’ایران بٹ کوئن کی مائنگ سے امریکی پابندیوں سے بچ رہا ہے‘

ایک نئی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ ایران اس وقت دنیا میں ہونے والے بٹ کوئن مائننگ کا 4.5 فیصد کرنے میں مصروف ہے اور یہ کہ وہ اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے لاکھوں ڈالر کے کرپٹوکرنسی کے اثاثے تیار کررہا ہے۔

ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کا ایک تصورتی کوائن (اے ایف پی فائل)

ایک نئی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ ایران اس وقت دنیا میں ہونے والے بٹ کوئن مائننگ کا 4.5 فیصد کرنے میں مصروف ہے اور یہ کہ وہ اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے لاکھوں ڈالر کے کرپٹوکرنسی کے اثاثے تیار کررہا ہے تاکہ اپنے خلاف امریکہ اور دوسرے ملکوں کی جانب عائد سخت پابندیوں کے اثرات سے محفوظ رہ سکے۔

واشنگٹن نے ایران کے ایٹمی پروگرام اور اس کی جانب سے مشرقی وسطیٰ میں ان گروپوں کی معاونت کی مخالفت میں1979 کے ایرانی انقلاب کے بعد پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ امریکہ مشرق وسطیٰ کے گروپوں کو دہشت گرد تنظمیں سمجھتا ہے۔ ایران پر عائد پابندیاں اپنی موجودہ شکل میں تقریباً مکمل معاشی پابندیاں ہیں جن کے تحت ایران کچھ بھی درآمد نہیں کر سکتا جبکہ تیل کی برآمد،بینکاری اور جہاز رانی کی صنعت پر عائد پابندیاں سب سے زیادہ نقصان دہ ہیں۔ان پابندیوں کی وجہ سے ایک دہائی میں تیل کی برآمد میں70 فیصد کمی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ایران میں مالی بحران،بے روز گاری اور گاہے بگاہے عوامی بے چینی پیدا ہوئی ہے۔

لیکن کرپٹوکرنسی ڈیٹابیس کا تجزیہ کرنے والی فرم'ایلپٹک'کی جانب کی جانے والی نئی تحقیق بتاتی ہے کہ ایران نے اپنی بقا اورتوانائی کی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے کے نئے طریقے کے طور پرکرپٹومائننگ شروع کر دی ہے جو اس حقیقت کے پیش نظر کہ ایران قدرتی وسائل پیدا کرنے والا دنیا سب سے بڑا ملک ہے،ایک مناسب اور نسبتاً سستا طریقہ ہے۔ایران نے 2019 سے بٹ کوئن مائننگ کو ایک پرکشش کاروباری طریقے کے طور پر لیا ہے اور تیزی سے لائسنسنگ کا نظام وضع کیا ہے جس کے تحت بٹ کوئن مائنرز کے لیے ضروری ہو گا کہ وہ مہنگے داموں بجلی خریدیں اور اپنی تیار کی ہوئی بٹ کوئنز مرکزی بینک کو فروخت کر سکیں۔

تب سے ایران بھر میں بٹ کوئن فارمز قائم ہو گئے ہیں جن میں مساجد بھی شامل ہیں جن کے لیے بجلی مفت ہے۔ بٹ کوئنز فارمز کی بدولت دراصل ایران کو موقع مل گیا ہے کہ وہ اپنے توانائی کے اثاثوں کو بالواسطہ طور پر عالمی منڈیوں میں فروخت کر سکے اور ان منڈیوں میں اپنے اوپر عائدپابندیوں سے بچ نکلے۔خریدی گئی بٹ کوئنز کو درآمدات پر ادائیگی کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح مائنرز کو ایرانی بینکوں کے ساتھ لین دین میں پابندیوں سے بچ نکلنے کا موقع مل جائے گا۔

ایران میں ہونے والی بٹ کوئن مائننگ کی حد کا درست اندازہ لگانا مشکل ہے۔ایلپٹک نامی فرم کا کہنا ہے یہ 4.5 فیصد ہے۔ ان ہندسوں کی بنیاد ان اعدادوشمارجو کیمبرج سنٹر فار آلٹرنیٹو فائنانس نے کرپٹوکرنسی تیا رکرنے والوں سے اپریل 2020 تک اکٹھا کیا اور توانائی پیدا کرنے والی ریاست کے زیرانتظام کمپنی کے ان سٹیٹمنٹس پر جو اس نے جنوری 2021 میں جاری کئے۔ ان سٹیٹمنٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بٹ کوئن مائننگ کا شعبہ چھ سو میگاواٹ بجلی استعمال کر رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بٹ کوئن مائنرز جو بجلی استعمال کر رہے ہیں وہ سالانہ تقریباً ایک کروڑ بیرل خام تیل کے مساوی ہے۔یہ مقدار ایرانی تیل کی گذشتہ سال کی کُل برآمدات کا تقریباً چار فیصد بنتی ہے۔ہو سکتا ہے کہ اس وقت ایران کو کرپٹوکرنسی مائننگ سے ریونیو کی مد میں سالانہ تقریباً ایک ارب ڈالر مل رہے ہوں لیکن مائننگ کے عمل سے ملک کے توانائی کے کمزور بنیادی ڈھانچے پر دباؤ پڑ رہا ہے۔اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کئی چینی کمپنیاں جیسا کہ 'آرایچ وائی' اور 'لوبیان' تازہ سرمایہ کاری کے ساتھ مبینہ طور پر میدان میں آ گئی ہیں۔ان چینی کمپنیوں نے ملک کے جنوب مشرقی حصے میں واقع رفسنجان خصوصی اکنامک زون میں فارم بنائے ہیں۔

لوبیان کی طرف سے ایٹ بی ٹی سی نیوز کو جاری کئے بیان میں کہا گیا ہے کہ'ہمارے پاس ایران اچھے مقامی وسائل موجود ہیں اور ہم نے وزارت توانائی، وزارت خارجہ حتیٰ کہ ایران میں فوج کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کر رکھے ہیں۔'

ایلپٹک کے شریک بانی اور سائنس دانوں کی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ٹام روبنسن کے بقول: 'مالیاتی اداروں کو پابندیوں کا خطرہ پیش نظر رکھنا چاہیئے جس کا انہیں ایران کی طرف سے بٹ کوئن مائننگ کی صورت میں سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔خاص طوران اداروں کو جو کرپٹواثاثوں کی خدمات پیش کرنے کا آغاز کر رہے ہیں۔اگر ایران میں4.5 فیصد بٹ کوئن مائننگ ہو رہی ہے تواس صورت میں4.5 فیصد امکان ہے کہ بٹ کوئن بھیجنے  والے کو کسی بھی ٹرانزیکشن کے لیے ایران میں مائنرکو فیس ادا کرنی ہوگی۔'

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی