پرامن فلسطینیوں پر ظلم کو 'جھڑپوں' کا نام دیا گیا: صدر علوی

مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں پر ربڑ کی گولیوں اور دستی بموں کے استعمال کے نتیجے میں سینکڑوں افراد کے زخمی ہونے کے واقعے کی پاکستان، سعودی عرب، ترکی، متحدہ عرب امارات اور عمان نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

اسرائیلی فورسز کی کارروائی کے نتیجے میں زخمی ہونے والے ایک فلسطینی کو    طبی امداد کے لیے لے جایا جارہا ہے (تصویر: اے ایف پی)

مقبوضہ بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ میں جمعۃ الوداع کے موقع پر اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں پر ربڑ کی گولیوں اور دستی بموں کے استعمال کے نتیجے میں سینکڑوں افراد کے زخمی ہونے کے واقعے کی پاکستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی اور عمان نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

جمعہ (سات مئی) کے بعد ہونے والی بدامنی میں اسرائیلی پولیس نے فلسطینیوں پر ربڑ کی گولیاں اور دستی بم فائر کیے، جس کے جواب میں انہوں نے اسرائیلی اہلکاروں پر پتھراؤ، بوتلیں اور آتش گیر مادہ پھینکا۔ یہ جھڑپیں اس وقت ہوئیں جب رمضان کے دوران پرانے شہر کے کچھ حصوں تک اسرائیلی پابندیوں کو بڑھا دیا گیا اور مشرقی بیت المقدس میں یہودی آباد کاروں کی جانب سے چار فلسطینی خاندانوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے پر کشیدگی بڑھ گئی تھی۔

تشدد کی ویڈیو فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی اہلکار مسجد کے وسیع و عریض عمارت پر دھاوا بول رہے ہیں جہاں خواتین اور بچوں سمیت متعدد نمازی رمضان کے آخری جمعے کو نماز ادا کر رہے تھے۔ اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے دروازوں پر تالے لگا دیے، جس سے لوگ ایک گھنٹے تک پھنسے رہے۔ سینکڑوں فلسطینیوں نے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔

پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا: 'یہ شرم کی بات ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم جاری ہیں۔ نماز پڑھنے والے پرامن مسلمانوں پر مظالم کے بعد میڈیا پر انہیں 'جھڑپوں' کا نام دیا جاتا ہے۔ میرے بھائی امید سے محروم نہیں ہیں۔ وہ وقت قریب ہے جب بین الاقوامی سیاست اخلاقیات پر مبنی ہوگی نہ کہ ذاتی مفادات پر۔'

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا: 'رمضان کے مقدس مہینے میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں مسجد اقصیٰ میں معصوم نمازیوں پر حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے۔ اس طرح کی بربریت انسانیت اور انسانی حقوق کے قانون کے خلاف ہے۔'

پاکستانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ 'پاکستان فلسطینی مقاصد کی حمایت میں مستقل کھڑا ہے۔'

دوسری جانب سعودی عرب نے بھی مقبوضہ بیت المقدس میں تشدد کے برھتے ہوئے ماحول میں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بیدخل کرنے کے اسرائیلی منصوبوں کی مذمت کی ہے۔

سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا: 'سعودی عرب بیت المقدس کے درجنوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالنے کے اقدامات اور ان پر اسرائیلی اتھارٹی مسلط کرنے کے منصوبوں کو مسترد کر تا ہے۔ '

گذشتہ سال اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے والے متحدہ عرب امارات نے بھی فلسطینیوں کو بیت المقدس سے نکالنے کی سختی سے مذمت کی ہے۔عرب امارات کے وزیر خارجہ خلیفہ المرار نے اسرائیلی حکام پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے مطابق اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے فلسطینی شہریوں کو ضروری تحفظ اور عبادت کا حق دیں اور ایسی کارروائیاں روکی جائیں جن سے مسجد اقصیٰ کی حرمت پامال ہو۔

عمان نے بھی فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالنے کی پالیسی اور اقدامات کو مستر دکر دیا ہے۔ عمان نے 1967 والی سرحدوں کے مطابق خود مختار فلسطینی ریاست کے  قیام کے حق میں، جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو، اپنے دوٹوک مؤقف کی توثیق کی ہے۔

اسرائیل 'دہشت گرد ریاست': اردوغان

دوسری جانب ترکی نے اسرائیل کو 'دہشت گرد ریاست' قرار دے دیا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ترک صدر نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے اس معاملے پر بین الاقوامی اداروں کو متحرک کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دارالحکومت استنبول میں ایک تقریب سے خطاب میں اردوغان نے مسلمان ملکوں اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے خلاف مؤثر اقدامات کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جو خاموش رہے گا وہ فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم میں شامل ہوگا۔'

اردوغان نے کہا: 'ظالم اسرائیل، دہشت گرد اسرائیل بے رحمی کے ساتھ غیراخلاقی طور پر مقبوضہ بیت المقدس میں مسلمانوں پر حملے کر رہا ہے۔'ان کا مزید کہنا تھا کہ ترکی نے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم سمیت تمام متعلقہ اداروں کے جانب سے کارروائی کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے ہیں۔

ترکی نے جمعے کو فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپوں پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جبکہ حزب اختلاف کی زیادہ تر جماعتوں نے اتحاد کی نادر مثال قائم کرتے ہوئے اسرائیلی اقدامات کی مذمت کی ہے۔

ترک وزیر خارجہ مولود جاویش اوغلو نے کہا کہ جب تک اسرائیل کی فلسطینیوں کے بارے میں پالیسیاں جاری رہیں گی ترکی اور اسرائیل کے درمیان تعلقات بہتر ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان