مکہ کو جانے والا 16 سو کلومیٹر لمبا ایک قدیم راستہ دریافت

یہ قدیم راستہ اسلام سے پہلے کے دور میں عام تجارتی روٹ ہوا کرتا تھا جسے بعد از اسلام تبلیغ کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔

(تصاویر: عرب نیوز)

سعودی عرب کے وسیع و عریض صحراؤں میں تاریخ کا بہت سا مدفون حصہ اب بھی دریافت کیے جانے کا منتظر ہے.

ماہرین آثار قدیمہ کی مدد سے ایک قدیم گزرگاہ کو نئے سرے سے دریافت کیا جا رہا ہے۔

’دا زبیدہ ٹریل‘ ایک تاریخی گزر گاہ ہے جو عراق میں کوفہ سے مکہ تک 16 سو کلومیٹر طویل ہے۔

یہ قدیم راستہ اسلام سے پہلے کے دور میں عام تجارتی روٹ ہوا کرتا تھا جسے بعد از اسلام تبلیغ کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔

حال ہی میں اس راستے پر کئی مقامات پر کھدائی کا کام شروع کیا گیا ہے جن میں خاص طور پر حائل کا علاقہ شامل ہے۔

ماہرین آثار قدیمہ خوبصورتی سے بنایا گیا یہ راستہ دریافت کرنے کی تیاری کر رہے ہیں جوکسی زمانے میں ہر سال ہزاروں عازمین حج کے استعمال میں آتا تھا۔

سعودی وزارت سیاحت نے حال ہی میں یونیورسٹی آف حائل کے ماہرین آثار قدیمہ اور کئی غیرملکی ماہرین کو فائد اور البعیث کے علاقوں میں تلاش اور کھدائی شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

حائل یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر خلیل الابراہیم نے ’عرب نیوز‘ کو بتایا کہ یونیورسٹی کے شعبہ سیاحت اور آثار قدیمہ نے علاقے میں ان قدیم مقامات پر تلاش کے کام کے لیے وزارت سیاحت سے کئی معاہدے کیے ہیں جہاں ابھی تک کام نہیں کیا گیا۔

الابراہیم کے بقول: ’زبیدہ ٹریل پر کئی اسلامی شہروں اور قدیم مقامات پر تلاش اور کھدائی کا کام نہیں کیا گیا۔ اس علاقے کے نیچے بہت سی معلومات اور آثار قدیمہ کی باقیات چھپی ہوئی ہیں۔‘

آثار قدیمہ کے مختلف مقامات جن میں ورثہ قرار دیے جانے والے شہر بھی شامل ہیں انہیں ماضی میں دریافت کیا گیا۔ 10 ہزار سال قدیم چٹانوں پر بنے نقش ونگار، قبریں، کنویں، چٹان کو تراش کر بنائے مجسمے، برتن، شیشہ، معدنیات اور کرنسیاں بھی دریافت کی گئی ہیں۔

اس علاقے میں حائل ریجن ہیریٹیج اینڈ ٹورازم جو وزارت سیاحت کی نمائندگی کرتا ہے کے ساتھ مل کر حال ہی میں ابتدائی تلاش اور سروے کا کام کیا گیا ہے۔ اب یونیورسٹی کا ڈپارٹمنٹ شاہ سعود یونیورسٹی کے ساتھ مل کر فائد کے قدیم شہر میں کھدائی کا کام کر رہا ہے۔

الابراہیم کے مطابق سعودی حکومت نے آثار قدیمہ پر بہت توجہ دی ہے اور ملک کے ورثے سے متعلق قانون قدیم مقامات کو محفوظ بنانے کے لیے پروگرامز کو بہتر کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ حائل کے علاقے کو اپنے آثار قدیمہ کے اہم مقامات پر فخر ہے جن کا تعلق تاریخ کے مختلف ادوار سے ہے۔

ان مقامات میں وہ بھی شامل ہیں جن کا تعلق اسلام سے پہلے کے دور سے ہے۔ یہاں قدیم اوزار، تعمیرات، قبریں اور پتھروں پر بنے نقش ونگار پائے جاتے ہیں جن کا تعلق ثمود تہذیب سے ہے۔ یہ سب کچھ دریافت کیا جا رہا ہے۔

حائل یونیورسی کے شعبہ آثار قدیمہ نے علاقے میں موجود چٹانوں پر کندہ نقش ونگار دریافت کرنے کے لیے کئی جگہ کھدائی کی ہے اور ایک ایسا کام سامنے آیا ہے جس کا تعلق کانسی کے دور ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ جزیرہ نما عرب میں اپنی نوعیت کی پہلی دریافت ہے۔

فائد کے علاقے میں جاری کھدائی کا کام آٹھویں سال میں ہے، یونیورسٹی کے شعبہ آثار قدیمہ کو تلاش کا کام، نقش نگار کے تجزیے اور زیادہ تفصیل کے ساتھ تحقیق جاری کے لیے حال ہی میں جدید ترین آلات اور لیبارٹری کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا