سعودی آرٹسٹ عاریج عبید کا کہنا ہے کہ ’میرے کام کا ردعمل مختلف تھا۔ کچھ نے زندگی کی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے عورت کی ثابت قدمی کی ایک مستحکم تصویر دیکھی اور دوسروں نے اس میں ابہام اور خفیہ بات کو پڑھا۔ ہر ایک کو اپنے جذبات کے مطابق جواب موصول ہوا۔‘
عاریج عبید نے گہرے خاموش جذبات کا اظہار کچھ یوں کیا: ’میں فطرت کے لحاظ سے خاموش انسان ہوں اور میں عام طور پر اپنے جذبات کا اظہار نہیں کرتی، جس کی وجہ یہ ہے میرا نظریہ اظہار رنگوں سے جذبات کا اظہار کرتا ہے اور شکلیں مسخ کرتا ہے۔‘
عاریج نے پیشہ ورانہ طور پر ڈرائنگ سے 2019 سے منسلک ہیں۔ وہ اس وقت سے اپنا تاثر بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ ’آنکھوں والی عورت کی پہلی پینٹنگ کے بعد سے ہی ہر ایک جس نے اسے دیکھا اس کا راز جاننے کے لیے بے چین تھا۔‘
ان لوگوں کی حیرت کے سامنے جنہوں نے خاص طور پر اس کی پہلی پینٹنگ دیکھی، وہ اس کی ترجمانی کرنے سے قاصر ہیں، اور شاید اسے ایک بند خانے کے طور پر رکھا ہے۔ وہ البتہ جواب دیتی ہیں کہ ’میں نے ہر ایک کی ترجمانی کی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس نے یہ بھی کہا کہ ’اس کے علاوہ میں نے اپنے احساس دیکھنے والے پر تھوپنے سے انکار کر دیا۔ یہ ایک ایسا کام ہے جو ابہام کی طرف جاتا ہے اور مصوری نے کچھ کو خوفزدہ کر دیا ہے، اور ان میں سے کچھ نے اسے پسند کیا اور اس کا پیغام حاصل کر لیا۔‘
بند آنکھوں کے بھید کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’اس پینٹنگ میں ایک عورت کے بارے میں طویل انتظار کی حالت میں اظہار کیا گیا، جس کی کوئی انتہا نہیں ہے۔ ایک ایسا تسلسل جو پہلی پینٹنگ سے شروع ہوا ہے۔‘
عاریج اپنے کام پر تنقید پر کوئی تبصرہ نہیں کرتی ہیں۔ جدہ کی اس بیٹی نے گروپ آرٹ کی چار نمائشوں میں حصہ لیا۔ ان کے مجموعے سے 15 پینٹنگز فروخت ہوئیں جن میں سے سب سے قیمتی 1600 ڈالر کی ہے۔
(بشکریہ: انڈپینڈنٹ عریبہ)