تھر: ہندو نوجوان سے ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگوانے والا شخص گرفتار

مذہبی رواداری کے لیے مشہور صحرائے تھر سے ایک ایسی ویڈیو سامنے آنے پر شدید غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔

مرتضیٰ وہاب کے مطابق پولیس نے ملزم عبدالسلام ابوداؤد کو ضلع بدین سے گرفتار کیا (تھرپارکر پولیس)

صوبہ سندھ کے خطے صحرائے تھر میں مذہبی منافرت پر مبنی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا۔

صحرائے تھر اپنی مذہبی روا داری کے لیے مشہور ہے اور یہاں پر ایک ایسی ویڈیو سامنے آنے پر شدید غم وغصہ پایا جا رہا تھا۔

اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سفید رنگ کی گاڑی کے ساتھ کھڑے ایک شخص نے موٹر سائیکل کے پاس موجود نوجوان کا گلا پکڑا ہوا ہے اور انہیں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’بولو اللہ اکبر اور اپنے بھگوانوں کو گالیاں دو۔‘ 40 سیکنڈ کی یہ ویڈیو کسی سڑک کے کنارے بنائی گئی ہے۔

سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ پولیس نے ملزم عبدالسلام ابوداؤد کو بدین ضلع کے کھوسکی شہر سے گرفتار کر لیا۔ ان کے مطابق یہ ویڈیو پرانی ہے اور اب وائرل ہوئی ہے۔

تھر کے رہائشی اور وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے انسانی حقوق ویرجی کولہی کے مطابق یہ واقعہ تھر میں ہوا مگر کس جگہ پر ہوا یہ ابھی معلوم نہیں ہوسکا۔

انہوں نے اسے افسوس ناک قرار دیتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ شخص اس واقعے سے پہلے بھی مذہبی منافرت پر مبنی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر جاری کرتا رہا ہے۔

صوبائی وزیر توانائی امتیاز شیخ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ واقعے میں ملوث شخص تھر کول بلاک ون کی ایک کمپنی کا ڈرائیور ہے اور انہوں نے ڈی جی سندھ کول اتھارٹی اور ڈی سی تھرپارکر سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ 48 گھنٹے میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ 

’ابتدائی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ واقعے میں ملوث شخص کا نام عبدالسلام ابوداؤد ہے اور ان کا تعلق پنجاب کے ضلع رحیم یار خان سے بتایا جا رہا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ شخص تھر کول بلاک ون میں ڈرائیور کے طور پر کام کرتا تھا مگر بعد میں نوکری سے فارغ کر دیا گیا۔‘ 

اسلام کوٹ کے صحافی غازی بجیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تھر میں مذہبی رواداری کی ایک مثال ہے، تھر میں ہندو اور مسلمان صدیوں سے ایک ساتھ آباد ہیں، اپنے مذہبی تہوار مل کر مناتے ہیں۔

’تھر کے مقامی مسلمان ہندوؤں کی عقیدت کے باعث گائے نہیں کاٹتے۔ ایسے میں اس طرح کے واقعات سے مقامی مسلمانوں کو بھی شدید تکلیف پہنچی ہے۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ ’قحط سالی سے متاثرہ تھر میں جب بارش ہوتی ہے تو ہر طرف ہریالی ہوجاتی ہے۔ کچھ عرصے سے ہریالی کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر ہونے کے بعد سے تھر میں سیاحت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔‘

’غیر مقامی سیاح اور تھر کول کی کمپنیوں میں کام کرنے والے دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والوں کی موجودگی کے باعث تھر کی مذہبی روداری کو شدید خطرہ ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل