفیر کی رہائش گاہ کا پتہ درج ہے۔ اس خط میں کم شدت والے دھماکے کو ’ٹریلر‘ قرار دیا گیا ہے جب کہ اس میں ایرانی کمانڈرقاسم سلیمانی اور ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادے کی ہلاکتوں کا حوالہ بھی تھا۔

(اے ایف پی)

اسرائیلی سفارتکار کا کہنا ہے کہ بھارتی درالحکومت نئی دہلی میں ان کا سفارت خانہ جمعے کو ہونے والے دھماکے سے پہلے ہی ’دھمکیوں‘ کی وجہ سے ہائی الرٹ تھا۔

اسرائیلی سفارت کار رون مالکا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ جمعے کو ہونے والے حملے سے حیرت زدہ نہیں تھے۔ اس چھوٹے دھماکے سے کوئی جانی نقصان تو نہیں ہوا لیکن تین کاروں کی کھڑکیوں کے ششے ضرور ٹوٹے تھے۔

اسرائیلی سفارتخانے کے باہر  موجود شاہراہ ہفتے کے روز بھی بند رہی کیونکہ فرانزک ماہرین اس حملے کا سراغ لگانے مصروف تھے جسے تل ابیب نے دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا ہے۔

بھارتی پولیس نے اب تک اس حملے کو محض ’سنسنی پیدا کرنے کی ایک کوشش‘ یا ایک ’شرارت‘ قرار دیا ہے۔

مالکا نے ٹیلیفون انٹرویو میں اے ایف پی کو بتایا: ’اس حملے کا نتیجہ اس سے مختلف بھی ہو سکتا تھا، لہذا ہم خوش قسمت تھے کہ کوئی نقصان نہیں ہوا۔‘

انہوں نے مزید تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ ’ہم ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔ خاص طور پر ان آخری دنوں میں جب ہم کچھ دھمکیوں کی وجہ سے پہلے ہی ہائی الرٹ پر تھے۔ ہمیں اس حملے سے حیرت نہیں ہوئی۔‘

بھارتی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ تفتیش کاروں کو ایک خط ملا ہے جس پر اسرائیلی سفیر کی رہائش گاہ کا پتہ درج ہے۔

’انڈین ایکسپریس‘ کی رپورٹ کے مطابق اس خط میں کم شدت والے دھماکے کو ’ٹریلر‘ قرار دیا گیا ہے جب کہ اس میں ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی اور ایٹمی سائنس دان محسن فخری زادے کی ہلاکتوں کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

اس سے قبل 2012 میں بھی اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دہلی میں اسرائیلی سفارت خانے کی کار پر بم حملے کا الزام ایران پر لگایا تھا جس میں کم از کم تین افراد زخمی ہوئے تھے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اس بار بھی حملے میں ایران کا ہاتھ ہو سکتا ہے، اسرائیلی سفارت کار نے کہا: ’وہ غیر ریاستی عناصر جو خطے اور دنیا میں عدم استحکام کے لیے کوشاں ہیں، اسرائیل اور بھارت کے مابین امن اور استحکام کے لیے باہمی تعاون سے خوفزدہ ہیں۔ یہ ان کے لیے خطرہ ہوسکتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ بم دھماکہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب بھارت اور اسرائیل نے اپنے سفارتی تعلقات کی 29 ویں سالگرہ منا رہے تھے اور مالکا نے بتایا کہ حملے کے لیے اس وقت کا انتخاب تحقیقات کا اہم نکتہ ہو سکتا ہے۔

بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اس واقعے کے بعد اپنے اسرائیلی ہم منصب سے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔

جیشنکر نے کہا: ہم اس حملے کو بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ مجرموں کی تلاش میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔‘

دونوں ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان بھی اہم رابطہ قائم ہوا ہے۔

سفارتی تعلقات قائم کرنے کے بعد سے بھارت اور اسرائیل انتہائی قریب ہوگئے ہیں اور بھارت اب اسرائیلی ہتھیاروں اور دفاعی سازوسامان کا سب سے بڑا خریدار بن چکا ہے۔

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے 2017 میں اسرائیل کا دورہ کیا تھا جس کے ایک سال بعد نتن یاہو بھارت یاترا کے لیے دہلی پہنچے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا