بنگلہ دیش سے مودی کی روانگی کے باوجود مظاہروں کی شدت تیز

بنگلہ دیش میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کے خلاف شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں کی آگ ملک کے مزید حصوں تک پہنچ گئی ہے جہاں اتوار کو ایک ٹرین اور کئی مندروں پر حملے کیے گئے۔

(اے ایف پی)

بنگلہ دیش میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کے خلاف شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں کی آگ ملک کے مزید حصوں تک پہنچ گئی ہے جہاں اتوار کو ایک ٹرین اور کئی مندروں پر حملے کیے گئے۔

بھارتی وزیر اعظم کے خلاف مظاہروں کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں اب تک کم از کم 10 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ نریندر مودی کی بھارت واپسی کے باوجود ان ہلاکتوں نے جلتی پر تیل کا کام کیا جس سے مظاہروں کا سلسلہ مزید پھیل گیا۔

وزیر اعظم مودی بنگلہ دیش قیام کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر جمعے کو ڈھاکہ پہنچے تھے اس دورے کے دوران انہوں نے بنگلہ دیش کی آزادی کے لیے بھارت اور اپنی ذاتی کوششوں پر روشنی ڈالی اور وزیر اعظم شیخ حسینہ کو تقریبا 12 لاکھ کووڈ 19 کے ویکسین خوراکیں بطور تحفہ پیش کیں۔

بنگلہ دیش کے اسلام پسند گروہوں نے مودی پر الزام لگایا کہ وہ ہندو اکثریتی بھارت میں اقلیتی مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہیں۔

جمعہ کے روز دارالحکومت ڈھاکہ میں درجنوں افراد اس وقت زخمی ہوئے جب پولیس نے مودی کے خلاف جمع ہونے والے مظاہرین پر آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں سے فائر کیا۔

پولیس کے اس اقدام کے خلاف احتجاج کے طور پر ہزاروں افراد نے ہفتے کے روز چٹاگانگ اور ڈھاکہ کی سڑکوں پر مارچ کیا۔

احتجاج کا سلسلہ اتوار کو بھی جاری ہے اور مشرقی ضلع براہمنبیریا میں ’حفاظت اسلام‘ گروپ کے کارکنوں نے ایک ٹرین پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں دس افراد زخمی ہوگئے۔

ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا: ’انہوں (حفاظت اسلام کے کارکنوں) نے ٹرین پر حملہ کیا اور اس کے انجن روم اور تقریبا تمام کوچز کو نقصان پہنچایا۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’براہمنبیریا جل رہا ہے۔ مختلف سرکاری دفاتر میں اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔ یہاں تک کہ پریس کلب پر حملہ کیا گیا جس میں پریس کلب کے صدر سمیت متعدد صحافی زخمی ہوئے۔‘

برہمنبیریا کے ایک صحافی جاوید رحیم نے روئٹرز کو فون پر بتایا: ’ہم انتہائی خوف زدہ ہیں اور خود کو واقعتا بے بس محسوس کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ قصبے کے متعدد ہندو مندروں پر بھی حملے کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس کے مطابق مظاہرین نے اتوار کو ہی مغربی ضلع راجشاہی میں بھی دو بسوں کو نذر آتش کر دیا جبکہ نارائن گنج میں سینکڑوں مظاہرین کی پولیس سے جھڑپوں کی اطلاعات ہیں جہاں انہوں نے سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کیا۔

مظاہرین نے درختوں کے تنے اور ریت کے تھیلوں کا استعمال کرتے ہوئے متعدد سڑکوں کو بلاک کر رکھا ہے۔

دوسری جانب پولیس نے ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس سے جوابی کاروائی کی ہے جس سے دارالحکومت ڈھاکہ سے باہر نارائن گنج میں درجنوں مظاہرین زخمی ہوگئے۔

مودی کے دورے سے شروع ہونے والے مظاہروں میں شدت پیدا یونے کے بعد ’حفاظت اسلام‘ تنظیم نے اتوار کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔

تنظیم کے سکریٹری عزیز الحق نے ہفتے کے روز چٹاگانگ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’پولیس نے ہمارے پرامن کارکنوں پر فائرنگ کی ہے۔ ہم اپنے بھائیوں کے خون کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا