جنوبی افریقہ: پاکستانیوں کو ’کروڑوں‘ کا نقصان، دستاویزات بھی ’غائب‘

جنوبی افریقہ میں سابق صدر کی گرفتاری کے بعد ہونے جاری توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے نتیجے میں ہزاروں پاکستانیوں کے کاروبار بھی متاثر ہوئے ہیں اور دستاویزات غائب ہونے کی وجہ سے ان کی واپسی مشکل ہو گئی ہے۔

جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں سابق صدر جیکب زوما کی گرفتاری کے بعد ہونے والے پرتشدد مظاہروں، جلاؤ گھیراؤ کے بعد لوٹ مار کا سلسلہ اب بھی جاری ہے جبکہ اب تک 72 افراد مارے جا چکے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک ملک میں ترتشدد کارروائیوں کے الزام میں 1200 کے قریب مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

پولیس اور فوج نے مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیوں کا بھی استعمال کیا تاہم مظاہرین کی ایک بڑی تعداد اب بھی مختلف شاپنگ مالز، گوداموں اور دوکانوں میں لوٹ مار میں مصروف ہے۔

اس توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے نتیجے میں ہزاروں پاکستانیوں کے کاروبار تو متاثر ہوئے ہی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان کے دستاویزات غائب ہوگئے جس کی وجہ سے ان کی واپسی مشکل ہو گئی ہے۔

ایسے ہی پاکستانیوں میں جوہانسبرگ میں مقیم سرگودھا سے تعلق رکھنے والے تاجر شہباز خان بھی شامل ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی جوہانسبرگ میں پانچ دوکانیں ہیں جہاں پاکستانی ہی کام کرتے ہیں۔

’تین چار روز سے جاری ان ہنگاموں سے تمام دوکانیں لوٹ لی گئیں اور پیسہ بھی چھین لیا گیا۔ بیشتر شہریوں کی سفری دستاویزات بھی غائب ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ سب سے زیادہ تباہی جوہانسبرگ، ڈربن اور پیٹوریہ میں ہوئی ہے جبکہ صرف ان کا مجموعی طور پر 17 سے 18 کروڑ پاکستانی روپوں کا نقصان ہوا ہے۔

وہاں مقیم پاکستانیوں کی تعداد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ صرف جوہانسبرگ میں پانچ لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں۔

شہباز خان کے مطابق وہاں فیکٹریاں، دفاتر، دوکانیں سب لوٹ لی گئی ہیں، متعدد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔ ’ہم سٹاف کے ساتھ ایک ورکشاپ میں چھپے ہیں کھانے پینے کو بھی کچھ نہیں مل رہا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’میڈیا سے معلوم ہو رہا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے کنٹرول سنبھال لیا ہے لیکن ہم باہر نہیں نکلے، حالات ابھی قابو میں نہیں لگ رہے۔ کئی لوگ بیمار ہیں ہسپتال بھی نہیں جا سکتے نہ فلائٹیں چل رہی ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بھی غائب ہیں ہم واپس بھی نہیں آ سکتے۔‘

اسی طرح جوہانسبرگ میں کام کرنے والے ایک سیلز مین محمد عدنان نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ بھی اپنے دوستوں کے ساتھ ایک کباڑ خانے میں تین روز سے چھپے ہیں۔

’ہمارے پاسپورٹ کھو گئے ہیں اور پیسے بھی نہیں ہیں۔ حکومت پاکستان جنوبی افریقہ میں پھنسے پاکستانیوں کی مدد کرے اور ہمیں یہاں سے نکالنے کے لیے اقدامات کرے۔‘

جنوبی افریقہ میں جاری ہنگاموں پر قابو پانے کے لیے فوج تعینات کر لی گئی ہے جبکہ ہنگاموں کے دوران ایک شاپنگ مال سے دس کے قریب افراد کی لاشیں ملی ہیں۔

جنوبی افریقہ کے سابق صدر نے گذشتہ ہفتے خود کو پولیس کے حوالے کیا تھا۔ سابق صدر جیکب زوما پر اپنے دور صدارت کے دوران مبینہ بدعنوانی کے حوالے سے ہونے والی تحقیقات میں پیش نہ ہونے پر توہین عدالت کا الزام ہے۔

تاہم سابق صدر اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا