’نصف سے زیادہ پاکستانی ویکسین رجسٹریشن عمل سے واقف نہیں‘

بین الاقوامی مارکیٹ ریسرچ ادارے ’اپساس‘ کے پاکستان میں ہوئے حالیہ سروے کے مطابق اگست 2020 میں صرف 37 فیصد پاکستانیوں نے ویکسین لگانے کی آمادگی کا اظہار کیا تھا۔ نومبر 2020 میں یہ تعداد 62 فیصد ہو گئی تھی۔

سروے کے مطابق گذشتہ مہینوں کے مقابلے میں کرونا ویکسین لگانے پر آمادگی میں دو گنا اضافہ ہوا ہے (اے ایف پی)

بین الاقوامی مارکیٹ ریسرچ ادارے ’اپساس‘ کے پاکستان میں ہوئے حالیہ سروے کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ پاکستانیوں کی بیشتر تعداد کرونا ویکسین کی رجسٹریشن کے عمل سے ناواقف ہے۔

68 فیصد پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ وہ کرونا ویکسین کی رجسٹریشن کے عمل کے بارے میں جانتے ہی نہیں ہیں۔

سروے میں کرونا وبا سے آمدن میں تبدیلی، ویکسین لگوانے کی آمادگی، ویکسین کے مضر اثرات اور حکومتی اقدامات پر پاکستانیوں کے تاثرات لیے گئے ہیں اور ان تاثرات کا گذشتہ کیے گئے سروے سے تقابلی جائزہ بھی کیا گیا ہے۔

ویکسین کے مضر اثرات کے حوالے سے اکتوبر 2020 کے مقابلے میں مئی 2021 میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اکتوبر 2020 میں 28 فیصد پاکستانی ویکسین کے مضر اثرات سے پریشان تھے جب کہ مئی 2021 میں تعداد ایک فیصد بڑھ کر 29 فیصد ہو گئی ہے۔

سروے کے مطابق گذشتہ مہینوں کے مقابلے میں کرونا ویکسین لگانے پر آمادگی میں دو گنا اضافہ ہوا ہے۔ 70 فیصد پاکستانیوں نے ویکسین لگوانے کے لیے آمادگی کا اظہار کیا ہے۔

اگست 2020 میں صرف 37 فیصد پاکستانیوں نے ویکسین لگانے کی آمادگی کا اظہار کیا تھا۔ نومبر 2020 میں یہ تعداد 62 فیصد ہو گئی تھی۔

اسی طرح اکتوبر 2020 میں 27 فیصد پاکستانی عمومی طور پر ویکسین کے خلاف تھے اور اب یہ تعداد کم ہو کر 15 فیصد پر آگئی ہے۔ صرف چھ فیصد پاکستانیوں کو لگتا ہے کہ ویکسین موثر نہیں ہے۔

کرونا ویکسین کی دستیابی کے تین مہینے کے اندر اندر ویکسین لگوانے پر آمادگی ظاہر کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

مارچ 2021 میں 30 فیصد پاکستانی تین مہینوں کے اندر ویکسین لگوانے کے خواہاں تھے جب کہ مئی 2021 میں یہ تعداد 10 فیصد اضافے کے بعد 40 فیصد ہو گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صرف 16 فیصد پاکستانیوں کا ماننا ہے کہ کرونا ویکسین پروگرام پر حکومت کی رفتار خاطر خواہ ہے۔ 27 فیصد کے مطابق رفتار نہایت آہستہ جب کہ 33 فیصد کے مطابق رفتار مناسب ہے۔

سروے میں جب عوام سے پوچھا گیا کہ کرونا وبا کی تیسری لہر میں حکومت کو ایک سب سے اہم کون سا قدم اٹھانا چاہیے تو 25 فیصد کے مطابق حکومت کو کرونا ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے کے لیے ایک جامع مہم کا آغاز کرنا چاہیے۔

14 فیصد کے مطابق ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف جرمانہ کیا جانا چاہیے۔ 11 فیصد پاکستانی بیرون ملک سے آنے والی تمام پروازوں پر پابندی کے خواہاں ہیں۔ کاروبار اور سکول بند کرنے کا مطالبہ کرنے والوں کی تعداد صرف 9 فیصد ہے۔

62 فیصد پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کے باعث ان کی آمدن میں کمی ہوئی ہے۔ 11 فیصد کی آمدن بڑھی ہے جب کہ 28 فیصد کے مطابق ان کی آمدن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

کرونا وبا کے پھیلاؤ پر سروے میں بتایا گیا ہے کہ مئی 2020 میں 29 فیصد پاکستانیوں کا کہنا تھا کہ وبا ان کے علاقے تک نہیں پہنچی جب کہ مئی 2021 میں یہ شرح 13 فیصد کم ہو کر 16 فیصد پر آگئی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی صحت