نہر سوئز میں بحری جہاز پھنسنے سے دنیا کا اہم تجارتی راستہ بلاک

تائیوان کا ایم وی ایور گرین نامی بحری جہاز نہر سوئز میں ترچھا کھڑا دیکھا گیا جس کی وجہ سے کینال میں بحری آمدو رفت میں رکاوٹ پیدا ہوئی جس کے بعد سے بحری جہاز کو ہٹانے کی کوششیں جاری ہیں۔ 

تائیوان کا ایم وی ایور گرین نامی بحری جہاز نہر سوئیز میں ترچھا کھڑا دیکھا گیا (اے ایف پی/ ایف او/ سوئیز کینال)

دیو ہیکل کنٹینر شپ تیز ہواؤں کی وجہ سے نہر سوئز میں پھسنے سے دنیا میں تجارت کی اہم شاہراہ پر ٹریفک بلاک ہوگئی ہے۔

تائیوان کا ایم وی ایور گرین نامی بحری جہاز نہر سوئز میں ترچھا کھڑا دیکھا گیا جس کی وجہ سے کینال میں بحری آمدو رفت میں رکاوٹ پیدا ہوئی جس کے بعد سے بحری جہاز کو ہٹانے کی کوششیں جاری ہیں۔ 

جہاز راں کمپنی ایور گرین مرین کارپ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’مبینہ طور پر ہوا کے جھونکے سے کنٹینر غلطی سے رک گیا تھا۔‘

کمپنی انتطامیہ کا مزید کہنا تھا کہ ’کمپنی نے بحری جہاز کے مالک کو کہا ہے کہ اس واقع کی وجہ کو رپورٹ کریں اور کمپنی متعلقہ پارٹیوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے، جن میں کینال کی انتظامیہ شامل ہے تاکہ جہاز کی جلد از جلد مدد کی جا سکے۔‘

شپنگ کی ویب سائٹ ویسل فائنڈر کے مطابق یہ جہاز نیدر لینڈ کے شہر نوٹرڈیم جا رہا تھا۔

دو سمندروں بحیرہ روم اور بحیرہ احمر کو جوڑنے والی سوئز کینال کا شمار دنیا کی اہم تجارتی شاہراہوں میں ہوتا ہے جو کہ عالمی سطح پر بحری تجارت کا دس فیصد راستہ فراہم کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سوئز کینال اتھارٹی کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال تقریباً 19 ہزار بحری جہازوں کا سوئز کینال سے گزر ہوا تھا جس میں 1.17 ارب ٹن سامان تھا۔

یہ کینال حالیہ سالوں میں مصر کی معیشت کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوا ہے اور ملک نے گذشتہ سال کینال سے 5.61 ارب ڈالر کی آمدنی کمائی تھی۔

مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے 2015 میں ایک ایسے منصوبے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت کینال میں انتظار کا وقت کم اور جہازوں کی تعداد 2023 تک بڑھائی جا سکے گی۔

فروری میں صدر نے اپنی کابینہ کو احکامات جاری کیے تھے کہ کینال کے لیے ایک ’لچکدار مارکیٹنگ پالیسی‘ اپنائی جائے تاکہ کووڈ-19 کی وجہ سے ہونے والے معاشی بحران سے نمٹا جا سکے۔

مصری حکام نے اب تک ٹینکر کے رکنے پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا