چین 79 سالوں میں ملیریا سے پاک کیسے ہوا؟

عالمی ادارہ صحت نے مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماری کے خاتمے کے لیے 70 سال کی کوششوں کے بعد بدھ کو چین کو ملیریا سے پاک ملک قرار دے دیا ہے۔

چین کی گوئلین فارماسوٹیکلز   کمپنی میں ملیریا سے بچاؤ کی ادویات پیک کی جا رہی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی )

عالمی ادارہ صحت نے مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماری کے خاتمے کے لیے 70 سال کی کوششوں کے بعد بدھ کو چین کو ملیریا سے پاک ملک قرار دے دیا ہے۔

اس ملک میں 1940 کی دہائی میں ہر سال اس متعدی بیماری کے تین کروڑ واقعات رپورٹ ہوتے تھے لیکن اب وہاں مسلسل چار سال سے کوئی مقامی کیس سامنے نہیں آیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈینام گیبری ایسس کا کہنا ہے کہ ’ہم چین کے عوام کو ملیریا سے چھٹکارا پانے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا: ’انہیں کامیابی بڑی مشکل سے دہائیوں کی با ہدف اور مستقل کوششوں کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔ اس اعلان کے بعد چین ان ممالک میں شامل ہوگیا ہے، جنہوں نے دنیا کو دکھا دیا ہے کہ ملیریا سے پاک مستقبل ایک قابل عمل مقصد ہے۔‘

ایسے ممالک جہاں مسلسل تین برس تک اس بیماری کا کوئی مقامی کیس سامنے نہیں آیا ہو وہ عالمی ادارہ صحت کی ملیریا سے پاک ہونے کی تصدیق کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

انہیں اس کے ناقابل تردید ثبوت پیش کرنے ہوں گے اور یہ یقین دہانی کروانی ہوگی کہ اس مرض کی روک تھام کی صلاحیت موجود ہے۔

چین دنیا بھر میں ملیریا سے پاک ہونے والا 40 واں ملک بن گیا ہے۔

ایل سلواڈور وہ ملک ہے جس نے رواں برس ہی ملیریا سے پاک ملک کا درجہ حاصل کیا ہے جبکہ الجیریا اور ارجنٹائن نے 2019 میں اور پیراگوئے اور ازبکستان 2018 میں ملیریا سے پاک ہوئے تھے۔

اس کے علاوہ 61 ممالک کی ایک علیحدہ فہرست ہے جہاں ملیریا کبھی تھا ہی نہیں یا پھر بغیر کوئی اقدام کیے غائب ہوگیا۔

عالمی کوششیں رنگ لا رہی ہیں

چین عالمی ادارہ صحت کے مغربی بحرالکاہل کا پہلا ملک ہے، جسے تین دہائیوں کے دوران ملیریا سے محفوظ ملک قرار دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ آسٹریلیا کو 1981 میں، سنگاپور کو 1982 میں اور برونائی کو 1987 میں یہی درجہ دیا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عالمی ادارہ صحت کی ملیریا سے متعلق عالمی رپورٹ 2020 میں کہا گیا ہے کہ اس مرض کے خلاف عالمی کوششیں رنگ لا رہی ہیں خصوصاً افریقی ممالک میں جہاں اس مرض کی وجہ سے اموات کا دباؤ زیادہ ہے۔

نومبر میں شائع ہونے والی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2000 میں سات لاکھ 36 ہزار جانیں لینے کے بعد اس مرض میں کمی آئی اور 2018 میں چار لاکھ 11 ہزار اموات کا سبب بنی اور اگلے ہی برس یعنی 2019 میں اس مرض کی وجہ سے چار لاکھ نو ہزار اموات ہوئیں۔

اسی دوران یعنی 2019 میں عالمی سطح پر ملیریا کے 22 کروڑ 90 لاکھ کیسز رپورٹ ہوئے جو کہ گذشتہ چار سالوں کی سطح پر مجموعی سطح تھی۔

ملیریا سے ہونے والی 90 فیصد اموات صرف افریقہ میں ہوتی ہیں، جن کا زیادہ تر شکار بچے ہوتے ہیں۔ یہ تعداد دو لاکھ 65 ہزار کے قریب ہے۔

چین ملیریا کے خلاف جنگ کا علمبردار

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ 1950 کی دہائی میں بیجنگ میں ملیریا تیزی سے پھیل رہا تھا اور اس وقت چین نے اس کے خلاف ملیریا سے بچاؤ کی دواؤں کے ذریعے جنگ شروع کی تھی۔

چین نے مچھروں کے پیدا ہونے کی جگہوں کو ختم کیا اور گھروں میں جراثیم کش دواؤں کے اسپرے کیے گئے۔

1980 کی دہائی میں چین صف اول کے ممالک میں شامل تھا جنہوں نے ملیریا کی روک تھام کے لیے بڑے پیمانے پر جراثیم کش دواؤں کی حامل مچھردانیوں کے استعمال کا تجربہ کیا۔ 1988 تک آٹھ سالوں کے دوران 24 لاکھ مچھر دانیاں تقسیم کی گئیں۔

1990 کے اختتام تک چین میں ملیریا کے کیسز ایک لاکھ 17 ہزار تک پہنچ گئے تھے اور اموات پر بھی 95 فیصد تک قابو پا لیا گیا تھا۔

جنوبی سرحد پر نگرانی

2003 سے چین نے طول و عرض میں اپنی کوششیں بڑھا دیں جس کی وجہ سے 10 سالوں کے دوران ملیریا کے کیسز پانچ ہزار رہ گئے۔

چار سال تک کسی کیس کے رپورٹ نہ ہونے پر چین نے عالمی ادارہ صحت کی تصدیق کے لیے درخواست دی۔

ماہرین نے رواں برس مئی میں چین کا دورہ کیا تاکہ اس کے ملیریا سے پاک ہونے کی جانچ پڑتال اور اس کے دوبارہ سر اٹھانے سے روکنے کے اقدامات کا جائزہ لیا جائے۔

چین میں اب بھی اس مرض کے درآمد ہونے کے خطرات و خدشات موجود ہیں۔ یہ صرف ان افراد کے ذریعے ہی نہیں آسکتا جو افریقی ممالک یا ملیریا سے متاثرہ دیگر خطوں سے لوٹ رہے ہوں بلکہ جنوبی صوبے ینان سے آنے والوں سے بھی پھیل سکتا ہے جس کی سرحد لاؤس، میانمار اور ویتنام سے ملتی ہے جو اس مرض کے شکار ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت