پاکستانی سول سوسائٹی کی کابل سکول پر حملے کی مذمت

سول سوسائٹی کے جاری بیان میں کہا گیا کہ رمضان میں مسلمانوں کو ہلاک کرنے والے بے رحم افراد کا عمل قابل مذمت ہے۔

کابل کے سکول پر حملے میں 64 افراد ہلاک جبکہ ڈیڑھ سو سے زیادہ زخمی ہوئے تھے(اے ایف پی)

پاکستان کی سول سوسائٹی نے افغان دارالحکومت کابل کے علاقے دشت برچی میں ہزارہ شیعہ گرلز سکول پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

حملے میں 64 افراد ہلاک جبکہ ڈیڑھ سو سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ سول سوسائٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ رمضان ہو یا کوئی اور مہینہ حملہ برا اور غیرانسانی فعل ہے۔

سول سوسائٹی کے جاری بیان میں کہا گیا ’سچے مسلمان رمضان کو مقدس اور محترم مہینہ سمجھتے ہوئے اس کا احترام کرتے ہیں جو پرتشدد انتہا پسندی سے پاک ہو تا ہے۔

’اس مہینے میں مسلمانوں کو ہلاک کرنے والے بے رحم افراد کا عمل قابل مذمت ہے۔ کیا تحریک طالبان، داعش اور ان سے جڑے افراد جو سیاسی طاقت کے بھوکے ہیں وہ اپنے آپ کو مسلمان کہہ سکتے ہیں؟‘

بیان کے مطابق اسلام پرامن شہریوں کے خون ایک بھی قطرہ بہانے کی اجازت نہیں دیتا، خاص طور پر خواتین اور بچوں کے خون کا۔ ’ایک بے گناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے چاہے کسی کا مذہب،جنس،عمر ،نسل اور شہریت کچھ بھی ہو۔‘

’یہ وقت سنجیدگی سے غور کے حوالے سے اتنا ہی اہم ہے جتنا 2014 میں پشاور میں آرمی پبلک سکول پر طالبان کے حملے کے موقعے پر تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سول سوسائٹی کا کہنا ہے کہ ’ہم پاکستان، افغانستان، امریکہ اوردوسری ان تمام عالمی طاقتوں سے، جو نام نہاد افغان امن عمل سے وابستہ ہیں، مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسی تنظیموں کے ساتھ معاملات طے کرنے کی شرائط پر غور کریں جنہیں وہ بیک وقت اچھا اور برا سمجھتے ہوئے ان کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ جب اور جہاں ضرورت ہو سٹریٹیجک مقاصد حاصل کرنے کے لیے انہیں ’اثاثہ‘ بھی مانتے ہیں۔‘

سول سوسائٹی نے سوال کیا ’کیا ملک کی آدھی آبادی جو خواتین، لڑکیوں اور خواجہ سراؤں پر مشتمل ہے، ان کی کسی بھی سیاسی و عسکری سٹریٹیجک مساوات میں کوئی اہمیت نہیں؟ کیا وہ بڑے کھیل میں محض چارہ ہیں؟ ہمارا جواب بلند آواز میں نفی میں ہے۔‘

سول سوسائٹی کے بقول ’ہم کھڑے ہیں تاکہ ہمیں شمار کیا جائے۔ ہماری بات سنی جانی چاہیئے۔

’ہم طویل عرصے سے مشکلات کا شکار افغان بہنوں اور محاصرے میں گھری افغانستان اور پاکستان کی ہزارہ برادی کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کے لیے کھڑے رہیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین