فیمینزم اپنے شوہر کا خیال رکھنا، عزت کرنا ہے: صدف کنول

پاکستانی اداکارہ صدف کنول کے ایک انٹرویو کی کلپ وائرل ہے جس پر سوشل میڈیا میں SadafKanwal# کے ٹرینڈ میں گرم بحث چل رہی ہے۔

صدف اور شہروز کی شادی مئی 2020 میں ہوئی (تصویر: صدف کنول انسٹاگرام اکاؤنٹ)

پاکستانی اداکارہ اور ماڈل صدف کنول ایک بار پھر سوشل میڈیا پر اپنے حالیہ انٹرویو میں دیے جانے والے بیان کی وجہ سے زیر بحث ہیں۔

نجی ٹی وی پر نشر ہونے والے ایک حالیہ پروگرام کی کلپ سوشل میڈیا پر چل رہی ہے جس میں ازدواجی زندگی سے متعلق ان کے خیالات کے اظہار کے بعد SadafKanwal# پاکستان میں ٹرینڈ کر رہا ہے اور اس میں کچھ لوگ انہیں سراہ رہے ہیں تو کچھ ان کے خیالات کو دقیا نوسی قرار دے کر ان پر تنقید کر رہے ہیں۔

اے آر وائے نیوز کے پروگرام ہمارے مہمان کی ایک کلپ میں صدف اپنے شوہر شہروز سبزواری کے ساتھ بیٹھے سوالوں کا جواب دے رہی ہیں۔

صنفی برابری اور فیمینزم کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وہ کہتی ہیں کہ ان کے خیال میں عورت بالکل مظلوم نہیں، بلکہ مضبوط ہے۔

ان کے بقول ان کے نزدیک فیمینزم اپنے شوہر کا خیال کرنا اور انہیں عزت دینا ہے۔

مئی 2020 میں اداکار شہروز سبزواری سے شادی کرنے والی صدف نے مزید کہا کہ بیوی ہونے کی حیثیت سے انہیں معلوم ہوتا ہے کہ شیری (شہروز) کے کپڑے کہاں ہیں۔ ’مجھے پتہ ہوتا ہے شیری کی کیا چیز کہاں ہے اور کیا کھانا ہے، کب کھانا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مجھے یہ سب پتہ ہونا چاہیے کیوں کہ میں ان کی بیوی ہوں۔‘

ان کے بقول: ’شیری کو میرا نہیں بلکہ مجھے شیری کا پتہ ہونا چاہیے کیوں کہ میں ایک عورت ہوں اور یہ دیکھتی ہوئی بڑی ہوئی ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے ایک موقعے پر یہ بھی کہا کہ لبرلز بہت زیادہ ہوگئے ہیں۔

کلپ وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین کے درمیان بحث شروع ہوگئی ہے۔

نادیہ ذیشان نامی صارف نے لکھا کہ وہ ایک ماں اور بیوی ہونے کے ناطے صدف کنول کے ساتھ اتفاق کرتی ہیں۔

سمیع اللہ نے کہا مسئلہ صدف کنول نہیں  بلکہ مردوں کو عزت دینے کی بات ہے۔

 

عالیان انصاری نے لکھا کہ آپ نے ازدواجی زندگی کو بہترین طریقے سے بیان کیا۔

 

لالا رُخ نے بھی صدف کنول کے بیان سے اتفاق کرتے ہوئے لکھا کہ ان کے بیان میں کوئی بات غلط نہیں دکھائی دے رہی۔

 

تاہم کچھ نے ان کے بیان کے معاشرے میں خواتین کو درپیش مختلف مسائل کے خلاف قرار دیا۔

اقصیٰ نے صدف کنول کو مصنف خلیل الرحمان قمر سے ملاتے ہوئے لکھا کہ کہ صدف کنول نے بھی خلیل الرحمان کنول کی طرح پاکستانی مردوں کی ہیرو بننے کی کوشش کی ہے۔

یاد رہے خلیل الرحمٰن قمر گذشتہ سال ڈرامہ ’میرے پاس تم ہو‘ سے اور بھی مشہور ہوئے تھے اور سماجی کارکن ماروی سرمد کے لیے نازیبا الفاط استعمال کرنے پر خود بھی تنازعے میں گھر گئے تھے۔

ماہا رشید نے صدف کنول کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ اس انٹرویو میں لبرلز اور فیمینزم پر بات کرنا درست نہیں۔

 

ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ ’حیران ہوں صدف کنول جیسے لوگ جنہیں فیمینزم کے بارے میں معلوم نہیں پھر بھی اس پر اپنی ناقص رائے کا اظہار کرتے ہیں۔ صرف اس وجہ سے کہ آپ کو کبھی تکلیف نہیں ہوئی تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ سب کے ساتھ ایک جیسا ہی سلوک ہوتا ہے۔‘

اس معاملے پر سوشل میڈیا پر کافی میمز بھی شئیر ہو رہی ہیں۔

فصیح الدین مومن ثاقب کی مشہور میم کو اس معاملے کے ساتھ منسلک کرکے شئیر کیا گیا ہے۔ 

 

قمر نامی صارف نے کہا کہ کسی چیز پر بات کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے۔

 

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ