دبئی کے ایک ریستوران کی 43 ہزار روپے کی بریانی

پاکستانیوں اور بھارتیوں کی اس پسندیدہ ڈش کو دبئی کے ایک ریستوران نے 23 قیراط سونے کے ورق سے سجا کر نئی سطح پر پہنچا دیا ہے۔

سیاسی اختلافات کے باوجود پاکستان اور بھارت کے درمیان کئی ثقافتی اقدار مشترک ہیں جن میں سے ایک کھانوں خصوصاً بریانی کا شوق ہے اور دبئی کے ایک ریستوران نے 23 قیراط سونے کے ساتھ بریانی کو پیش کرکے اس شوق کو ایک بالکل نئی سطح پر پہنچا دیا ہے۔

خو شبودار مصالحوں اور عمدہ گوشت کی بوٹیوں سے بھری یہ شاہی بریانی دبئی کے مہنگے عالمی سطح کے کاروباری مرکز میں واقع ’بمبئی بوروہ‘ نامی ریستوران میں ملتی ہے، لیکن اس کی قیمت اتنی زیادہ ہے کہ شاہی خاندان کے لوگ بھی اسے کھانے سے پہلے دو مرتبہ سوچیں گے۔

ریستوران کے مینیجر روبن پنٹو نے عرب نیوز کو بتایا: ’ہم کچھ منفرد تیار کرنا چاہتے تھے اور چونکہ اسے محبت کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے تو یہ غیرملکیوں میں بہت مقبول ہے۔ ہم دن میں اس بریانی کی ایک سے دو ڈشیں فروخت کرتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پنٹو کا کہنا تھا کہ زیادہ تر گاہک ایک ہزار درہم (270 ڈالر یا تقریباً 43 ہزار پاکستانی روپے) کی قیمت کی پروا نہیں کرتے کیونکہ ریستوران کی رائل گولڈن بریانی ایک منفرد ڈش ہے اور کھانے والے زیادہ تر لوگ اس تجربے سے محروم ہونا نہیں چاہتے۔

’بمبئی بوروہ‘ کی مخصوص بریانی خلیجی ریاست میں کرونا (کورونا) وائرس کی وبا پھیلنے سے چند روز پہلے فروری 2020 میں متعارف کروائی گئی تھی تاہم بعد میں ریستوان کئی ماہ تک بند رہے۔

اس خاص بریانی پر 23 قیراط سونے کے ورق سجائے جاتے ہیں۔ اس ڈش کو تیار کرنے میں 45 منٹ لگتے ہیں اور اسے سیخ کباب، چکن ملائی بوٹی، چکن بوٹی، مزیدار کوفتوں اور ابلے ہوئے انڈوں کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔

بریانی کو بڑی تھالی میں شوربے اور رائتے کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے، جس سے یہ اور بھی مزیدار ہو جاتی ہے۔

مقدار کے لحاظ سے یہ ڈش چار سے چھ لوگوں کے لیے کافی ہوتی ہے۔

پنٹو کے بقول: ’ہمارا ماننا ہے کہ اچھا کھانا جب دوستوں کے ساتھ مل بانٹ کر کھایا جائے تو وہ اور بھی مزیدار ہو جاتا ہے۔‘

بریانی کھانے والے دبئی کے تاجر حسین منصور نے عرب نیوز کو بتایا ہے کہ انہوں نے اس بریانی کے بارے میں سن رکھا تھا اور وہ ذاتی طور پر اس کا ذائقہ چکھنا چاہتے تھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا