پاکستانی کشمیر کے ایک گاؤں کی رونق بنے ریچھ کے دو بچے

شردا اور نردا نامی ریچھ کے بچے گذشتہ سال اپریل میں دواریاں گاؤں کے لوگوں کو ایک پہاڑ پر اکیلے ملے تھے۔ محکمہ جنگلی حیات نے انہیں ریسکیو کیا اور اب دیکھ بھال میں مصروف ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا محکمہ جنگلی حیات ایک سال سے دو ایشیائی ریچھوں کی دیکھ بھال میں مگن ہے جو اپنی ماں کے بغیر پائے گئے تھے۔

محکمہ جنگلی حیات اور فشریز کے اہلکار محمد اشرف کے مطابق ’شردا‘ اور ’نردا‘ نامی ریچھ کے بچے گذشتہ سال اپریل میں دواریاں گاؤں کے لوگوں کو ایک پہاڑ پر 14 ہزار فٹ کی بلندی پر اکیلے ملے تھے۔

انہوں نے بتایا: ’وہ بالکل چھوٹے سے تھے، جیسے بلی کے بچے اور ان کی آنکھیں بھی نہیں کھل رہی تھیں۔‘

محمد اشرف کے مطابق گارڈز اور رضاکاروں نے دو ماہ تک بچوں کی ماں کی تلاش کی مگر وہ نہیں ملی۔

ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر ان کی ماں سرحد کے پار بھارت میں کسی بارودی سرنگ یا شیل کا نشانہ بن گئی ہوگی اور اس کے بچے رینگتے ہوئے پاکستانی سائیڈ پر آگئے ہوں گے جہاں گاؤں والوں نے انہیں دیکھ لیا۔

شردا اور نردا کو دو ماہ تک بوتل سے دودھ پلایا گیا، پھر بعد میں پھلوں اور سبزیوں کے ساتھ ساتھ گندم اور مکئی بھی دینا شروع کر دی گئی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہیں دواریاں گاؤں سے باہر ایک کمپاؤنڈ میں رکھا گیا ہے جو پاکستان کے زیر انتظم کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے شمال مشرق میں واقع ہے۔

ریچھ کے بچے کمپاؤنڈ کے درختوں اور ٹین کی چھت پر چڑھ جاتے ہیں اور علاقے کی رونق بنے ہوئے ہیں۔

ان کو دیکھنے آئے ایک طالب علم چوہدری مزمل نے کہا: ’یہ بہت پیارے ہیں، ہمیں بہت پسند ہیں۔‘

اشرف بتاتے ہیں کہ اب یہ بچے بڑے ہو رہے ہیں اور جارحانہ بھی کیونکہ یہ جنگلی جانور ہیں اور کبھی بھی کچھ بھی کر سکتے ہیں اس لیے اشرف اب ان کے لیے کسی اور مناسب گھر کی تلاش میں ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا