افغان طالبان کا عید پر تین روزہ سیز فائر کا اعلان

طالبان ترجمان محمد نعیم نے ٹوئٹر پر لکھا: 'اپنے ہم وطنوں کو عید الفطر پر ایک پر امن ماحول فراہم کرنے کے لیے تمام مجاہدین کو اپنی کارروائیاں روکنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔'

افغان طالبان نے عید الفطر کے موقع پر تین روزہ سیزفائر کا اعلان کردیا ہے جبکہ اس اعلان سے چند گھنٹے قبل ہی جنوبی صوبے زابل میں اتوار کی رات ہونے والے بم دھماکے میں 11 افراد ہلاک ہو گئے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق زابل میں ہونے والا حملہ طالبان کے سیز فائر کے اعلان سے چند گھنٹے قبل ہوا جس میں سڑک کنارے نصب بم کے ذریعے ایک مسافر بس کو نشانہ بنایا گیا۔

افغانستان کی قومی مصالحتی کونسل نے طالبان کی طرف سے تین روزہ جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا: ’ہمیں یقین ہے کہ موجودہ بحران کا حل، مذاکرات کو تیز کرنا اور جنگ مستقل طور پر ختم کرنے میں ہے۔ عارضی طور پر جنگ بندی سے قلیل مدتی راحت ملتی ہے ، لیکن یہ مسئلہ کا بنیادی حل نہیں ہے۔‘

طالبان کی جانب سے سوموار کو سیز فائر کا اعلان عید کے تہوار کے موقعے پر کیا گیا ہے۔ حالیہ ہفتوں میں افغانستان میں کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

خبر رساں روئٹرز کے مطابق طالبان ترجمان محمد نعیم نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا: 'اپنے ہم وطنوں کو عید الفطر پر ایک پر امن ماحول فراہم کرنے کے لیے تمام مجاہدین کو اپنی کارروائیاں روکنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔'

عید الفطر رواں ہفتے چاند نظر آنے پر بدھ یا جمعرات کو منائی جائے گی۔

طالبان کی جانب سے سیز فائر کا اعلان کابل کے مغربی علاقے میں ہونے والے اس حملے کے دو دن بعد سامنے آیا ہے، جس میں 68 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں اکثریت طلبہ کی تھی۔ اس حملے میں 165سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ ابھی تک کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طالبان نے کابل میں ہونے والے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے جبکہ افغان حکومت نے اس حملے کی ذمہ داری طالبان پر عائد کی ہے۔

طالبان ترجمان محمد نعیم کا کہنا تھا کہ گروپ کے تمام جنگجوؤں کو ملک بھر میں افغان حکومت کے خلاف تمام کارروائیاں روکنے کی ہدایت کر دی گئی ہے، تاہم انہوں نے مزید کہا کہ 'اگر حکومتی افواج ہم پر حملہ کرتی ہیں تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔'

دوسری جانب افغانستان کی اعلیٰ مفاہمی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ کے ترجمان فریدون خوازون کا کہنا ہے کہ کونسل طالبان کے جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کرتی ہے۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی کا افغان فورسز کے سیز فائر پر عمل کے حوالے سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

دونوں فریقین کے درمیان گذشتہ سال سے دوحہ میں جاری مذاکرات میں کوئی پیش رفت دیکھنے میں نہیں آئی جبکہ تشدد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

امریکہ کے 11 ستمبر تک افغانستان سے انخلا کے اعلان کے بعد کابل میں ہائی الرٹ ہے جبکہ افغان عہدیداروں کا کہنا ہے کہ طالبان نے اس اعلان کے بعد ملک بھر میں کیے جانے والے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا