خوزستان سے شروع ہونے والے مظاہرے تہران تک پھیل گئے

ایران کے دارالحکومت تہران میں مظاہرین نے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف بھی سخت نعرے بازی کی ہے۔ سوشل میڈیا پرسوموار کو ان مظاہروں کی نئی ویڈیوز اپ لوڈ کی گئیں جن میں مظاہرین ’مرگ برآمر‘ کے نعرے لگا رہے ہیں۔

 احتجاجی ریلیوں میں مظاہرین نے ایران کی خارجہ پالیسی کی مخالفت میں بھی نعرے بازی کی ہے(سکرین گریب: العربیہ انگلش)

ایران کے صوبہ خوزستان میں گذشتہ ہفتے پانی کی کمی پر شروع ہونے والے احتجاجی مظاہرے دارالحکومت تہران تک پھیل گئے ہیں۔

مظاہرین نے ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف بھی سخت نعرے بازی کی ہے۔

سوشل میڈیا پرسوموار کو ان مظاہروں کی نئی ویڈیوز اپ لوڈ کی گئیں جن میں مظاہرین ’مرگ برآمر‘ کے نعرے لگا رہے ہیں۔

 نیشنل کونسل آف ریززٹنس ایران کے رکن علی صفوی کی جانب سے شئیر کی گئی ویڈیو میں مرگ بر آمر کے نعرے سنے جا سکتے ہیں۔

انڈپینڈنٹ فارسی کے مطابق ان میں سے ایک ویڈیو جمہوری سٹریٹ پر حفیظ برج کے نیچے بنائی گئی ہے جبکہ دوسری علاالدین پاس کے قریب مظاہرین کی نعرے بازی سے متعلق ہے۔ پانی کے بعد بجلی کی عدم دستیابی کے اس اجتماع کے آغاز کی وجہ بنی۔

نئی احتجاجی ریلیوں میں مظاہرین نے ایران کی خارجہ پالیسی کی مخالفت میں بھی نعرے بازی کی ہے۔

ایک ویڈیو میں انھیں یہ نعرہ لگاتے ہوئے سنا جاسکتا ہے ’غزہ یا لبنان کے لیے نہیں، میں نے ایران کے لیے اپنی زندگی قربان کی ہے۔‘

اس میں ایران کی جانب سے غزہ میں فلسطینی تنظیم حماس اور لبنان میں حزب اللہ کی حمایت کا حوالہ تھا۔

سوموار کو مظاہروں کے ایک گھنٹہ کے بعد ، تہران کے نائب گورنر ، حامد رضا گدرزی نے جمہوری اسٹریٹ پر ہونے والی ریلی کے بارے میں مقامی میڈیا کو بتایا ’علاالدین گزرگاہ میں بجلی بحالی کی پریشانی تھی جس کی وجہ سے کچھ عدم اطمینان کا مظاہرہ ہوا۔‘

ہفتے کے روز ایران کے شمال مغربی صوبہ مشرقی آذربائیجان کے دارالحکومت تبریز میں بھی خوزستان کے حق میں ریلیاں نکالی گئی تھیں۔

ایران کے رہبر اعلیٰ علی خامنہ ای نے جمعے کو اپنے سرکاری بیان میں کہا کہ خوزستان کے وہ ایرانی شہری جو پانی کی کمیابی پر احتجاج کر رہے ہیں، بے قصور ہیں۔ انہوں نے اعلیٰ حکام کو ہدایت کی کہ جلد از جلد پانی کی فراہمی کا مسئلہ حل کیا جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایرانی میڈیا اور خبر رساں ایجنسیوں سے اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا ’لوگوں نے اپنا غصہ، اپنی ناراضگی ظاہر کی لیکن ہم ان پر کسی قسم کا الزام نہیں لگا سکتے، یہ مسائل جلد حل ہونے چاہیں۔ اب، الحمدللہ، تمام سرکاری اور غیرسرکاری ذرائع اس کوشش میں ہیں کہ پانی کی فراہمی کا یہ مسئلہ جلد از جلد حل کیا جا سکے۔‘

آیت اللہ خامنہ ای کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس معاملے میں ان کی سابق ​​سفارشات کو سنجیدہ نہیں لیا گیا۔

علی خامنہ ای نے اپنی مختصر تقریر میں خوزستان کے مختلف شہروں میں عوام پر حکومتی دستوں کی طرف سے براہ راست فائرنگ کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہی مظاہرین کے قتل کی جانب کوئی اشارہ کیا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اس ایرانی کریک ڈاؤن میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران پر خوزستان مظاہرین کی جانب سے علیحدگی پسندی کے اہم مطالبات کو نظرانداز کرنے کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہے۔

جنوب مغربی ایران کے صوبہ خوزستان میں پانی کی قلت پر ہنگامہ آرائی اور احتجاج کے دوران ایک ہفتے میں کم از کم آٹھ افراد گولی لگنے کے نتیجے میں ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے ایک پولیس افسر ہیں۔

عرب نیوز کے مطابق مذکورہ پولیس افسر کو ساحلی شہر ’ماہ شہر‘ میں مارا گیا تھا ، انتظامیہ نے اس احتجاج کو ’فسادات‘ کے طور پر بیان کیا۔

ایرانی حکومت احتجاجی مظاہرین کے لیے بلوائی یا فسادی کی اصطلاح استعمال کرتی ہے۔

آن لائن موجود کئی ویڈیوز میں اہواز ، حمیدیہ، ایذہ، ماہ شہر، شدگان اور سوسنگرد میں احتجاج دکھایا گیا ہے، سیکیورٹی فورسز مظاہرین کو پرتشدد طریقے سے منتشر کررہی ہیں۔

عربی میں ہیش ٹیگ #انا_عطشان ’میں پیاسا ہوں‘ خوزستان کی حالت زار پر توجہ مبذول کروانے کے لیے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کررہا ہے۔

خوزستان میں بڑی تعداد میں عرب سنی اقلیت موجود ہے جو اکثر اپنی پسماندگی اور بدحالی کی شکایت کرتے رہتے ہیں۔ سن 2019 میں یہ صوبہ حکومت مخالف مظاہروں کا ایک مرکز تھا جس نے ایران کے دوسرے علاقوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا تھا۔

گذشتہ کئی برسوں کے دوران گرمی کی شدت اور موسمی ریت کے طوفانوں نے خوزستان کے زرخیز میدانی علاقوں کو بالکل خشک کردیا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی نے قحط کو بڑھاوا دیا ہے۔

صدر حسن روحانی نے رواں ماہ کہا تھا کہ ایران ایک ’بے مثل‘ خشک سالی سے گزر رہا ہے ، پچھلے سال کے مقابلہ میں اوسط بارش 52 فیصد کم ہے۔ پانی کے حوالے سے ان پریشانیوں نے ایران میں مشتعل مظاہرین کو سڑکوں پر لا کھڑا کیا ہے۔

ایران میں حقوق انسانی کارکنوں کے مطابق ’چونکہ خوزستان میں تقریبا پانچ ملین ایرانی پینے کے صاف پانی تک رسائی سے محروم ہیں اس لیے ایران شہریوں تک پانی کی رسائی کے بنیادی انسانی حق کے احترام ، تحفظ اور اس کی تکمیل میں ناکام ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا