’پی ٹی ایم نے جتنی آزادی لینی تھی لے لی‘

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے میڈیا بریفنگ کے دوران پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں کو نام نہاد رہنما قرار دیا اور ان کو مخاطب کرتے ہوئے چند سوالات بھی کیے۔

فوٹو :  آئی ایس پی آر

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) اور اس کے رہنماؤں پر تنقید کرتے ہوئے تنبیہہ کی ہے کہ پی ٹی ایم نے جتنی آزادی لینی تھی لے لی، اب بس اور نہیں۔

راولپنڈی میں میڈیا بریفنگ کے دوران میجر جنرل آصف غفور نے پی ٹی ایم کے رہنماؤں کو ’نام نہاد‘ قرار دیتے ہوئے ان سے کچھ سوالات بھی کیے، جو یہ تھے۔

افغان انٹیلی جنس ادارے ’این ڈی ایس‘ اور بھارتی ایجنسی ’را‘ کی جانب سے پی ٹی ایم کو کتنی فنڈنگ دی گئی اور کیوں دی گئی؟

پی ٹی ایم کے لوگ بیرون ملک دوروں پر پاکستان مخالف لوگوں سے کیوں ملتے ہیں؟َ

پہلے آپ آپریشن کی حمایت کرتے تھے، بعد میں مخالفت کیوں؟

پی ٹی ایم اور ٹی ٹی پی کا بیانیہ ایک جیسا کیوں؟

آپ لوگوں کو فوج سے لڑنے کا کہتے ہیں، ٹی ٹی پی آپ کے حق میں بیان کیوں دیتی ہے؟

لر و بر کا کیا مقصد ہے؟ آپ پاکستان کا حصہ ہیں یا افغانستان کا؟

ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا کہ ایس پی طاہر داوڑ افغانستان میں شہید ہوئے، حکومت پاکستان افغان حکومت سے بات چیت کر رہی تھی تو آپ کس حیثیت میں اُن سے (افغان حکومت) سے بات کررہے تھے کہ لاش حکومتی نمائندوں کو نہ دی جائے، آپ نے کس حیثیت میں کہا کہ ان کے قبیلے کو میت دی جائے؟

ان سوالات کے بعد میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی ایم نے جتنی چھوٹ لینی تھی، لے لی۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے پڑوسی ملک بھارت کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ’جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں‘، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’کشمیر میں پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے مسلسل جھوٹ بولا گیا، اس کے باوجود ہم نے لفظی اشتعال انگیزی کا جواب صبر و تحمل سے دیا، بھارت کہہ رہا ہے کہ پاکستان کا رویہ تبدیل کرنا ہے لیکن جو تبدیلی بھارت چاہتا ہے وہ نہیں ہوسکتی۔‘

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ’پلوامہ میں جو واقعہ ہوا، یہ بھارتی فورسز کے خلاف پہلا واقعہ نہیں تھا، ایسے واقعات پہلے بھی ہوتے رہے ہیں، ہم نے بھارت سے کہا کہ اگر کوئی ثبوت ہیں تو پاکستان کو فراہم کیے جائیں۔‘

انہوں نے بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے بالاکوٹ کا ڈرامہ رچایا، ہم نے کاؤنٹر اسٹرائیک کیا، آپ نے رات میں حملہ کیا، ہم نے دن میں جواب دیا۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا کو بتایا کہ 28 فروری کو بھارت میزائل فائر کرنے کی تیار کر رہا تھا، بھارت اپنے میڈیا کو بتائے کہ ہم نے کیا جواب دیا، اس رات لائن آف کنٹرول پر کیا ہوا، ہماری فائر پلاٹون نے اُن کی گن پوزیشن کو کیسے نشانہ بنایا، کتنی گن پوزیشن شفٹ کرنا پڑیں، کتنے فوجی مارے گئے، یہ باتیں بھارت اپنے میڈیا کو بتائے۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ یہ 1971 ہے، نہ وہ فوج اور نہ وہ حالات، اگر 1971 میں ہمارا آج کا میڈیا ہوتا تو وہ بھارت کی سازشوں کو بے نقاب کرسکتا تھا، وہاں کے حالات اور زیادتیوں کی رپورٹنگ کرتا اور آج مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا۔

کالعدم تنظیموں کے اداروں کو سرکاری کنٹرول میں لینے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں فنڈز جاری ہو چکے ہیں اور اس کا لائحہ عمل بھی طے کر لیا گیا ہے۔ اس موقع پر ان کی جانب سے یہ دلچسپ انکشاف بھی کیا گیا کہ ستر سال سے پاکستان میں مدرسے وزارت صنعت کے ماتحت چل رہے تھے، تاہم اب ان کو وزارت تعلیم کے ماتحت لایا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان میں 81 ہزار لوگ ہلاک ہوئے جبکہ معاشی طور پر تین سو ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔

مزید پڑھیے: ’ہم پر الزامات کے جوابات دینے پر بھی پابندی ہے‘

کیمرہ بند ہونے کے بعد کیا گفتگو ہوئی؟

انڈپینڈنٹ اردو کی نمائندہ مونا خان میجر جنرل آصف غفور کی اس میڈیا بریفنگ کے دوران موجود تھیں۔ ان کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا کے نمائندگان سے لائیو کیمرے بند ہونے کے بعد بھی گفتگو جاری رکھی۔ گفتگو جاری رکھنے کا مقصد یہ تھا کہ زیادہ سے زیادہ سوالات کا جواب دیا جاسکے کیوں کہ ہال میں سو کے قریب صحافی اور اینکرز موجود تھے۔ 

پشتون تخفظ موومنٹ کے حوالے سے فوج کا سوالنامہ سامنے آنے کے بعد بہت سے صحافی اس پر بات کرنا چاہتے تھے لیکن ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وہ کسی سیاسی سوال کا جواب نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نہ چاہتے ہوئے بھی کوئی کمنٹ آ جاتا ہے اور وہ ہیڈ لائن بن جاتی ہے۔ انہوں  نے دوران گفتگو یہ بھی کہا کہ ’ہمیں صاحب اور صاحبہ کی بحث سے باہر نکلنا ہوگا‘ اور وہ کام کرنے ہوں گے جن سے نظام ٹھیک ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ’آپ اپنی حکومت اور سیکیورٹی فورسز پر اعتماد کریں، ہم اپنے پاوں پر کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔‘

پی ٹی ایم کے فوجی قیادت پر الزامات اور سوشل میڈیا پر مہم کے حوالے سے ڈی جی ائی ایس پی آر نے کہا کہ ’کیا ہم بھارت کی فوج ہیں؟ ہماری رگوں میں بھی سرخ خون دوڑتا ہے۔ ہم بھی اُسی خدا کی تخلیق ہیں۔ آپ کا چھوٹا بھائی فوج میں ہواور وہ شہید ہو جائے اور کوئی آپ کو آ کر کہے کہ دہشت گردی کے پیچھے وردی ہے تو آپ کو کیسا لگے گا؟‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان