پانی کے مسئلے پر میری سفارشات کو سنجیدہ نہیں لیا گیا: خامنہ ای

ایران کے رہبر اعلیٰ کے مختصر خطاب میں آٹھ ہلاک شدگان کا تذکرہ کیے بغیر لب لباب یہی تھا کہ ’لوگ مشتعل ہیں اور ان کے اس رویے پر شکایت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ خوزستان کے گرم موسم میں پانی کا مسئلہ ہو جانا کوئی چھوٹی بات نہیں ہے۔‘

نیشنل کونسل آف ریززٹنس ایران کے رکن علی صفوی کے مطابق خوزستان میں سکیورٹی اداروں کی گاڑیاں ایک کثیر تعداد میں موجود ہیں، ان کی نقل و حرکت غیر معمولی  ہے اور ماحول میں شدید تناؤ پایا جاتا ہے۔ (سکرین گریب: ٹوئٹر علی صفوی آفیشل اکاؤنٹ)
 

ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای نے جمعے کو اپنے سرکاری بیان میں کہا کہ خوزستان کے وہ ایرانی شہری جو پانی کی کمیابی پر احتجاج کر رہے ہیں، بے قصور ہیں۔ انہوں نے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی کہ جلد از جلد پانی کی فراہمی کا مسئلہ حل کیا جائے۔

ایرانی میڈیا اور خبر رساں ایجنسیوں سے اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا ’لوگوں نے اپنا غصہ، اپنی ناراضگی ظاہر کی لیکن ہم ان پر کسی قسم کا الزام نہیں لگا سکتے، یہ مسائل جلد حل ہونے چاہیں۔ اب، الحمدللہ، تمام سرکاری اور غیرسرکاری ذرائع اس کوشش میں ہیں کہ پانی کی فراہمی کا یہ مسئلہ جلد از جلد حل کیا جا سکے۔‘

انڈپینڈنٹ فارسی کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس معاملے میں ان کی سابق ​​سفارشات کو سنجیدہ نہیں لیا گیا۔

علی خامنہ ای نے اپنی مختصر تقریر میں خوزستان کے مختلف شہروں میں عوام پر حکومتی دستوں کی طرف سے براہ راست فائرنگ کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہی مظاہرین کے قتل کی جانب کوئی اشارہ کیا۔

ان کا خطاب مختصر تھا اور اس کا لب لباب یہی تھا کہ ’لوگ مشتعل ہیں‘ اور ان کے اس رویے پر شکایت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ خوزستان کے اس گرم موسم میں پانی کا مسئلہ ہو جانا کوئی چھوٹی بات نہیں ہے۔‘

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اس ایرانی کریک ڈاؤن میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تاہم خامنہ ای نے اس بات کے ذکر سے گریز کیا کہ مظاہرین کو ہلاک کرنے کا ذمہ دار کون ہے۔

آیت اللہ علی خامنہ ای نے متنبہ کیا کہ ’دشمن انقلاب اور ملک کے مفادات کے خلاف ہر چیز کو استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے ، لہذا ہمیں احتیاط برتنی ہوگی۔‘

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران پر خوزستان مظاہرین کی جانب سے علیحدگی پسندی کے اہم مطالبات کو نظرانداز کرنے کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہے۔

علی خامنہ ای نے اپنی سابقہ سفارشات کی وضاحت کے بغیر ان کی عدم تعمیل پر انتظامیہ کو سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر ان سفارشات کو دھیان میں لیا جاتا تو یقیناً خوزستان میں ایسی صورتحال پیدا نہیں ہوتی۔ گزشتہ آٹھ برس سے ملک کے دفاع میں سب سے آگے رہنے والے خوزستان کے وفادار عوام صوبے میں قدرتی وسائل کی عدم فراہمی پر نالاں ہیں۔‘

دوسری جانب نیشنل کونسل آف ریززٹنس ایران کے رکن علی صفوی کے مطابق خوزستان میں سیکیورٹی اداروں کی گاڑیاں ایک کثیر تعداد میں موجود ہیں، ان کی نقل و حرکت غیر معمولی  ہے اور ماحول میں شدید تناؤ پایا جاتا ہے۔ 

جنوب مغربی ایران کے صوبہ خوزستان میں پانی کی قلت پر ہنگامہ آرائی اور احتجاج کے دوران ایک ہفتے میں کم از کم آٹھ افراد گولی لگنے کے نتیجے میں ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے ایک پولیس افسر ہیں۔

عرب نیوز کے مطابق مذکورہ پولیس افسر کو ساحلی شہر ’ماہ شہر‘ میں مارا گیا تھا ، انتظامیہ نے اس احتجاج کو ’فسادات‘ کے طور پر بیان کیا۔

ایرانی حکومت احتجاجی مظاہرین کے لیے بلوائی یا فسادی کی اصطلاح استعمال کرتی ہے۔

ایرانی اصلاح پسند اخبار ارمان ملی کے مطابق ’خوزستان کے عوام رات کو احتجاج اور مظاہرے کرتے ہیں جو برسوں سے جاری ہیں اور اب بدترین موڑ پر ہیں۔‘

آن لائن موجود کئی ویڈیوز میں اہواز ، حمیدیہ، ایذہ، ماہ شہر، شدگان اور سوسنگرد میں احتجاج دکھایا گیا ہے، سیکیورٹی فورسز مظاہرین کو پرتشدد طریقے سے منتشر کررہی ہیں۔

عربی میں ہیش ٹیگ #انا_عطشان ’میں پیاسا ہوں‘ خوزستان کی حالت زار پر توجہ مبذول کروانے کے لیے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کررہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خوزستان میں بڑی تعداد میں عرب سنی اقلیت موجود ہے جو اکثر اپنی پسماندگی اور بدحالی کی شکایت کرتے رہتے ہیں۔ سن 2019 میں یہ صوبہ حکومت مخالف مظاہروں کا ایک مرکز تھا جس نے ایران کے دوسرے علاقوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا تھا۔

تہران میں حکومت نے نائب وزرا کا ایک وفد پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے گذشتہ ہفتے خوزستان روانہ کیا۔ بدھ کے روز ایرانی سرکاری ٹی وی نے پانی کے ٹرکوں کی ایک لمبی لائن دکھائی جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ یہ پاسداران انقلاب کےٹرک ہیں۔

گذشتہ کئی برسوں کے دوران گرمی کی شدت اور موسمی ریت کے طوفانوں نے خوزستان کے زرخیز میدانی علاقوں کو بالکل خشک کردیا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی نے قحط کو بڑھاوا دیا ہے۔

صدر حسن روحانی نے رواں ماہ کہا تھا کہ ایران ایک ’بے مثل‘ خشک سالی سے گزر رہا ہے ، پچھلے سال کے مقابلہ میں اوسط بارش 52 فیصد کم ہے۔ پانی کے حوالے سے ان پریشانیوں نے ایران میں مشتعل مظاہرین کو سڑکوں پر لا کھڑا کیا ہے۔

ایران میں حقوق انسانی کارکنوں کے مطابق ’چونکہ خوزستان میں تقریبا پانچ ملین ایرانی پینے کے صاف پانی تک رسائی سے محروم ہیں اس لیے ایران شہریوں تک پانی کی رسائی کے بنیادی انسانی حق کے احترام ، تحفظ اور اس کی تکمیل میں ناکام ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا