اردن کو غیر مستحکم کرنے کی ’سازش‘ بے نقاب ہو گئی: وزیر خارجہ

اردن کے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا ہے کہ سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ بن الحسین غیرملکی عناصر کے ساتھ مل کر کر’بدنتیی پرمبنی منصوبے‘ پر عمل کی سازش کر رہے تھے جس سے ملکی سلامتی خطرے میں پڑ گئی۔

(اے ایف پی)

اردن کے اعلیٰ عہدے دار کی جانب سے بیان سامنے آیا ہے کہ سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ بن الحسین غیرملکی عناصر کے ساتھ مل کر کر’بدنتیی پرمبنی منصوبے‘ پر عمل کی سازش کر رہے تھے جس سے ملکی سلامتی خطرے میں پڑ گئی۔

اردن کے وزیر خارجہ أيمن الصفدي نے صحافیوں کو بتایا کہ اس منصوبے کو آخری وقت پر ناکام بنا دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہو گیا ہے کہ وہ منصوبہ بندی اور ارادے کے مرحلے سے عملی قدم کی طرف آ چکے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہزادہ حمزہ کے دو قریبی سینیئرحکام سمیت 14 سے 16 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اردن کے وزیر خارجہ  أيمن الصفدي، شاہ عبداللہ دوم کے سوتیلے بھائی شہزادہ حمزہ کی گھر پر نظربندی کے ایک دن بعد ذرائع ابلاغ سے بات چیت کر رہے تھے۔

ایسا  بہت کم ہوا ہے کہ ملک پر طویل عرصے سے حکومت کرنے والے خاندان کے دو اعلیٰ ارکان کے درمیان لڑائی منظر عام پر آئی ہو۔ ایسے واقعے جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی، کی وجہ سے ملک میں استحکام کے بارے میں تشویش پیدا ہو گئی ہے۔

اردن کو حساس خطے میں مغرب کے اہم اتحادی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد شاہ عبداللہ کی کھل کر حمایت سامنے آئی ہے۔

نظربندی کے دوران ایک ویڈیو بیان میں حمزہ نے ملکی قیادت پر بدعنوانی اور نااہلی کا الزام عائد کیا تھا۔

أيمن الصفدي جن کے پاس ملک کے نائب وزیراعظم کا عہدہ بھی ہے، نے کہا ہے کہ خفیہ ادارے کے ایجنٹوں کی کچھ عرصے سے منصوبہ سازوں پر نظر تھی۔

انہوں نے اپنی تشویش سے شاہ عبداللہ کو آگاہ کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حمزہ سے کہا گیا تھا کہ وہ ایسی سرگرمیاں اور حرکات بند کر دیں جن سے اردن کے استحکام کو خطرہ ہے لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔

أيمن الصفدي نے ان ملکوں کی نشاندہی نہیں کی جو مبینہ طور پرمنصوبے میں ملوث ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ طویل عرصے سے اعلیٰ عہدے پر فائرشخصیت باسم إبراهيم عوض الله جن کے بہت سے خلیجی عرب ملکوں میں کاروباری روابط ہیں، اس منصوبے میں ملوث ہیں اور اب ملک چھوڑنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ باسم إبراهيم عوض الله فرار ہونے کے لیےحمزہ کی اہلیہ کے لیے طیارے حاصل کرنے کی کوشش بھی کررہے ہیں۔

باسم إبراهيم عوض الله اور دوسرے نمبر پر اعلیٰ عہدے دار شریف حسن بن زید ان مشتبہ افراد میں شامل ہیں جنہیں تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

أيمن الصفدي کا کہنا تھا کہ باسم إبراهيم عوض الله اور شہزادہ حمزہ کے درمیان مشترکہ رابطہ موجود ہے لیکن وہ اس کی تفصیل میں نہیں جائیں گے۔

انہوں نے یہ بتانے سے بھی انکار کر دیا کہ آیا شہزادہ حمزہ پر کس وقت باضابطہ الزام عائد کیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سوال پر کہ کیا شہزادہ حمزہ کو الزامات کا سامنا کرنا ہوگا؟ عوض الله نے کہا کہ اس وقت ان سے نمٹنے کے لیے’دوستانہ‘ انداز میں کوششیں کی جا رہی ہیں۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ملکی استحکام اور سلامتی سب سے بڑھ کر ہیں۔ منصوبہ ناکام بنا دیا گیا ہے اور ہماری سلامتی اور استحکام کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔‘

امریکہ،سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ بھر کے ملکوں نے شاہ عبداللہ کے حق میں بھرپوربیانات جاری کیے ہیں۔

حمایت کے فوری اظہار سے اردن کی سٹریٹیجک اہمیت ظاہر ہوتی ہے کہ انتشار کا شکار علاقے کا استحکام اردن کے استحکام کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔

حکمران خاندان کے ایک ممتاز رکن کی طرف سے سخت تنقید کی وجہ سے ملک میں کمزور حکمرانی کی بڑھتی ہوئی شکایات کو تقویت مل سکتی ہے۔ شاہ عبداللہ کے سخت ردعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کھل کر کیے جانے والے اختلاف رائے کو کس حد تک برداشت کریں گے۔

ارن کے تجزیہ کار لبيب قمحاوي نے کہا ہے کہ شہزادہ حمزہ نے یہ اشارہ دے کر کہ وہ طویل عرصے حکمران شاہ عبداللہ کے متبادل ہو سکتے ہیں، سرخ لکیر عبور کر لی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ عمل ہے جسے شاہ عبداللہ قبول یا برداشت نہیں کریں گے۔ اسی لیے ہم وہ سب کچھ دیکھ رہے ہیں جو ہو رہا ہے۔ اب یہ فائل کم یا زیادہ، بند ہو چکی ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا