'روشن مستقبل کا عزم' لیے صادق خان دوبارہ لندن کے میئر منتخب

پاکستانی نژاد برطانوی شہری صادق خان نے کنزرویٹو امیدوار شون بیلی کو اس سے کم مارجن سے شکست دی جس کی توقع کی جا رہی تھی۔

صادق خان لینڈ  سب سے پہلے 2016 میں لندن کے میئر منتخب ہوئے تھے (تصویر: اے ایف پی)

پاکستانی نژاد برطانوی شہری صادق خان دارالحکومت لندن کے دوسری بار میئر منتخب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کنزرویٹو حریف شون بیلی کو اس سے کم مارجن سے شکست دی جس کی توقع کی جا رہی تھی۔

لیبر پارٹی کے امیدوار صادق خان نے پہلی ترجیح کے 10 لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کیے، لیکن ٹرن آؤٹ صرف 42  فیصد رہا۔ فتح کے بعد انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ کرونا (کورونا) وائرس کے بعد لندن کے لیے 'زیادہ روشن مستقبل' تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔

لندن کے موجودہ میئر صادق خان نے پہلی ترجیح میں 1013721 ووٹ حاصل کیے جبکہ ان کے مدمقابل امیدوار بیلی کو893051 ووٹ ملے۔ اس کے بعد دوسری ترجیح میں صادق خان نے 192313 اور بیلی نے 84550 ووٹ حاصل کیے۔ الیکشن کے نتائج کا اعلان ہفتے کورات 11 بجے کیا گیا۔

گرین پارٹی دو بڑے امیدواروں کے مقابلے میں تیسرے نمبر پر رہی۔ پارٹی کی امیدوار شیان بیری نے پہلی ترجیح میں 197976 اور دوسری ترجیح میں 486798 ووٹ لیے۔ اداکار سے عوامیت پسند سیاست دان بننے والے لارنس فوکس نے پہلی ترجیح میں 47634 ووٹ جبکہ نئے امیدوار کاؤنٹ بینفیس نے پیئرز کوربن کو 20604 کے مقابلے میں 24775 ووٹوں سے شکست دی۔

برطانیہ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنے، متعدد کونسلیں کھو دینے اور ہارٹل پول کے ضمنی الیکشن میں ذلت آمیز شکست کے بعد موجودہ صورت حال میں لیبرپارٹی کی امید پہلے سے زیادہ روشن ہو گئی ہے۔ صادق خان نے اپنی فتح کی تقریر میں کہا کہ وہ دوبارہ بطورمنتخب ہوکر 'بڑی عاجزی' کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے وعدہ کیا وہ کرونا وائرس کی وبا کے بعد دارالحکومت کے لیے 'بہتر اور زیادہ روشن مستقبل' کے کام کریں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صادق خان نے کہا: 'میں وعدہ کرتا ہوں کہ اسی تندہی کے ساتھ اگلے تین سال تک لندن کی قیادت کرتا رہوں گا۔ ہمارے شہر میں مختلف برادریوں، ثقافتوں اور سماجی تقسم کے درمیان پل تعمیر کیے جائیں گے۔'

صادق خان لینڈ سلائیڈ فتح حاصل کرتے ہوئے سب سے پہلے 2016 میں لندن کے میئر منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے سٹی ہال پر کنزرویٹو پارٹی کی آٹھ سالہ حکومت کا خاتمہ کیا تھا۔ انسانی حقوق کے وکیل سے سیاست کے میدان میں قدم رکھنے والے صادق خان کسی بڑے یورپی دارالحکومت کے پہلے مسلمان میئر ہیں۔

جنوب مغربی لندن کے علاقے ٹوٹنگ سے لیبر رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر روزینہ ایلن خان نے اپنی ٹویٹ میں کہا: 'ٹوٹنگ کے صادق خان نے ایک بارپھر ثابت کر دیا ہے کہ امید کو نفرت پر ہمیشہ فتح حاصل ہوتی ہے۔ یہ فخر کی بات ہے۔'

دوسری جانب صادق خان کے مدمقابل امیدوار بیلی کا کہنا تھا کہ لندن کے شہریوں نے 'انہیں سنجیدہ لیا ہے۔' ان کے بقول: 'میں نے دو سال تک مہم چلائی۔ اس دوران ایک احساس مجھے مانوس لگا۔ ایک چیلنج ہمیشہ ایک جیسا محسوس ہوا اور وہ  یہ احساس تھا کہ مجھے انتخابی عملے، صحافیوں اور ساتھی سیاست دانوں نے معاف کر دیا ہے لیکن مجھے کوئی حیرت نہیں ہوئی کہ لندن کے شہریوں نے مجھے سنجیدہ لیا۔ جب آپ کا تعلق اس علاقے سے ہو جہاں سے میرا ہے اور ایک غریب بے گھر،  بے روزگاراور نوجوان کارکن کی حیثیت سے ان حالات سے گزریں جن سے میں گزر چکا ہوں تو تب آپ کی سمجھ میں آئے گی کہ لندن اپنی فطرت کے اعتبار سے ایک فراخ دل شہر ہے اور وہ آپ کی بات سنے گا۔'

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا