بٹ کوائن کریش ہونے سے کرپٹو مارکیٹ کو نصف کھرب ڈالر کا نقصان

کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قیمت 48500 ڈالر تک گر گئی ہے تاہم اس کے بعد اس کی قیمت قدرے مستحکم رہی۔ اس وقت یہ 49 ہزار ڈالر سے کچھ اوپر پر تجارت کر رہا ہے۔

قیمت میں یہ گراوٹ ایک ایسے وقت دیکھی گئی ہے جب بٹ کوائن کے لیے ریکارڈ توڑ خریداری دیکھی گئی (اے ایف پی)

بٹ کوائن حالیہ دور کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد 15 ہزار ڈالر سستا ہو گیا ہے۔ مارچ کے بعد اس کرپٹو کرنسی کی قدر پہلی بار 50 ہزار ڈالر سے نیچے آئی ہے۔

کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کی قیمت 48500 ڈالر تک گر گئی ہے تاہم اس کے بعد اس کی قیمت قدرے مستحکم رہی۔ اس وقت یہ 49 ہزار ڈالر سے کچھ اوپر پر تجارت کر رہا ہے۔

قیمت میں یہ گراوٹ ایک ایسے وقت دیکھی گئی ہے جب بٹ کوائن کے لیے ریکارڈ توڑ خریداری دیکھی گئی۔ مارچ 2020 میں اس کی قیمت 50 ہزار ڈالر سے کم تھی تاہم 2021 میں اسے نئی بلندیوں کو چھوتے ہوئے دیکھا گیا۔ 14 اپریل کو اس کی قدر بلند ترین سطح یعنی 64,486 ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔

’کوائن مارکٹ کیپ‘ کے مطابق دیگر اہم کرپٹو کرنسیز کو بھی حالیہ دنوں میں نمایاں نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے اور مارکیٹ سے تقریباً نصف کھرب ڈالر کا صفایا ہو گیا۔

جمعرات کو ایتھریم (ایتھر) کرنسی بلند ترین قیمت کا ریکارڈ بنا کر مارکیٹ کے گرتے ہوئے رجحان کو روکنے میں کامیاب رہی تاہم اس کے بعد خود اس کی قیمت میں دس فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی ہے۔

بٹ کوائن کی قدر میں حالیہ کمی کے پیمانے کا موازنہ 2017 کے آخر اور 2018 کے اوائل میں کرپٹو مارکیٹ کو پیش آنے والی گراوٹ سے کیا جا سکتا ہے تاہم کچھ تجزیہ کاروں کا دعویٰ ہے کہ اس کی نوعیت ایک جیسی نہیں ہے۔

کرپٹو کرنسی ایکسچینج ’بٹ فائنیکس‘ کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر پاولو ارڈونو نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ ’کرپٹو ونٹر 2018 سے کوئی بھی موازنہ ڈیجیٹل ٹوکن ایکو سسٹم کی حیرت انگیز نشوونما کو جھٹلاتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ’کوانٹم ٹیکنالوجی کی چھلانگ، جو مارکیٹ کی ساخت اور مختلف پروٹوکول میں پیش رفت کے لحاظ سے وقع پذیر ہوئی تھی، آج معیار کے لحاظ سے اسے مختلف بنا سکتی ہے۔ تاہم یہ وقت ہی بتائے گا۔‘

پچھلے سال اسی مہینے سے بٹ کوائن کا عروج اب بھی برقرار ہے اور 2021 کے آغاز کے بعد بھی۔

یکم جنوری کو یہ کرپٹو کرنسی 30 ہزار ڈالر سے نیچے تجارت کر رہی تھی لیکن فروری کے وسط تک اس کی قدر پہلی بار 50 ہزار ڈالر سے اوپر چلی گئی تھی۔

ادارہ جاتی سرمایہ کاری میں بڑے پیمانے پر اضافے کے ساتھ ساتھ ریٹیل سرمایہ کاروں کی دلچسپی سے بھی اس کی قیمت کو تقویت ملی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا